راقم الحروف سمیت پاکستان کے تمام ترقی پسند طلبا اور مزدور رہتی جو مختلف ادوار میں جیلوں میں قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کر چکے ہیں جس میں این ایس ایف سندھ این ایس ایف پختون طلبا فیڈریشن پی ایس او جئے سندھ اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے رہنما ڈاکٹر رشید حسن خان، جام ساقی، جبار خٹک، افسراسیاب خٹک، رازق بگٹی، شاہ مجید شاہ، امیر حیدر کاظمی، سرور احسن، نذیر عباسی اور سینکڑوں طلبا رہنما یا پھر مزدور رہنما، عثمان بلوچ، ڈاکٹر اعزاز نذیر، مرزا ابراہیم، اور دوسرے لاتعداد مزدور رہنما یا پھر سیاسی کارکن اور سیاستدان شیخ مجیب، باجاخان، ولی خان، غوث بخش بزنجو، خیربخش مری، عطاء اللہ مینگل، بھٹو خاندان، شریف خاندان پوری پی پی پی پارٹی، شریف خاندان اور پوری مسلم لیگ نون کی قیادت کے علاوہ آصف علی زرداری، فریال تالپور، یوسف رضا گیلانی، خاقان عباسی، رانا ثناء اللہ، خواجہ رفیق، خواجہ آصف یا پھر مشہور ماضی کے سیاستدان معراج محمد خان، مختیار علی خان، مولانا بھاشانی، افضل بنگش، علی مختار رضوی، میجر اسحاق، امتیاز عالم، نفیس صدیقی، جاوید ہاشمی یا پھر شاعر فیض احمد فیض، حبیب جالب، اور ہزاروں سیاسی کارکن اور سیاستدان ہیں جنہوں نے مختلف ادوار میں جیل، قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کی ہیں جس میں رہنما امیروں کی قید موجودہ عمرانی انقلابیوں کی عمر سے زیادہ ہیں جو آج جیل بھرو تحریک کے نام پر تحریکوں کو بدنام کر رہے ہیں۔ جن کا نعرہ انقلاب کے نام سے شروع ہوا تھا۔ جب عمران خان نے اعلان کیا کہ میرا نیا پاکستان ہوگا۔ پھر کہا کہ میں انقلاب برپا کرونگا آج وہ جیل بھرو تحریک کا واویلا مچا رہا ہے۔ جنہوں نے نیا پاکستان وہ بنایا جس میں سیاسی، معاشی، اور سماجی بربادی اور تباہی کا سلسلہ چل نکلا۔ سیاستدانوں کو گرفتار اور نیا ثبوتت جیلوں میں بند رکھا گیا جب ملک دیوالیہ کے قریب پہنچا تو پاکستان کے اصلی حکمرانوں نے اقتدار پی ڈی ایم کے حوالے کیا جو اب عمران خان کی مردہ لاش اپنے کندھوں پر اٹھائے پھر رہے ہیں کہ کہاں اسے دفنایا جائے۔ انقلاب ایسا برپا کیا کہ آج پاکستانی شرفاء کو اپنی عزت بچانا مشکل ہے جس سے انقلاب کا مقدس نام بری طرح بدنام ہوا جبکہ انقلاب سے حضرت موسےٰ نے فرعون سے آزادی حاصل کی تھی۔ انقلاب سے حضرت محمدۖ نے عرب کے ظالمانہ اور جاہلانہ نظام سے غریبوں، مسکینوں، بے بسوں، بے کسوں اور غلاموں کو آزاد دلوائی۔ انقلاب سے فرانس سے دنیا میں موجودہ جمہوریت کا پھل ملا۔ انقلاب روس سے نہ صرف روسی عوام بلکہ پوری دنیا کی بے اختیار عوام نے اپنی اپنی ریاستوں میں استحصالی نظاموں سے آزادی حاصل کی ہے۔ انقلاب چین سے دنیا بھر کے کسانوں کو جاگیرداروں سے نجات کا سبق ملا کہ کس طرح بادشاہوں، فرعونوں، قریشوں، روضوں، فارسوں، آمروں، جابروں اور ظالموں کا مقابلہ کیا جاتا ہے۔ اب وہ جیل بھرو تحریک کو بدنام کرنے چلے ہیں جس میں تحریک سے فرنگیوں جنرلوں اور آمروں کو مجبور کردیا کہ وہ آزادی دیں۔ جس کے بدلے آزادی اور حریت پسندوں کو کالے پانیوں، قلعوں، جیلوں اور عقوبت خانوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جس سے احتجاجی تحریکوں کے متوالوں کے مستقبل تاریک کردیئے۔ جو عہد جدید میں دنیا بھر میں شرک پاکستان کرکے مختلف ملکوں میں آباد ہیں۔ تاہم جیل بھرو تحریک کو ماضی کے تحریکوں کے تناظر میں دیکھنا ہوگا کہ سیاستدانوں اور سیاسی کارکنوں پر کیا گزاری ہے کہ جب اگر حملہ سازش کیس، راولپنڈی سازش کیس، حیدرآباد سازش کیس بنائے گئے جس میں پاکستان متحدہ محاذ جگنو فرنٹ، پی این اے، ایم آر ڈی جیسی مشہور تحریکوں نے جنم لیا۔ جس پر سیاستدانوں پر بغاوتوں، غداریوں، اور طرح طرح کے مقدمات بنائے گئے جس ناصر نذیر عباسی جیسے لوگوں کو جیلوں اور تھانوں میں ملا دیا گیا۔ بنگال اور بلوچستان عوام پر فوجی لشکر کشی کی گئی جس سے بنگال الگ ہوگیا اور بلوچستان الگ ہونے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ لہذا جیل بھرو تحریک کو بدنام مت کرو۔ آپ صرف اور صرف انقلاب اور جیل بھرو تحریک سے بلیک میل کرتے ہیں جو بار بار الیکشن اور بار بار استعفوں کی آڑ میں ملک میں فسطائیت اور آمریت نافذ کرنا چاہتے ہو۔ جس میں آپ کو جنرلوں اور ججوں کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ ورنہ آپ کی جیل بھرو تحریک کا وہی حشر ہوگا جو ماضی میں سول نافرمانی تحریک ڈی چوک حملہ، پارلیمنٹ پر حملہ یا لانگ مارچ میں ہوچکا ہے۔ جو صرف ایک بلیک میلر کارڈ ہے جسے ملک میں ہیجان کے علاوہ کچھ پیدا نہ ہوگا۔
٭٭٭٭