ویلی اسٹریم کی مساجد کے اطراف میں پارکنگ ایک مسئلہ!! !

0
97
کامل احمر

کڑوی بات ہر کسی کو بری لگتی ہے لہٰذا ہم کوشش کرینگے کہ کوئی کڑوی بات نہ کریں جو حقائق ہیں ان پر ہی بات کریں۔ پہلی بات یہ کہ ویلی اسٹریم ایلمونٹ سے ایسے جڑا ہوا ہے اور جاننا مشکل ہوتا ہے کہ دونوں ٹائون کہاں علیحدہ ہوتے ہیں لیکن یہ بات آفیشلی طور پر درست ہے کہ لونگ آئی لینڈ میں اول نمبر جگہ رہنے کے لئے ویلی اسٹریم ہے۔ ایلمونٹ کا ذکر نہیں لیکن لوگوں کے رہن سہن اور رویوں سے ہم کہہ سکتے ہیں کہ دونوں جگہ ریل اسٹیٹ کی قیمتیں اور انفراسٹرکچر ایک ہی جیسا ہے لہٰذا ایلمونٹ کے رہنے والے دل چھوٹا نہ کریں دونوں جگہ کی مساجد باعث احترام اور ان کی انتظامیہ قابل تعریف ہے۔
لونگ آئلینڈ کے45میل کے ایریا میں جو9مساجد ہیں بتاتے چلیں اسلامک سینٹر آف لونگ آئیلینڈ اسلامک سینٹر آف ڈیرپارک، مسجد حمزہ، محمدی مسجد، اسلامک سینٹر میل ول مسجد حضرت ابوبکر صدیقی، شیلڈن مسجد، جامع مسجد بلمیور اور مسجد دارلقرآن ان تمام مساجد میں جمعہ کے دن خاصی تعداد میں مسلمان حاضری دیتے ہیں کہ پارکنگ ایک مسئلہ بن جاتی ہے ہم نے پارکنگ کا بہترین انتظام ویسٹ بری کے اسلامک سینٹر میں دیکھا۔ جہاں جمعہ کی دو نمازیں کرائی جاتی ہیں۔ بلمیور بھی اس لحاظ سے بہتر ہے۔ مسجد حمزہ میں بھی جمعہ کے دن دو نمازوں کا اہتمام کیا جاتا ہے لیکن جمعہ کے علاوہ جن جن مساجد میں جانے کا اتفاق ہوا، دوسری نمازوں میں خالی رہتی ہیں بمشکل تمام تین رو بنتی ہیں، سوائے مسجد حمزہ اور اسلامک سینٹر لونگ آئی لینڈ کے اس میں فکر کی کوئی بات نہیں، دوسرے ممالک میں بھی، ترکی، مصر، مراکو، میں ایسا ہی دیکھنے کو ملا، لوگ زیادہ تعداد میں آفیسر یا کاروبار سے میں ہوتے ہیں۔
ایلمونٹ اور ویلی اسٹریم کی دونوں مساجد میں پارکنگ ایک مسئلہ بنی رہی ہے اور یہ مسئلہ بڑھتا جارہا ہے، محمدی مسجد نے مسجد کے اردگرد کے علاوہ سکول کی پارکنگ لاٹ لے رکھی ہے لیکن لوگ آخری منٹ میں آکر اپنی جمبو گاڑیوں کو ہم انہیں ٹرک کہیں گے، مسجد کے قریب جہاں بھی انہیں جگہ ملے گاڑی چھوڑ کر بھاگتے ہیں۔ ہر چند کہ ہر جمعہ نماز سے پہلے مسجد کے پیش امام انگریزی اور اردو میں بڑے شائستہ لہجے میں اطلاع دیتے کار اور نمبر پلیٹ بتا کر سامنے بنے پیٹرول پمپ کے ملازم نے کئی بار اس کی شکایتت کی ہے لیکن یہ تماشا ہر جمعہ ہوتا ہے۔ اس دفعہ تو انتہا ہوگئی نماز سے پہلے پیش امام صاحب باور کراتے رہے کہ کسی کی وین نے چرچ کے ڈرائیووے میں گاڑی کھڑی کرکے راستہ بلاک کیا ہوا ہے اگر وہاں سے گاڑی نہیں ہٹائی تو چرچ والے گاڑی TOWکرا دینگے۔ ہم نے سوچا ہوسکتا ہے وہ شخص گاڑی چھوڑ کر بار بی کیو ٹونائٹ میں بیٹھا ہوگا۔ جو نہایت ہی غلط اور قانون کے خلاف بات تھی کہ آپ نیویارک المیٹ میں گاڑی ڈرائیووے میں غیر قانونی کھڑی کرتے ہیں اور اسے پولیس کوTOWکرانے کا پورا اختیار ہے۔ جرمانہ جگہ کے حساب سے لیا جاتا ہے ٹوئینک چارجیز کے علاوہ3سو سے5سو ڈالر تک، لیکن وہ صاحب یا تو پاکستان سے ابھی ابھی اپنا کلچر لے کر آئے تھے۔ یا انہیں لائینس کتاب پڑھے بغیر ملا تھا۔ ہماری گاڑی بھی چرچ کی پارکنگ لاٹ میں تھی جس کی چرچ نے ازراہ کرم اجازت دے رکھی ہے۔ نماز کے بعد باہر نکلے تو دیکھا گاڑی ڈرائیووے میں کھڑی تھے۔ گاڑی کے مالک خراماں خراماں آئے بجائے اس کے کہ خاموشی سے گاڑی نکال لیتے۔ دائیں طرف زرد رنگ کا اسٹکر دروازے کے شیشے پر دیکھ کر آگ بگولہ ہوگئے۔ ہم نے کہا محترم گاڑی ہٹائیں دیکھیں کتنے لوگ گاڑی نکالنے کے انتظار میں کھڑے ہیں لیکن موصوف برابر بحث کر رہے تھے یہ اسٹکر کس نے لگایا ہے اتنے میں مسجد کی انتظامیہ کے دو حضرات نے آکر ہمیں کہا آپ خاموش رہیں میں بات کرتا ہوں گاڑی کے مالک ان سے بھی لڑنے لگے آگ بگولہ ہوگئے۔ چابی سے پہلے اسٹکر جو ”3×3” کا تھا کھرچا پھر منتظم پر برستے دھیرے دھیرے ڈرائیور سیٹ کی طرف جانے لگے وہ جھگڑا کرنے پر آمادہ تھے۔ کہ ہاتھ لگائو پھر دیکھو میں کیا کرتا ہوں انکا کہنا تھا وہ صرف5منٹ کے لئے مسجد میں تھے۔ شاید ان کے ذہن میں یہ نہیں آیا کہ پارکنگ میں کھڑی بقیہ17کاروں میں سے کسی کو بھی ایمرجنسی ہوسکتی ہے اور وہ صاحب جاتے جاتے انگریزی میں منتظم سے کہہ گئےF.Uیہ ہیں ہمارے رویئے اب ان صاحب کو کون کیا سمجھا سکتا ہے کہ جو نماز پڑھنے کے بعد گالیاں اور گندے الفاظ کا استعمال بلند آواز میں کریں۔ تھوڑی دیر کے لئے سوچیں اگر یہ نظر پاکستان میں ہوتا تو اس کا انجام کیا ہوتا۔ انکے لئے ہمیں بہت سوچ سمجھ کر لکھنا پڑ رہا ہے۔ کہ موصوف ہماری تلاش میں نہ نکل جائیں۔ ہم بھی جائینگے کہ وہ اس معاملے میں ہم سے گفت وشنید کرسکتے ہیں مجیب لودھی صاحب سے نمبر لے کر اور مشورہ دینگے کہ اللہ کے حضور میں حاضری کے وقت اور کچھ دیر بعد تک تحمل سے کام لیں اور ا پنا تماشہ نہ بنائیں اور تمام مسلمان بھائیوں سے درخواست کرینگے کہ وہ صرف پولیس کی موجودگی میں ہی نہیں بلکہ عدم موجودگی میں بھی قانون کا احترام کریں۔ وہ خوش قسمت ہیں کہ ویلی اسٹریم اور ایلمانٹ میں پولیس آرام کرتی ہے باہر کم ہی نکلتی ہے۔ ذرا یہ شو شکاگو کی کائونٹینر میں کرکے دیکھیں۔ جہاں ڈبل پارکنگ اور انجن اون کرکے بیٹھے ہوئے بھی سمن کے حقدار ہیں ہمیں تو کہیں سے نظر نہیں آتا کہ ویلی اسٹریم یا ایلمونٹ رہنے کے لئے۔ کوالٹی کی جگہ ہے یہ ہی ویلی اسٹریم22سال پہلے واقع خوبصورت جگہ تھی اور خوبصورتی پیدا ہوتی ہے۔ خوبصورت باتوں سے دوسروں کے حقوق کو سمجھنے سے قانون کی پابندی کرنے سے ہم مسجد سے نکلتے وقت اپنی کار سے کوڑا بھی باہر سائڈ واک یا کسی کے فرنٹ لان میں پھینکتے ہیں یہ منظر ہم حمزہ مسجد کے اطراف میں دیکھ چکے ہیں۔ جہاں ایک امریکن نرس کے ڈرائیووے میں کوئی بھائی گاڑی چھوڑ کر مسجد میں نیکیاں کمانے چلے گئے۔ گاڑی لینے آئے تو نرس نے پولیس کو کال کردی تھی اور وہ صاحب اس پر برسنے لگے ”میں نماز پڑھنے آیا تھا تم سے صبر نہیں ہوتا” اور ان حضرات سے بھی کہنا ہے کہ پارکنگ میں پہلی لائینوں کے درمیان کار پارک کریں تاکہ دوسری کار کو بھی جگہ مل جائے۔ ہمیں اپنے رویوں پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے۔ کتنی ہی مساجد بنا لو کتنے ہی حج اور کتنے ہی میلاد اور لنگر کا اہتمام کرلو۔ اللہ کے بتائے ہوئے راستوں میں ایک یہ بھی ہے کہ دوسروں کے حقوق کو سمجھو اس ملک کے ان شہریوں کو عزت دو جنہوں نے تمہیں پناہ دی ہے۔ جو آپ کے پڑوس میں ہیں اور تنگ نہیں کرتے ،دوسری بات ہم اپنی عمر کے بزرگوں سے کہیں گے کہ مسجد میں ذرا پہلے آئیں تاکہ کرسی فراہم ہوسکے عین نماز کے وقت ذرا مشکل ہوگی۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here