شب برآت!!!

0
88
شبیر گُل

ماہ رمضان کء آمد سے پہلے شب برآت، ہمیں ماضی کے گناہوں سے توبہ،اور زندگی کو نیک نیتی سے بسر کرنے کی یاد دلاتی ہے۔ ویسے تو مومن کی ہر رات شب برآت ہوا کرتی ہے کیونکہ اللہ کے مومن بندے ہر کام اللہ کی مرضی اور منشا سے کرنے کے باوجود راتوں کو اٹھ کر اپنی غلطیوں، کوتاہیوں اور لغزشوں کی معافی مانگتے ہیں۔ گڑگڑاتے ھیں ۔ توبہ کرتے ہیں۔ تاکہ اسکی ربوبیت کا اقرار کیاجائے۔اسکی ناراضگی سے بچا جائے۔انسانوں کو محکوم اور بھیڑ بکریاں نہ سمجھا جائے۔ ظلم،زیادتی، ناانصافی نہ کی جائے۔اللہ رب العزت نے اسی لئے نبء مبعوث فرمائے۔لیکن انسان ناشکرا اور نافرمان ٹھہرا۔اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔ مجبور، لاچار اور بے بس انسانوں پر ظلم و سفاکی قائم رکھی۔نہ کبھی اسے ملال ہوا اور نہ افسوس۔ اس کی پلر بہت سخت ہے۔ اللہ ھمیں معاف فرمائے۔ آج ہر طرف مایوسی ہر طرف کرپشن ہر طرف ھم سے آزاد ہونے والا بنگلہ دیش ایشیا کی بڑی معیشت بن چکا ہے۔ ھم گذشتہ ستر سال میں بہوک، پیاس، بیروزگاری اور جہالت سے آزاد نہیں ہوسکے۔قوم کو احتجاج،توڑ پہوڑ اور عدم برداشت کیطرف دھکیل دیا گیا ہے۔ ہر طرف تباہی۔ ہر طرف بربادی۔انٹرنیشل مارکیٹ میں تیل سستا۔ پاکستان میں ہر روز مہنگا۔آئی ایم ایف کا پاکستان مخالف ایجنڈا۔ عوام کو کرش کرو۔بزنس کو تباہ کرو۔ امریکہ کی طرف سے ایٹمی اثاثوں پر سمجہوتہ ۔ چائنہ سے تعلقات اور امریکہ کو اڈے دینے کی بات چل نکلی ہے۔ جو ایک لمحہ فکریہ ہے۔ ملک ڈیفالٹ کے قریب ہے۔ زرداری کا کہنا ہے کہ جاپان بھی ڈیفالٹ ہوا تھا۔ لیکن زرداری صاحب جاپان میں نہ بھٹو زندہ تھا۔اور نا نواز شریف موجود تھا۔ اور نہ ھی اسٹبلشمنٹ کا عمل دخل تھا۔ انتقام میں جلتی مریم نواز نے الیکشن نہ کرانے کا عندیہ دیا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ نواز شریف کے کیس ختم کرکے معافی مانگی جائے اور عمران خان ایک فتنہ ہے اسکو نااہل کیا جائے۔ پاکستان کے سیاسی گماشتوں کے لئے الیکشن الیکشن،الیکشن،نوجوانوں کے لئے کرکٹ ،ڈانس ۔ہے جمالو ،مدرسے والوں کے لئے جنت۔ غریب اور سفید پوشوں کے لئے پیٹ کا دوزخ اور بہوک کا عذاب ۔ روٹی کپڑا اور مکان کا روایتی نعرہ۔ریاست مدینہ اور تبدیلی کا نعرہ ۔سنگدل اور سفاک درندے عوامی امنگوں کا خون کررہے ہیں۔ اسٹبلشمنٹ اور عدالتیں مجرموں کی پناہ گاہیں بن چکی ہیں۔ ملک میں کوئی قانون،اخلاقی اور انتحابی ضابطہ نہیں۔ چور الیکشن لڑے یا ڈاکو۔ قاتل الیکشن لڑے یا غدار ۔ سبھی کو اس ملک سے کھل کر کھیلنے کی آزادی ہے۔ قانون طاقتور کی لونڈی اور جج پیسے کے پجاری ہیں۔ جرنیل اور سیاستدان طاقت کے نشے میں مخبوط ہیں۔ عوام بے کس و بدحال۔ کیا یہی آزادی کے مقصد تھے؟۔ انگریزوں سے آزادی کیا اس لئے لء تھی۔ کہ اپنی عوام پر ظلم کریں۔ انصاف کا گلہ گہونٹ دیں۔ مہنگائی کا طوفان برپا کردیں۔ جس قوم پر جاگیردار، وڈیرے اور کنگلے بزنس مین حکمران ہوں ۔ جو ملک لوٹ لوٹ کو اپنی تجوریاں بھریں۔ پبلک میں منہ نہ کرسکیں۔ وہ میرے اور آپکی نسلوں کے داتا بنے پھرتے ہیں۔ انکے بد دماغ اور بے حیا بچے آئیندہ حکمرانی کا خواب دیکھتے ہوں۔ غلاظت کا ٹوکرا اور گندی ویڈیوز کی ماسٹرمائینڈ مریم نواز آئیندہ ملک پر مسلط ہونا چاہتی ہے۔ جو ولگیریٹی کا منہ بولتا چہرہ ہے۔ زنخااور مسخرہ وزیر خارجہ بلاول زرداری ۔ جس کی پیٹھ پاکستان میں نہیں ٹکتی ۔وہ آئیندہ کا وزیراعظم بننا چاہتا ہے۔ حالانکہ انگریز کے دور میں ٹرینیں اچھی چلتی تہیں۔ یونیورسٹیز،سکولز اور کالج بہتر تھے۔ جوڈیشری بہتر تھی اور انصاف تھا۔ تھانہ کچہری کا نظام بہتر تھا۔ ملاوٹ سے پاک چیزیں تہیں۔ مہنگائی کا عذاب نہیں تھا۔ ھمارے سیاسی لیڈر لوگوں کو قربانی کا درس دیتے ہیں۔ لیکن اپنی جائدادیں ملک پر قربان نہیں کرتے۔ قوم کے ساتھ یہ مسخرے گھنانا مذاق کررہے ہیں۔ لوگوں کو بہادری ،آزادی اور جہاد کی تعلیم دینے والا جرآت کا پیکر،ریاست مدینہ کا داعی ۔ جیل کے ڈر سے واش روم میں چھپ جانے والا۔ اور پولیس کے جاتے ھیں اپنے کارکنان کو بہادری کا بھاشن دے کر کہے کہ بزدل انسان کی کوئی زندگی نہیں ہوتی۔ایک طرف جیل بھرو تحریک اور دوسری طرف ضمانتیں کء درخواستیں۔؟
پیپلز پارٹی کا روٹی کپڑا اور مکان، ایم کیو ایم کا مہاجروں کو حقوق۔ ن لیگ کا فلاحی پاکستان ۔ فضل الرحمان کا 73 کے تناظر میں اسلامی نظام ۔سب ڈھکوسلہ ہے۔ اقتدار کی بہوکے خونخوار بھیڑیوں کا گروپ ہے۔ جنکی اپنی املاک میں تو ہزاروں گناہ اضافہ ہوا ہے ۔ لیکن عوام دن بدن ابتری کیطرف جارہے ہیں۔ ایکدوسرے کو صفہ ہستی اے مٹانے کی سیاست نے ملکی معیشت کا جنازہ نکال دیا ہے۔ انصاف کی بات کرنے والے بھی اپنی پارٹی کو اسی ڈگر پر چلا رہے ہیں۔ پی ٹی آئی نے پنجاب کی صدارت سب سے بڑے ڈاکو کے حوالے کردی ہے۔ آئیندہ الیکشن میں اگر عمران خان نے شرابیوں،لٹیروں اور چوروں کو ٹکٹ دئیے تو یہ ریاست مدینہ کے دعوی کی نفی ہوگا۔ ھم گذشتہ ستر سال میں بہوک، پیاس،بیروزگاری اور جہالت سے آزاد نہیں ہوسکے۔قوم کو احتجاج،توڑ پہوڑ اور عدم برداشت کیطرف دھکیل دیا گیا ہے۔ دو فیصد بے رحم، سفاک اور مراعات یافتہ فیصد طبقہ نے عوام کو ذلیل و رسوا کردیا ہے۔ کرپٹ عناصر نے ملکی وسائل پر قبضہ جما رکھا ہے۔ وسائل کی تقسیم منصفانہ ہونی چاہئے۔ مرکزی حکومت کے پاس دفاع، خزانہ، داخلہ، خارجہ، صحت، ٹرانسپورٹ،تعلیم۔ اور سائنس و تیکنالوجء کی وزارتیں ہونی چاہئیں۔ باقی وزارتیں صوبائی حکومتوں کا کام ہے۔ آجکل اٹھارہ سیاستدانوں کے اکاونٹ میں چار ہزار ارب کی خبروں کی سینٹ میں بازگشت ہے۔ نظام عدل سیاسی اشرافیہ اور کرپٹ مافیا کی لونڈی ہے۔ ایک بھگوڑا مجرم ملک سے باہر بیٹھا نظام کا عدل کا منہ چڑا رہا ہے۔ دوسرا مجرم کرائم منسٹر ہے۔ تیسرا عدالتوں کو جلوسوں سے دھمکا رہا ہے۔ قاتل زرداری اور ابن الوقت مذہبی درندہ فضل الرحمن ،ملک کو تباہی کیطرف لے گئے ہیں۔ عوام بے یارومددگار اور لاوارث ہے۔ آئی ایم ایف نے امداد کو قیمتیں بڑھانے اور نئے ٹیکس لگانے سے مشروط کردیا ہے۔ پچاسی وزرا فوج ظفر موج۔چالیس اسپیشل ایڈوائزرز۔کوئی اسمبلی ممبر باقی نہیں بچا جس کے پاس کوئی پورٹ فولیو نہ ہو۔ وزارت ڈیزل، وزارت تیل۔ وزات سی این جی۔ وزارت گیس۔ وزارت پانی ۔ وزارت بجلی اور وزارت ٹی سی کے محکموں کی ایجاد۔مہنگائی اور بلوں کے ہاتھوں مجبور عوام کو مرگی کے دورے اور خوف خدا سے عاری ظالم حکمرانوں کو بیرونی ممالک کے دورے ۔ پاکستانی خواتین مہنگائی کے ہاتہوں خودکشیوں پر مجبور۔وڈیرے اور سرداروں کے ہاتہوں عورتیں ذبح۔ وڈیروں اور سرداروں کی لاقانونیت۔ ہیجڑا وزیر خارجہ یو این میں عورتوں کے حقوق پر بات کے لئے روانگی کی تیاری۔ اپنے گھر میں اندھیرا ھی اندھیرا۔ چلے دوسروں کے گھر میں اجالا کرنے۔
پہلے بارش آتا تھا تو پانی آتا تھا۔ اب ایک ہزار روپیہ میں ملک میں رزق کا طوفان آتا ہے۔ کنجروں۔ بے شرم بے غیرتوں۔ بے حس بدمعاشوں کا راج ہے۔ جرنیل اور جج ان بدمعاشوں کے آلہ کار۔ سود کی لعنت پر عدلیہ خاموش۔ دوست ممالک امداد دینے سے گریزاں ، ڈالر مہنگا۔ بجلی تین ڈالرز یونٹ مہنگا۔ گیس اور آئل کی پرائس ہر تین ماہ بعد بڑھانے کا عندیہ۔ مردم شماری کا آغاز ہو چکا ہے۔ جس کی وجہ الیکشن بروقت ہوتے دکھائی نہیں دیتے۔ سپریم کورٹ نے سیاستدانوں کو سرخ بتی کے پیچھے لگا دیا۔ سپریم کورٹ کے متنازعہ فیصلہ نے مزید ابہام پیدا کردیا۔ اب الیکشن کمیشن کی جانبداری کا امتحان۔ تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک کو الیکشن کا بہانہادھر پی ڈی ایم نے ٹھان کی ہے کہ الیکشن نوے دن میں نہیں کروانے ۔انکی نیت ہے کہ عمران خان کو بھگا۔تھکااور تڑپا یہ کہنا قبل ازوقت ہے کہ گیم پی ڈی ایم کے ہاتھ میں ہے یا انہیں لیول پلے فیلڈ مل گئی ہے۔ نیب ترامیم کا کیس سپریم کورٹ میں ہے۔ اگر سپریم کورٹ نے نیب ترامیم ختم کیں تو پورے کھیل کا پانسہ پلٹ جائے گا۔ اینٹی اسٹبلشمنٹ ایجنڈا پر سب جماعتوں کو اکٹھے بیٹھنا ہوگا۔تاکہ آئیندہ کوئی بددیانت جرنیل گھنانا کھیل نہ کھیلے۔معید پیرزادہ کے مطابق رانا ثنااللہ کو کھڑکا نے کا پروگرام تیار ہوچکا ہے۔ وزیرِداخلہ کو اپنے خلاف ہونے والی سازش کا پتہ انٹلی جنس اداروں سے لگانا چاہئے۔ ن لیگ اور پی ٹی آئی کی چپلقش میں کسی اے آر وائی پر پابندی۔بول نیوز کو بند کرنے کے نوٹس۔ صحافیوں پر قدغن۔ یہ کونسی جمہوریت ہے۔ ایسی جمہوریت پر سو بار لعنت۔حکمرانوں کو صحافیوں کی زبانیں کاٹ کر پاس رکھ لینی چاہیں۔ MDS ماڈل کا احیا ہونا چاہئے۔ کرپٹ عناصر کو جیلوں میں ڈالکر پیسے وصول کرنے چاہئیں ۔ کمپرومائز نہیں کرنا چاہئے۔ یہ معاشی دہشت گرد ھیں ۔ان پر دہشت گردی کے پرچے درج ہونے چاہئیں۔ ملک میں انار کی پیدا کرنے کے لئے کچھ سیاسی لیڈرزکو قتل کرکے ملبہ مخالف جماعتوں پر ڈالنے کء تیاری ہو چکی ہے۔ درندوں کا راج ہے۔بحیثیت قوم ھم نے مجرموں ، قاتلوں، بھتہ خوروں، معاشی دہشت گردوں اور سفاک لٹیروں کو بار بار آزما لیا۔ اب یہ قومی مجرم تحریک انصاف کء چھتری تلے جمع ہورہے ہیں۔ قارئین کرام!۔ ملک کو بچانے کا واحد حل صرف جماعت اسلامی ہے۔ مجرموں کی گردن دبوچنے والی صرف جماعت اسلامی،انصاف فراہم کرنے والی صرف جماعت اسلامی، ملاوٹ اور مہنگائی کرنے والوں کو پھندہ ڈالنے والی صرف جماعت اسلامی، عدل اور انصاف لانے والی صرف جماعت اسلامی۔ مراعات یافتہ طبقہ کی گردن دبوچنے والی صرف جماعت اسلامی،اسلئے اپنا ووٹ بار بار ضائع کرکے مایوس نہ ہوں ۔ قومی مجرموں سے جان چھڑائیں۔ ترازو پر مہر لگائیں ۔ اپنے بچوں کا مستقبل مخفوظ بنائیں۔ اپنے ملک کو محفوظ بنائیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here