حضرت امام زمانہ کا نام اورکنیت وہی نام اورکنیت ہے جو پیغمبر اکرمۖکی ہے۔ خداوند عالم جب تک آپ کے ظہور پرنور سے روئے زمین کو زینت نہ بخشے اس وقت کسی کواجازت حاصل نہیںہے کہ آپ کوآپ کے اصل نام اور کنیت سے پکارے۔ اسی وجہ سے بعض فقہا آپ کے اصل نام اور کنیت سے پکارنے کی حرمت کے قائل ہیں۔ بعض فقہ اس امر کو مکروہ قرار دیتے ہیں البتہ بعض فقہا آپ کو اصل نام سے پکارنے کی حرمت کو عصر غیبت صغری میں منحصرکرتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ آپ کو اس زمانے میں خطرات لاحق تھے اسی لئے حرمت کاحکم بھی اسی دور میں منحصر ہے۔ آنحضرت کے چند القاب: بقی اللہ، امام غابی، غابی، خلیف اللہ، مہدی، حجت، صاحب الامر، ولی اللہ الاعظم، خلف الصالح، فرح المومنین، مہدی موعود ، صا بج الزمان، حافظ دین، فرح اعظم، قائم موعود، قائم آل محمد، حج اللہ، صاحب العصر، صاحب، کلمات الحق، منتقم، ولی اللہ، ولی الامر، ولی العصر، ابوصالح، خاتم الاوصیا، میزان حق، امام المنتظر، ہادی، المنصور، احمد۔ الموعود: چونکہ آپ کے اورآپ کے ظہور کے بارے میں خبر دی گئی ہے۔ اللہ کریم نے تمام ا نبیاء و مرسلین، آئمہ اطہار اور اولیا برحق اور پیغمبر اکرمۖ سے وعدہ کیا کہ امام مہدی آئیںگے اور پوری دنیا کو عدل وانصاف سے بھر دیںگے اسی وجہ سے آپ کا لقب ”ا لموعود” رکھا ہے۔ القائم، قائم موعود، قائم آل محمد: کیونکہ آپ دین حق کو پھیلائیںگے اور قیام عدل کیلئے قیام فرمائیںگے اسی لئے آپ کا لقب ”القائم، قائم موعود، قائم آلمحمد” رکھا ہے۔ المنتقم: چونکہ آپ انبیاء کرام و آئمہ کرام علیہ السلام اور خدا پرستوں کا انتقام بالخصوص انتقام کربلا جابر اور ظالموںسے ضرور لیںگے۔ جن لو گوں نے مظلوموں کو قتل کیا۔ حق و حقیقت کے پرستاروں کا ناک خون بہانا اور جو راہ خدا میں شہید ہوئے ان کا انتقام لیں گے اسی لئے آپ کو”المنتقم” کہاجاتا ہے۔ المنتظر: چونکہ مسلمان آپ کے انتظار میں ہیں بلکہ پوری بشریت ایسے منجی کے انتظار میں ہے جو ان کو ظلم وبریرت سے نجات دے۔ اسی لئے آپ کو ”المنتِظر” یا المنتظر کہتے ہیں۔ امام غائب: آپ عام طور پر لوگوںکی نظروںسے پنہاں ہیں اسی لئے آپ کو”امام غائب” کہتے ہیں۔ صاحب الامر: چونکہ آپ خدا کے صاحب امر ہیںاسی لئے آپ کو”صاحب الامر” کہتے ہیں۔ ولی الامر: کیونکہ آپ آخری معصوم ہیں جو ولایت الہیہ کے امین ہونگے۔ اور باذن الٰہی امر خدا کو ظاہر کرینگے۔ ابوصالح: یہ کنیت سرکار کو بہت پسند ہے۔ جو لوگ آپ کی خدمت میں شرف یاب ہوئے ہیں وہ عموماً اسی کنیت کو پکار کر آپ تک پہنچے ہیں۔ بقیة اللہ: کیونکہ آپ تمام انبیاء و آئمہ کے وارث ہیں اس لئے آپ کو بقیة اللہ کہا جاتا ہے۔
٭٭٭