محافظ یا وحشی درندے!!!

0
74
شبیر گُل

قارئین کرام ! آرمی ہر ملک کی محافظ، نگہبان، آن، شان اور لوگوں کی جان ہوا کرتی ہے۔ اندرونی اور بیرونی سرحدوں کی نگرانی کے علاوہ قوم کی حفاظت اس کے ذمہ ہوتی ہے۔ وہ ملک اور قومیں مضبوط اور ترقی یافتہ ہوتی ہیں جہاں آرمی اپنے اصل کام یعنی محافظت کا کردار ادا کرتی ہے جس ملک کی آرمی مضبوط ہواسکی طرف کوئی آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھتا۔ آرمی مضبوط تب ہواکرتی ہے جب اپنی پروفیشن کے ساتھ انصاف کرتی ہے۔ دنیا کے مہذب ممالک میں آرمی کو انتہائی عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ کیونکہ ان ممالک میں آرمی اپنے حدود سے تجاویز نہیں کرتی جس کی وجہ سے اسے انتہائی وقار اور تقدس حاصل رہتا ہے۔ جب آرمی اپنے کردار سے انحراف کرتے ہوئے بے اصولی اور آئین سے متجاویز سمجھتی ہے تو معاشرہ میں بگاڑ اور عدم توازن پیدا ہوجاتا ہے جس کی زندہ مثال پاکستان ہے۔ پاکستان جس دن سے معرض وجود میں آیا ۔ افواج پاکستان نے بالواسطہ اور بلاواسطہ اپنا کردار ادا کیا ہے۔ جس کا نقصان نان ڈیموکریٹک سوسائٹی کی صورت میں ہمارے سامنے ہے۔ پاکستان بننے کے ساتھ ہی فوج نے غیر آئینی طریقہ سے اپنا کردار رکھا جس کا نقصان ہم ستر سال سے بھگت رہے ہیں ۔ گزشتہ دنوں بلوچستان میں ایک ٹرک کو حادثہ پیش آتا ہے جو افغانستان چینی اسمگل کررہا تھا۔ افغانستان میں گندم، چینی ، آلو، پیاز کی اسمگلنگ ، ایران سے تیل کی اسمگلنگ، حشیش اور ہیروئن کی اسمگلنگ آرمی افسران کی گاڑیوں یا انکی نگرانی میں ہوتی ہے۔ اس ملک اور قوم کی حالت کبھی نہیں بدلتی جہاں محافظ معاشرتی بگاڑ میں ملوث ہوں۔ اسمگلنگ، کرپشن اور جرائم میں ملوث ہوں۔ ایسے محافظ سفاک ،درندے اور وحشی جانور ہوا کرتے ہیں۔ افغانستان کی جنگ میں آرمی آفیسرز نے بہت مال بنایا ہے۔ کروڑوں، اربوں اور کھربوں کی مالک ، جرنیل دراصل قوم مجرم اور پاکستان کے دشمن ہیں ۔یہ درندے نا ملک میں اسلامی نظام نافذ ہونے دیتے ہیں اور نا ایماندار کلچر کو پروان چڑھنے دیتے ہیں ۔یہ بچوں کو اغوا کرکے امریکی ایجنٹوں کے ہاتھوں فروخت کرتے ہیں ۔ جھوٹے الزام لگا کر اٹھا لیتے ہیں ،غائب کر دیتے ہیں ۔سینکڑوں معصوم لوگوں کو اٹھا کر امریکیوں کے حوالے کرکے ڈالرز وصول کرتے ہیں ۔یہ سفاک درندے بے گناہوں کو پانچ پانچ ہزار کے بدلے امریکہ کے سامنے پیش کرتے ہیں ۔پی ایچ ڈی ڈاکٹرز،پروفیسرز، مکینیکل انجینئرز،مائن اسپیشلسٹ ،اٹامک انرجی کے انجینئرز،زراعت کے پی ایچ ڈی انجینئرز، پی ایچ ڈی ڈاکٹرز، کو اٹھا کر لے جاتے ہیں ، ماں کے جوان بچے غائب کئے جاتے ہیں جن کو کوئی عدالت بازیاب نہیں کرا سکتی ۔ظلم اور بربرئیت کی ہزاروں اور سینکڑوں داستانیں ہیں میں چند کی مثال آپکے سامنے رکہوں گا۔ انکی وحشت، درندگی اور سفاکیت کے چند قصے آپ کے گوش گزار کرتا ہوں۔ گوانتاناموبے میں سینکڑوں معصوم لوگوں کو رکھا گیا جنہیں مشرف اور آئی ایس آئی نے پچیس ملین، پانچ ملین، اور پانچ پانچ ہزار میں بیچا۔ اسی لئے جہانگیر کرامت ،کیانی، مشرف اور اب باجوہ کو ملک کی فضائیں قبول نہیں کرتیں ۔ انہوں نے جو مظالم کئے ہیں اسکی وجہ سے انہیں اپنی زمین پر رہنا نصیب نہیں ہوتا۔ انہیں نے جو مظالم کیے ہیں خوف انکا پیچھا نہیں چھوڑتا ۔ یہ لوگ اپنے سایہ سے بھاگتے ہیں انہیں اپنے ملک میں رہنا نصیب نہیں ہوتا ۔ انہیں ہر وقت خوف رہتا ہے۔ انکی پوری زندگی کی تنخوائیں نسبت ہزاروں گنا زیادہ اثاثہ جات کے مالک ہیں ۔ یہ بقیہ زندگی بیماریوں اور ذلت میں گزار دیتے ہیں گھٹ گھٹ کر مرتے ہیں۔ انکے سٹار اترتے ہی انکے جاہ وجلال ، دبدبہ و حشمت خاک کی نظر ہوجاتے ہیں ۔ تاریخ گواہ ہے جنہوں نے اس ملک کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے انہیں چین کی نیند نصیب نہیں ہوتی۔ پاکستان میں رہنا نصیب نہیں ہوتا۔ انکی سفاکیت خوف کی شکل میں انکا پیچھا کرتی ہے۔ یہ مافیا کبھی جونیجو کو لاتا ہے، پھر عدم اعتماد کراتے ہیں پھر تین دفعہ نواز شریف کو لاتے ہیں اور تینوں دفعہ ہٹاتے ہیں۔ عمران خان کو لاتے ہیں پھر ہٹاتے ہیں۔ اب نواز شریف کو پھر لانے کی تیاری ہے لیکن اب عوام میں نفرت نے انکے منصوبہ کو خاک میں ملا دیا ہے۔ چند سال پہلے جرنیلوں کی بداعمالیوں کے وجہ سے فوجی اکیلے پبلک میں جانے سے قاصر تھے۔ اب ایک بار پھر فوج کو اسی مقام پر لاکھڑا کیا گیا ہے۔ آئی ایس آئی اور جرنیلی مافیا کی ذریعے ن لیگی اور پی ٹی آئی کے انتخابی امیدواروں کو ٹکٹ دئیے جاتے تھے۔ آئی ایس آئی کے آفیسرز کی آشیرباد، اور انکی کی مرتب کردہ لسٹوں میں سے انتخابی امیدواروں کو سلیکٹ کیا جاتا تھا۔ اور ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ نواز شریف ہویا عمران خان انہی جرنیلوں کے کندہوں پر چڑھ کر آتے ہیں۔ پھر انہی کو گالیاں دیتے ہیں ۔ انہیں خلائی مخلوق ،ڈرٹی ہیری ، میراور جعفر کے القابات سے نوازتے ہیں۔ جرنیلوں کو یہ گندہ اور گھنائونا کام بند کرنا چاہئے۔ آئی ایس آئی اور جرنیلوں نے ملکی سالمیت کو دا ئوپر لگا دیا ہے۔ ان کی وجہ سے آج ملک مہنگائی ، بیروزگاری ، بدامنی اور عدم تخفظ ہے۔ جنرل باجوہ ٹھیک کہتا ہے کہ ہمارے ٹینک پرانے ہوچکے ہیں۔ ہم لڑنے کے قابل نہیں۔ کیونکہ جب رئیل اسٹیٹ ، سیمنٹ ، چینی ، گندم ، آئل، فرٹلائزر، پتھر اور معدنیات کے کاروبار جرنیل کرینگے تو بزنس کمیونٹی کیا کرے گی۔ جماعت اسلامی کے مرحوم امیر قاضی حسین احمد ان جرنیلوں کروڑ کمانڈر کہتے تھے۔ ان جرنیلوں کے بیرون ملک جزیرے، شاپنگ پلازے اور جائیدادیں انکے گھناونے کارناموں کی وجہ سے ہیں ۔ ہر قیمتی پلاٹ پر یہ ہاتھ صاف کرتے ہیں۔ یہ قبضہ مافیا ہے جس نے خاکی وردی کی عزت کو خاک میں ملا دیا ہے۔ ان جرنیلوں میں قادیانی ، بے دین مادر پدرآزاد ذہنیت اور قبضہ مافیا کا راج ہے۔ انکی نظر میں عدالتیں، جج اور ادارے بے وقعت ہیں۔ راتوں کو عدالتیں کھلواتے ہیں ۔ عدالتی فیصلوں پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ پیسے کی ہوس اور طاقت کے نشے نے انہیں اندھا اور ذہنی صلاحیتوں سے محروم کردیا ہے۔ انکی وجہ سے پاکستان آج تک اسلامی ریاست نہیں بن سکا۔ امریکی غلامی میں شرابور یہ جرنیل قومی مجرم ہیں جنہوں نے ملک کے وسائل کو لوٹ لوٹ کر کنگال کردیا ہے۔ انکے مظالم کی وجہ سے گوادر، بلوچستان، کراچی اور خیبر کے سرحدی علاقوں میں انکے خلاف نفرت ہے۔ یہ غنڈے اور بدمعاش ہیں ۔ صحافیوں کو اغوا کرتے ہیں ، ظلم و تشدد کرتے ہیں ،زبردستی آواز دباتے ہیں۔
یہ گھروں سے نوجوان بچوں کو اٹھاتے ہیں غائب کرتے ہیں۔ قتل مرتے ہیں ۔ انکی نزدیک اللہ کا خوف کوئی معنی نہیں رکھیا۔ اسی لئے یہ بے توقیر ہیں ۔ عوم الماس میں انکا احترام نہیں۔ خصوصا، بلوچستان، خیبر پختونخواہ اور سندھ میں انکی ظلم و بربرئیت ڈھکی چھپی نہیں۔ ان سفاک درندوں نے اپنے کرتوتوں سے کشمیری قوم کو بھی اپنے خلاف کرلیا ہے۔ کشمیر سے لیکر کراچی ، سرحد سے لیکر گلگت بلتستان کی حکومتوں کو بنانے اور اکھاڑ پچھاڑ میں انہی کے غیبی اور خفیہ ہاتھ ہوتے ہیں۔ انہوں نے چھانگا مانگا، سندھ، پنجاب اور کشمیر ہاس میں توڑنے اور مڑوڑ نے کی سیاست کو رواج دیا ہے۔ ہر اسمبلی میں انکے منظور نظر لوگ موجود رہتے ہیں جو انکے اشارے پر حکومتیں پلٹ دیتے ہیں۔ وڈیرے،سیاسی ڈاکو،مذہبی راہزن اور قبضہ گروپس انکے آلہ کار ہیں۔ انکی فرعونیت نے پڑہے لکہے طبقہ کو ملک چہوڑنے پر مجبور کیا ہے۔ اسمبلیوں میں فضل الرحمن اور ایم کیوایم ، انکی سیاسی طوائفیں ہیں ۔ جنکے ووٹوں سے قوم کی تقدیر ، اسمبلیوں کی تقدیر اور ملک کی تقدیر کے فیصلے ہوتے ہیں۔ ان سفاک درندوں ملک کو آئین کو ، عوام کو اور اسلامی مملکت کو رسوا کیا ہے۔ میری ان سیاسی طوائفوں سے اور بدکار جرنیلوں سے مطالبہ ہے کہ ملک اور عوام پر رحم کریں، سرحدوں کی حفاظت کریں ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here