آج اس وقت جب یہ مختصر کالم لکھ رہا ہوں تو پوری دنیا میں شّدومد کے ساتھ باپ کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ جو کہ ایک اچھی روائیت ہے ہر چند کہ مغربی کاریگروں نے اپنے اپنے باپ سے جان چھڑانے کے لئے یہ دن شروع کیا تھا کیونکہ سارا سال وہ باپ کی دیکھ بھال نہیں کرسکتے تھے اس لئے ایک دن مخصوص کرلیا اور باپ تک پھول یا کوئی اچھا سا تحفہ پہنچا دیا اور یوں حق پدری وپسری ادا ہوگیا ویسے بھی مغرب میں فیملی سسٹم ختم ہونے کی وجہ سے اکثر باپ اولڈایج ہائوسز میں ہوتے ہیں جو شدت سے اس دن کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں۔ اور وہ سال میں صرف ایک مرتبہ ہی بچوں کا منہ دیکھتے ہیں مگر مسلم سوسائٹی میں ایسا نہیں تھا۔ بلکہ ماں باپ مرتے دم تک بچوں کے ساتھ رہتے اور اپنے تجربات سے اپنے بچوں کو فائدہ پہنچاتے رہتے۔ اپنے پوتے پوتیوں میں اپنے تجربات وجذبات منتقل کرتے رہتے جس سے ایک متوازن فیملی وجود میں آجاتی۔ مگر برا ہو یا بھلا ہو سوشل میڈیا کا پوری دنیا کو گلوبل ولیج میں تبدیل کردیا جس سے اُمت مسلمہ بھی مغرب کی کاریگری کا شکار ہونا شروع ہوگئی۔ اب اسلامی ملکوں میں بھی اولڈایج ہائوسز تعمیر ہو رہے ہیں اور بڑے بڑے گھروں میں رہنے والے چھوٹے لوگ اپنے بزرگوں کو اولڈایچ ہائوسز میں جمع کرا رہے ہیں کیونکہ بزرگ ان کی زندگیوں میں دخل اندازی کرتے ہیں بقول ان کے ناجائز حکم جاری کرتے ہیں وغیرہ وغیرہ اگر دیکھا جائے تو مسلم امہ کے بانی جدامجد سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو اللہ رب العزت نے بڑھاپے میں بیٹا دیا۔ جب بچہ بڑھاپے کا سہارا بننے کے قریب ہوا تو حکم الٰہی ہوا بیٹا میرے راہ میں قربان کردو۔ بچے کی قربانی دے دو۔ باپ نے حکم الٰہی کے سامنے چوں نہیں کی،بیٹے کو قربان کرنے کے لئے زمین پہ لٹا دیا۔ حالانکہ اس سے پہلے شیطان تین مرتبہ باپ اور بیٹے کو بہکانے آیا مگر کامیاب نہ ہوا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ آج ہم ہیپی فادر اورسن ڈے اکٹھا مناتے ہیں جس جگہ شیطان نے بہکانے کی کوشش کی اس جگہ ہر سال پتھر برساتے ہیں جہاں باپ نے بیٹے کو قربان کیا وہاں جانور کی قربانی کرتے ہیں کرتے ہم بھی سالانہ ہی ہیں مگر باپ بیٹے کے رشتے کو سامنے رکھ کر رشتے استوار کرتے ہیں۔ مگر مغربی کاریگروں کو یہ رشتے اس طرح پورے کرنا وارے میں نہیں تھا۔ تو انہوں نے ایک دن پھول دیکر سارا سال باپ کو کوٹھڑی میں قید کردیا۔ ادھر سے عرف عام میں مولوی نے عالم نہیں کہا کہ ہیپی فادر منانا حرام ہے۔ کیوں بھئی سارے سال میں یہ دن شامل نہیں یقناً ہے یہ دن بھی منائیں باپ کو راضی کریں خواہ پھول ہی دے کر مگر سارا سال بھی باپ سمجھ کر خدمت کرکے دعائیں لینا بھی نہ بھولیں ہیپی فادر ڈے۔
٭٭٭