پاکستان میں بسنے والے دوست اکثر اوقات مذاق میں کہتے ہیں کہ ہم یہاں جیل کاٹ رہے ہیں، جس دن موقع ملا، فورا یہاں سے ہجرت کرجائیں گے۔۔۔۔اس تلخ حقیقت سے آنکھیں تو چرائی جاسکتی ہے مگر بھلایا نہیں جاسکتا کہ پاکستان میں معاشی بدحالی ماضی کی نسبت بہت زیادہ گر چکی ہے اور مستقبل میں بھی حالات بہتری کی طرف جاتے ہوئے نظر نہیں آتے۔۔۔ اس صورتحال میں پاکستان میں بسنے والوں کو ایک ہی حل نظر آتا ہے کہ کسی طرح یورپی ممالک میں پہنچ کر اپنے گھر والوں کی معاشی حالت کو بہتر کرسکیں۔۔۔ بدقسمتی سے پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں کے شہریوں کو دنیا کے دیگر ممالک میں جانے کی آزادی نہ ہونے کے برابر ہے۔۔۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان سے یورپی ممالک جانے کا ایک غیر قانونی طریقہ کئی سالوں سے چلایا جا رہا ہے،،،، یہ طریقہ کار غیر قانونی طور پر پاکستان سے شروع ہوکر یورپی ممالک میں جا کر خوش قسمتوں کے لئے ختم ہوتا ہے مگر بدقسمتی سے اب غیرقانونی تارکین وطن کو روکنے کی کوشش یورپی ممالک میں بڑی حد تک فعال ہو چکی ہیں۔۔ مگر یورپ پہنچنیکی خواہش لئے لوگوں کو ہر قسم کے خطرات سے آنکھیں دو چار کرنے کے لیے ذہنی طور پر تیار کر دیتی ہے۔۔۔۔ یونان کشتی حادثہ بھی غربت کے مارے افراد کی ایک ایسی داستان ہے جو بیان کرتے ہوئے شاید ہی کوئی آنکھ ایسی جو نم نہ ہو۔۔۔۔ جن گھروں میں ان افراد کے نکلنے کے بعد شدت سے ان کا یورپ پہنچ جانے کی دعائیں کی جارہی تھی،،، وہاں یہ خبر پہنچ جائے کہ ان کا لال سمندر کی لہروں کی نذر ہوگیا ہے،، جو قیامت ان کے گھروں پر گزری ہے، اسے بیان کرنے کی ہمت نہیں ہورہی۔۔۔۔ ماضی میں ایسے کئی واقعات رونما ہو چکے ہیں جس کئی پاکستانی غیر قانونی طور پر یورپ جانے کی خواہش دل میں سجائے موت کی آغوش میں چلے گئے۔۔۔ حکومت کی جانب سے وہی روایتی طور پر افسوس کا اظہار کر دینا چاہیے کبھی بھی ہمارے حکمرانوں کی ان پالیسیوں کا مداوا نہیں کر سکتی،،،، جس کے سبب بڑھتی ہوئی غربت ان نوجوانوں کو موت کے منہ میں جانے کی ہمت دیتی ہے۔۔۔۔ ہمارے بے حس حکمران جاگتی آنکھوں والے وہ مردے ہیں جن پر ان حادثات کا ذرا برابر اثر ہوا اور نہ ہوگا۔۔۔ ہمارے حکمرانوں کو کیا معلوم کہ دیار غیر پہنچنے کے سہانے سپنے سجائے لوگوں کی کشتی ہی نہیں ڈوبی، کسی کی ہمشیرہ کا جہیز، کسی ماں باپ کا حج و عمرہ، کسی رشتہ دار کے بچے کا علاج اور مشکل میں پھنسے کسی دوست کی مدد ڈوبی ہے۔۔۔۔۔
٭٭٭