سنی باتوں کا کیا سننا!!!

0
35
سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن! کسی نے خوب کہا ”سنی باتوں کا کیا سننا ، کہی باتوں پر کیا کہنا” میرے ایک بزرگ دوست منظور گیلانی صاحب ایڈووکیٹ کا ایک وی لاگ سن رہا تھا کہ شایدگیلانی صاحب کوئی نئی بات سنائیں گے لیکن ایسا لگ رہا تھا کہ نواز شریفی ” ہز ماسٹر وائیس ” میری جرات تو نہیں کہ میں شاہ صاحب کی شان میں کوئی گستاخی کروں چونکہ میں بھی ان کی طرح ایک پولیٹیکل ورکر ہوں اور اپنے ملک کی سیاسی فضا کو مکدّر سے پاک دیکھنا چاہتا ہوں لہٰزا میرے شاہ صاحب میری بے باکی کو بد زبانی نہ سمجھئیے گا بس اس کو میرے مرشد اقبال کی نظر سے !
فقییہ شہر کی تحقیر کیامجال میری
مگر یہ بات کے میں ڈھونڈ تا ہوں دل کی کشاد!
آپ کا وی لاگ میں کوئی نئی بات نہیں تھی سوائے چار سابقہ ججوں بندیال ، نثار کھوسہ اور عظمت سعید پر بھپتاں کسنے کے ویسے بھی یہ ہمارا وطیرہ ہے کہ آنے والے کو جھک جھک کر سلام کرتے ہیں اور جانے والے کو گالیاں دیتے ہیں اور تمسخر اْڑا دیتےْہیں ـشاہ جی آپ کے وی لاگ میں سرکاری ماؤتھ آرگن جو اسٹیبلشمنٹ اور شریفی خانوادے کے پے رول پر پلنے والوں کی عمران مخالف پراپیگنڈہ کی لے سنی جا رہی تھی آپ تو بڑے عظیم پولیٹکل ورکر ہیں آپ کا منصب اجازت نہیں دیتا اس قسم کے وی لاگ کرنے کاجو تصویر آپ نے عمران کی پیش کی ذرا ایک نظر نواز شریف پر ڈالیے یہ آپ کے ساتھ تحریک استقلال میں بطور فنائیس سیکٹری لاہور جب تھا کیسے کیسے حربے استعمال دو مرتبہ وزیر اعلیٰ اور تین مرتبہ وزیر اعظم بننے میں جو موری ممبر کے بھی قابل نہیں تھا عمران اور نواز میں فرق یہ ہے کہ ایک پولیٹیکل اسٹرنتھ کی وجہ سے وزیر اعظم بنا اور ایک اپنے باپ کی کرپشن کی دولت کی بنیاد پر جو جرنلوں پر نچاور کی گئی ہیں آپ خود فیصلہ کریں کہ کون کیا ہے ۔
قارئین وطن! آج کل سرکاری غلام اینکروں کی طرف سے اور بھائی لوگوں کی جانب سے آنٹی عمران پراپگنڈہ کی نئی لہر کی وجہ کے قیدی نمبر ٤٠٨ نے جیل میں بیٹھ کر جرنل عاصم کو ”نیوٹرل” رہنے کا عندیہ دیا ہے اور ان کو آنکھیں کھول کر دیکھنے کو کہا ہے کہ کون ہے جو ہم کو آپس میں لڑا رہا ہے ان سے اجتناب کرنے کی ضرورت ہے اور امن کی جانب ایک قدم بڑھایا ہے جو فارم ٧٤ پر بیٹھے جعلی حکمرانوں سے ہضم نہیں ہو رہا ہے اس لئے انہوں نے عمران کے ماضی کے بیانوں کو بنیاد بنا کر ایک بھر پور کمپئین شروع کی ہوئی ہے کہ واقعی کہیں عمران اور جرنلوں کی صلح نہ ہو جائے اور ان کا تایا پانچا نہ ہو جائے یہ ہے ہماری سیاست کا محور جو ٥٨٩١ سے جاری ہے اور آجتک جاری ہے رہزن چور اْچکے ہی اس قسم کی سازشیں کرتے ہیں اور اپنی کرپشن کی دولت کی وجہ سے کامیاب رہتے ہیں لیکن عمران کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ اس نے پاکستان کے سیاسی حمام میں سب کو ننگا کر دیا ہے جو کسی سے ہضم نہیں ہو رہا ۔
قارئین وطن! ایک لمبی قطار ہے جن کا مشن یہ ہے کہ فوج اور پی ٹی آء کی قیادت کے درمیان کوئی مصالحت نہ ہو اور فوج عوام کی نفرتوں کے پہاڑ کے سائے میں رہے ادھر جرنل عاصم کو سمجھ نہیں آرہی کے اس کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے پوری فوج عوامی غیض و غضب کا شکار ہے ان ٧٤ فارم کے باگڑ بلوں کی وجہ سے عوام میں دن بدن نفرت ابل رہی ہے ہماری اعلیٰ عدلیہ کو ایک بار پھر آگے بڑ کر بدمعشیا اور ان کے سہولت کاروں کا راستہ روکنا ہو گا اسی میں اداروں اور پاکستان کا بھلا ہے ۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here