مراعات کے حصول کیلئے لوٹ مار! !!

0
84
پیر مکرم الحق

انتہائی تکلیف دہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک طرف عوام مہنگائی کے بوجھ تلے دبتی جارہی ہے لوگ بھوک اور بدحالی سے تنگ آکر خودکشیاں کر رہے ہیں اور دوسری طرف سینٹ میں چیئرمین سینٹ کیلئے ایوان میں متفقہ طور پر ایک نیا ریٹائرمنٹ پیکیج منظور کرلیا گیا ہے جس میں مہنگے ترین مراعات کا اعلان کیا گیا ہے۔ سکیورٹی سے لیکر چھٹیاں گزارنے کیلئے سرکاری جہاز کی فراہمی جیسی مہنگی ترین مراعات کی منظوری عوام کی بے بسی اور لاچارگی کے ساتھ ایک سنگدلانہ مذاق ہے۔ عجیب بات ہے کہ اس جرم میں تمام سیاسی جماعتوں کے سینٹر حضرات جو ویسے تو ایک دوسرے کے گریبان پھاڑنے کیلئے تیار رہتے ہیں وہ سب مشترکہ مفادات کا گروہ بن کر اس واردات میں ایسے متحد ہوگئے ہیں جیسے ان کے درمیان کوئی اختلاف کبھی تھے ہی نہیں۔ ملک دیوالیہ ہونے کے کنارے پر ہے اور یہ صاحبان سرکاری خزانے کو لوٹنے کیلئے ایسے جلدی میں ہیں جیسے فاتح فوج مال غنیمت پر تلے ہوئے ہیں ،خدا کے واسطے ہوش کے ناخن لیں اور عوام کے زخموں پر نمک مت چھڑکیں تمام مراعات خود سے واپس کریں۔ وزیراعظم، وزیراعلیٰ تمام گورنر صاحبان وزیر اور مشیر اس وقت تک اپنی مراعات معطل کریں جب تک ملکی معاشی حالات نہیں سنبھلتے معاشی بحران سے مکمل طور پر باہر نہیں آتے اور جن عہدوں کی بندر بانٹ سیاسی مصلحت کی بنیاد پر ہوئی تھی ان پر براجمان حضرات کو خود شرم آنی چاہئے اور مستعفی ہوجانا چاہئے ورنہ اگر اب سپریم کورٹ انکو غیرضروری عہدوں اور مراعات سے محروم کریگی تو عوام انکی حمایت کریگی۔ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ سیاسی نظام کے معززین اجتماعی خودکشی کرنے کا تہیہ کرلیا ہے عوام کی تکلیف پر بے حسی کا کھلم کھلا اظہار کرنے والے عوام کی خدمت کا ڈھونگ نہیں کرسکتے آج کے تکنیکی دور انٹرنیٹ، فیس بک اور واٹس ایپ کے دور میں عوام نے ایسے عوامی نمائندوں کو گھروں میں گھس کر بے عزت کرنے میں کوئی عار نہیں ہوگا۔ وزیراعظم اور تمام وزراء اعلیٰ کو سب سے پہلے تمام بے محکمہ وزراء کو گھر بھیجنا چاہئے وغضب سے بچیں غیر ضروری اخراجات کو فوری بند کریں۔ عوام کے ٹیکس پر عیاشی نہیں کریں نہ سینٹ چیئرمینوں کو ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی مہنگا پیکیج دیں اور اسپیکر اسمبلی کوئی آسامان سے اتری ہوئی مخلوق ہیں کہ آپ انکے خاندانوں کو سرکاری جہازوں میں چھٹیاں گزارنے کیلئے سرکاری مہمان خانوں میں پہنچائیں،پاکستان ڈیفالٹ کے دہانے پر کھڑا ہے عوام سے قربانیاں مانگنے والو پہلے آپ قربانی کی صراط المستقیم کی پل سے گزرو پھر دیکھیں عوام آپ کو کیسی پذیرائی دیتی ہے۔ حیرت ہوئی ہے کہ سیاسی جماعتیں اور تمام سیاسی جماعتیں بے حسی کے اس دلدل میں پھنستی جارہی ہیں جہاں سے نکلنے کی کوئی امید نہیں نظر آرہی ،سرنگ کی آخری حد تک اندھیرا ہی اندھیرا ہے۔ دکھ تو تمام سیاستدانوں کا ہے جو اس نقب زنی میں شامل ہوئے لیکن سب سے زیادہ دکھ مجھے رضا ربانی صاحب کا ہے جن کا شمار ان چند سیاستدانوں میں ہوتا ہے جن کو عوام کی اکثریت خصوصاً ترقی پسند حلقوں میں نہایت عزت واحترام کے ساتھ دیکھا جاتا ہے اپنی سیاسی اور طبعی زندگی کے آخری ایام میں کیا پڑی تھی انکو کہ اپنا نام بھی بے اصول سیاست دانوں کی فہرست میں شامل کروالیا ہے۔ وہ اس کی تردید کر مجھے اس جلتی ہوئی آس میں سے آزاد کرا دیں۔ کسی پر اعتبار کریں کس کو آدرشی سمجھیں اب تو اعتبار اٹھتا جارہا ہے تھا بڑا مان جن پر وہی رسوا کر رہے ہیں حیرت کی بات یہ ہے کہ صاحب اقتدار لوگوں کے ساتھ بچی کھچی پی ٹی آئی کے رہنما اور سینٹ میں حزب مخالف کے قائد وسیم شہزاد صاحب نے بھی اس ساری واردات میں اپنا حصہ ڈال کر چوروں میں اپنا نام شامل کروالیا ہے۔ خواجہ آصف صاحب سے مودبانہ گزارش ہے کہ اپنا وہ مشہور جملہ دھرا دیں کہ اوئے شرم کرو، کچھ شرم کرو حیا کرو یا کچھ شرم ہوت یہے کچھ حیا ہوتا ہے اس کے ساتھ قابل احترام ایوان بالا کے ممبران سے گزارش ہے کہ اپنا پیکیج منسوخ کریں اس کے ساتھ اعلیٰ عدالتوں کے مہنگے ترین پیکیج پر بھی غوروفکر کرکے عوام کے بدترین حالات کو سامنے رکھتے ہوئے کمی کریں پاکستان ایک غریب ملک ہے اس معیار کی عیاشیوں کا متحمل نہیں ہوسکتا آخر میں ہمارے آرمی چیف صاحب سے گزارش کرینگے کہ وہ ا پنے اور اپنے ساتھیوں جرنیلوں کے مراعات میں کمی کرنے پر غور اور ساتھ میں سپاہیوں کے مراعات میں خاطر خواہ اضافہ کرکے ان کی تکلیف میں کمی کریں یہی لوگ سیاچین کی چوٹی سے لیکر دہشت کی خونی جنگ کا ایندھن بنتے ہیں ان کے شہداء کے خاندانوں کو بہترین مراعات کا اعلان کریں تاکہ ان کے یتیم اور بیواہیں عزت وآرام کی زندگی گزارنے کے قابل ہوسکیں انکی ہمت افزائی افواج پاکستان کو سیسہ پلائی دیوار بنا ڈالے گی ،کفایت شعاری کی اس مہم میں معاشرے کے تمام طبقات جب تک حصہ نہیں لیں گے پاکستان کے حالات بہتر نہیں ہونگے۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here