مراد مصطفی فاتح بیت المقدس حضرت عمر رضی اللہ عنہ!!!

0
75
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

اس وقت دنیا میں بعض اسلامی ممالک کے پاس دولت کی اتنی فراوانی ہے کہ ان کی کاریں، ہوائی جہاز، گھروں میں باتھ روم تک سونے کے ہیں۔ امریکہ کا سٹی بنک جب ڈوب رہا تھا سعودی شہزادے نے اسے بیل آئوٹ کیا تھا مسلمانوں کا ایک مشترکہ ادارہ او آئی سی آئے دن اجلاس منعقد کرتا ہے۔ مشترکہ لائحہ عمل بنتا ہے مگر برا ہو مصلحت کا اسرائیل کی ظالمانہ، جابرانہ قتل وغارت کو روک نہ سکے۔ دنیا کی بہترین فوج ہمارے پاس ،وسائل ہمارے پاس مگر آئے دن فلسطین میں قتل وغارت ہو رہی ہے ،بچے شہید ہو رہے ہیں ،ایران جیسا پہلوان ہمارے اندر ہے، ایٹمی قوت ہم ہیں۔ مگر فلسطین پر یہودیوں کے ناجائز قبضے کے وقت ہم زبانی جمع خرچ کے علاوہ کچھ بھی مدد نہیں کرسکتے۔ اور اسرائیل دن بدن آگے بڑھتا جارہا ہے آخر وجہ کیا ہے یقیناً بہت سی وجوہات ہیں جن میں ایک وجہ قرآن وتعلیمات قرآن ہے جس کو ہم نے پس پشت ڈال ہے۔ مراد مصطفٰے فاتح بیت المقدس سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بھی ہمارے ہی طرح کے گوشت پوست کے انسان تھے۔ مگر ان کی حالت یہ تھی حضرت عمر بن عاص نے جب آپ کو خط بھیجا کہ لاٹ پادری کی خواہش ہے کہ یہ امیر المئومنین خود تشریف لائیں کیونکہ ہماری مقدس کتاب میں لکھا ہے عمر نامی شخص جس کے تین حروف ہونگے۔ عمرو چار صرف نہیں وہ فتح کریگا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی اکلوتی اونٹنی اور اکلوتے خادم حضرت اسلم کے ساتھ نکلے۔ شہر کے قریب حضرت اسم اونٹنی پر سوار تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ نے اونٹنی کی مہار پکڑ رکھی تھی۔ مسلسل سفر کی وجہ سے لباس میلا کچیلا تھا وہ بھی پیوند زدہ لگ بھگ چودہ پیوند لگے ہوئے تھے ،ابوعبیدہ اور حضرت عمرو بن عاص نے ایک قیمتی پوشاک پیش کی اور عرض کی حضور آپ مسلمانوں کے امیر اور فاتح کسیریٰ اور قیصرہ ہیں آپ یہ پوشاک زیب تن فرمایا لیجئے۔ آپ نے تاریخی جوب دیا فرمایا ہماری عزت لباس کی وجہ سے نہیں ہے اسلام کی وجہ سے ہے لاٹ پادری نے خود طشت میں بہت المقدس کی چابیاں پیش کردیں آپ قدس شریف کے اندر شریف لے گئے محراب دائو علیہ السلام میں سجدہ کیا پہلے سجدہ والی آیات تلاوت کیں اور پھر سجدہ ریز ہوگئے۔ نہ تلوار چلی نہ توپ چلی نہ جنگ ہوئی، یہ تھے فاروق اعظم طواف کعبہ کرتے ہوئے مقام ابراہیم پر پہنچے سرکار سے عرض کی حضور یہ ہمارے جدامجد کے قدموں کے نشان ہیں دل چاہتا ہے کہ کس طرح ان قدموں کو خراج عقیدت پیش کروں۔ سرکار نے فرمایا ابھی تک کوئی حکم ربی نازل نہیں ہوا۔ بوجھل قدموں سے طواف مصں مصروف ہوگئے ساتواں پھیرا ختم ہوا حکم ربی آگیا وانخذ و من مقام ابراہیم مصلیٰ، سرکار دو عالم کا چہرہ مبارک تمتما اٹھا فرمایا عمر دو نفل پڑھو۔ حکم ربی آگیا ہے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا پر الزام لگا سب صحابہ سے مشورہ کیا فاروق اعظم سے پوچھا سحبنک ہذا بھتان عظیم حضرت عمر کے عمنہ سے نکلا پاک ہے وہ ذات یہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا پر الزام ہے اللہ کی وحی بھی آگئی وہی الفاظ جو حضرت عمر کے منہ سے نکلے اللہ نے قرآن پاک میں اتار دیئے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here