شیطانی غزائیں!!!

0
63
سید کاظم رضوی
سید کاظم رضوی

محترم قارئین کرام آپکی خدمت میں سید کاظم رضا نقوی کا سلام پہنچے دنیا میں جس طرح تیزی سے حق کیلئے آواز یں بلند ہورہی ہیں اور عوام الناس ظلم کو مسترد کررہے ہیں وہیں اس دور میں یعنی میں دور جہالت کی باتیں و رواج زور پکڑ رہے ہیں ہر طرف ظلم و جور کا بازار گرم ہے جہاں محرم الحرام میں جنگ کی ممانعت تھی اور تقدس میں دور جہالت میں بھی رواداری برتی جاتی تھی اور اس ماہ خون بہانا معیوب سمجھا جاتا تھا آج وہ باتیں دہرائی جارہی ہیں کبھی سوچا کیوں !؟
محترم قارئین حرام کھانے سے دل سخت ہوجاتا ہے اس میں رحم نہیں رہتا وہ بے رحم وسنگدل ہوجاتا ہے یعنی دل مردہ ہوجاتا ہے پھر چاہے کوئی جیئے یا مرے احساس ختم ہوجاتا ہے سوائے خود غرضی کچھ نہیں سوجھتا!!!
یہی وجہ ہے ہمارے دین نے کچھ چیزوں کے کھانے پر پابندی لگاء ہے اور اس کی یقینا کوئی وجہ تو ہوگی جو اس جدید دنیا کو بھی سمجھ میں نہیں آتی بلکہ اس کا مذاق بنایا جاتا ہے اور معاشرے کے دبائو اور ہجرت کے بعد کچے ازہان کے لوگ ان پابندیوں سے آہستہ آہستہ خود کو آذاد کرنے کی فکر میں ہوتے ہیں اسکے لیئے حیلے و بہانے تراشے جاتے ہیں اور ماڈرن ہونے اور دکھنے کی فکر میں فیشن کے طور پر ان ممنوعہ اشیا پر سے پابندی آھستہ آھستہ ختم کردی جاتی ہے !
خیر آذاد معاشروں اور سارے شہری حقوق جب ان خرافات میں ہی سمٹ کر آجائیں تو پھر ایک بھیانک جان لیوا خطرہ ہر گھر کے دروازے پر تباہی کی دستک دینا شروع کردیتا ہے ہم میں سے بہت سے لوگ اس دستک کو مختلف انداز میں سن چکے ہیں اور کچھ تباہی مشاھدے میں بھی آئی ہے کیا وجہ ہے ایک سترہ سالہ شادی کے بندھن کو مسلمان عورت خاوند کو چار جوان بچیوں کے ہوتے ہوئے طلاق کا کیس فائل کردیتی ہے اور اس کو کچھ ملال نہیں ہوتا جبکہ اسکا گورا باس اسکی زندگی تباہ کرنے میں برابر کا شریک ہے باس کیلئے یہ نیا نہیں تھا وہ دو مرتبہ اپنی سابقہ بیگمات کو طلاق دے چکا تھا لیکن اس خاتون کے خاندان میں پہلا کیس اور کمیونٹی کیلئے ایک دھچکہ بھی ۔ اللہ ہدایت فرمائے
جب خنزیر پیٹ میں جاچکا اور شراب نے اپنے کمالات دکھائے تو وہ خاتون دین و دنیا کی پرواہ کیئے بغیر ایک نامعلوم تباہی کی شاھراہ پر گامزن ہوگء یہ ایک قصہ نہیں ایسے بہت سے قصے اب عام ہیں یہ تو وہ ہیں جن سے میں زاتی طور پر واقف ہوں ایسے نہ جانے کتنے گھرانے اور کیسز ہونگے یہ آپ اندازہ لگا سکتے ہیں۔
لیکن معاشرے کی بے راہ روی اور گناھوں کی دلدل اور شیطانی جال کیلئے کبھی کبھی خداء نظام حرکت میں آجاتا ہے جو انسان کو ہوش میں لانے کیلئے ہوتا ہے جیسے ایچ آء وی وائرس!!!
اگر یہ نہ ہوتا تو آج کسی کا گھر اور عزت مغربی معاشرے میں محفوظ نہ ہوتی ،چند برس قبل کرونا وائرس جوکہ چائنہ میں کسی چمگادڑ یا سانپ سے انسان میں منتقل ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے انسان کٹے درخت کی مانند گر گر کر ھلاک ہونے لگے اب زمانہ جتنا بھی ترقی کر جائے سائنس کی ایجادات ھمزاد و فرشتے تک بنا ڈالیں لیکن ایک بات تو طے ہے میرے پیارے نبی اکرم صل اللہ علیہ وسلم کے قول اور اللہ رب العزت کے کلام پاک کی سچاء کی گواہی دیں گے ۔ سبحان اللہ
جب اس آخری کتاب الہی قرآن پاک میں حرام و حلال کا زکر موجود ہے اور انسان کی ہی بھلاء کیلئے ہے تو اس کو اپنا لینا آخرت میں ہی نہیں دنیا میں بھی سلامتی ہے ۔ یہ رشتوں میں دراڑیں یہ سرد مہری اور خود غرضی ، بے رحمی اور قلب کا سخت ہوجانا اس کی تین وجوہات ہیں اور ایک سب سے بڑی وجہ حرام کا پیٹ میں جانا ہے دوسرے مردار جانور کو کھا لینا اور تیسرا سود کھانا۔
اوپر جو وجوہات بیان کیں وہ امام رضا کے اقوال پر مبنی ہیں جو انہوں نے دلوں کے سخت ہونے کی وجہ بیان فرمائی ۔
اللہ سے دعا ہے کہ آپ سب کو صحت و سلامتی عطا ہو اور ہر طرح کی مشکلات سے خلاصی اللہ دین و دنیا میں کامیاب فرمائے اور اللہ کے احکام کی پابندی کا شرف حاصل ہو ۔
آیت اللہ مجتہدی تہرانی (رہ) فرماتے ہیں بہت سارے ایسے افراد ہیں جو تہجد کی نماز پڑھنا چاہتے ہیں، لیکن کامیاب نہیں ہو پاتے.کسی اولیا خدا نے کہا تھا مجھ سے ایک مکروہ سر زد ہو گیا تھا، چھ ماہ تک میری نماز شب چھوٹ گئی تھی.
ہر کوئی تہجد کی نماز نہیں پڑھ سکتا، اس کے لئے ایک توفیق چاہئے.
ہمیں اپنی آنکھ، کان، زبان ،اور حرکات و سکنات کا خیال رکھنا چاہئے.
حتی مکروہ کا بھی ایک اثر ہے، گناہ کا انجام دینا تو دور کی بات ہے.جب بھی کوئی آپ سے ایک گناہ سر زد ہو جائے ، اور آپ ہمیشہ نماز تہجد پڑھتے ہوں ، تو اسی رات آپ تہجد کی نماز نہیں پڑھ پائیں گے، اسی رات آپ کو نیند آ جائے گی.
اگر آپ نے کسی جگہ حرام غذا کھائی ہو. تو اسی رات کو آپ کی توفیقات سلب ہو جائیں گیں اور نماز تہجد کے پڑھنے سے غافل رہو گے.
اگر آپ نے حلال غذا کھائی ہے تو اس رات کو آپ کا دل چاہئے گا کہ نماز شب پڑھوں کیونکہ حلال غذا تناول کی ہے .
تہجد یعنی سکون
جو لوگ وضائف اور روحانی ترقی چاہتے ہیں اور باوجود استاد کی کامیابی نہیں ملتی ان کیلئے چند نکات بیان کروں اور آج کا اپنا موضوع سمیٹ دوں وظائف کی شرائط اور ضوابط
وظیفہ یا عمل پورے یقین کے ساتھ کریں
شک عمل کو ضائع کر دیتا ہے۔پوری توجہ کے ساتھ وظیفہ پڑھا جائے اور دعا خشوع و خضو سے مانگیں رزق حلال کا اہتمام کریں حرام غذا عمل کے اثر کو ختم کر دیتی ہے
ہر عمل اللہ کی رضا سے کریں مالک راضی ہوگا تو کام بنے گاان افراد کے لیے وظائف پر عمل بے اثر رکھتے ہیں جو نماز اور دیگر فرائض ادا نہیں کرتے حرام کاموں سے بچیں حرام کاموں سے روحانیت کو نقصان پہنچتا ہے عمل اثر نہیں کرتاالفاظ کی تصیح کا اہتمام کریںالفاظ غلط پڑھنے سے معنی بدل جاتے ہیں صفائی اور پاکیزگی کا اہتمام کریں وظائف شروع کرنے سے پہلے دو رکعت صلو الحاجت پڑھ لیں خوشبو استعمال کریں
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here