اقتدار کی ڈور …!!!

0
91

ان سیاستدانوں کی ایسی کیا مجبوری ہے کہ اقتدار میں آنے کے لئے اپوزیشن دور میں انتہائی سنجیدہ اور مہذب باتیں کرتے ہیں، اخلاقیات کا درس اور رواداری کی مثالیں خوبصورت انداز میں پیش کرتے ہیں، دل چاہتا ہے کہ یہی ہمارے حکمران بنیں مگر خدا جانے کیا ہوتا ہے حلف اٹھاتے ہیں ان کی اخلاقیات اور رواداری کا جنازہ نکل جاتا ہے۔ جن باتوں پر اپوزیشن کے دور میں ڈٹ کر مخالفت کی جاتی ہے حکمران بنتے ہیں کیوں ان کی حقیقت پر وضاحتیں شروع کردی جاتی ہے، اور بعض دفعہ تو بڑے دھڑلے کے ساتھ ان پالیسیوں کو اپنایا جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ آج حکومت چاہ کر بھی پیٹرول اور گیس کی قیمتیں بڑھا نہیں پا رہی، کیوں کہ یہی لوگ سابقہ حکومت جماعت کو ان اقدامات پر شدید تنقید کا نشانہ بناتے تھے، تو پھر یہ بات جائز ہے کہ جب یہ آپ کی مجبوری ہے تو سابقہ حکمرانوں کی مجبوری تھی۔مگر افسوس کہ یہی وہ نقطہ ہے جو ہمارے حکمران سمجھنے کو تیار نہیں۔ آج آپ نے انہیں وعدوں کی تکمیل کے لیے سعودی عرب اور چین کے دوروں کی بھرمار ہے۔دوسری طرف ایک اور نقطہ جو زیر بحث ہے وہ پاکستان میں مذہبی کارڈ کے استعمال کے حوالے سے ہے۔ پاکستان کی موجودہ حکومت واقعی مکس اچار ہے، جس میں کوئی کسی کا یار نہیں۔ مگر جس طرح مذہب کارڈ کا استعمال پی ڈی ایم کی مشترکہ حکومت کی جانب سے کھیلا جانے لگا ہے، ایسی حرکتوں سے پاکستان کے سیاسی نظام پر کچھ لوگوں کا رہا سہا ایمان ختم ہوجائے گا۔لیکن اب عنقریب پاکستان میں پی ڈی ایم کی جماعتوں کے درمیان ایک نورا کشتی کا اغاز ہونے جا رہا ہے، اس نورا کشتی کا مقصد ایک بار پھر وہی ہوگا کہ عوام کی توجہ اصل حقائق اور مسائل سے دوسری طرف پھیری جائے تاکہ ایک بار پھر حکومت میں ا کر کوئی ایک جماعت عوام کی بینڈ بجا دے۔پاکستان میں سیاسی نظام اس قدر غیر مستحکم ہو چکے ہیں کہ جماعت تقسیم تر تقسیم ہوتی جا رہی ہیں، جس کی ایک واضح مثال ہمارے سامنے پاکستان تحریک انصاف بھی ہے۔غرض کہ پاکستان میں سیاسی استحکام انے کی بجائے سیاسی نظام مزید بدحالی کا شکار ہوتا جا رہا ہے جس کا اثر بالاخر عوام پر ہی پڑے گا، لیکن اس تمام صورتحال میں ایک بات واضح ہو چکی ہے کہ پاکستان میں ملٹری اسٹیبلشمنٹ ایک بار پھر اپنے پنجے گاڑ چکی ہے اور تمام جماعتیں ان کی خوشنودی کے لیے تلوے چاٹ رہی ہے۔مسند اقتدار کے اس دوڑ میں نہ جانے کون ایسا لیڈر پسند آجائے جس کو پاکستان کی وزارت عظمیٰ عنایت کر دی جائے اور دوسری جماعتیں ایک بار پھر عوام حکمرانی کے نعرے لگانے کے لیے سڑکوں پر ڈرامے بازی کرتی نظر ائیں، پاکستان میں حالات اس قدر تیزی سے تبدیل ہوتے ہیں کہ مستقبل کی کسی بھی پیشن گوئی سے اب ڈر لگتا ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here