سیاسی پارٹیوں میں موروثیت!!!

0
134
عامر بیگ

نئے منتخب چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے پارٹی اجلاس بلایا تو بانی چیئرمین عمران خان کی کرسی خالی رکھی اور اس سے قبل بانی چیئرمین نے جیل میں ہوتے ہوئے اپنے نامزد امیدوار برائے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان اور ان کے پورے پینل کو بلا مقابلہ کامیاب کروا دیا تھا جو کہ ایک آئینی ضرورت بھی تھی ورنہ پارٹی کو بلے کا نشان نہیں ملتا، الیکشن کمیشن اس میں کوئی نہ کوئی نقص نکال دیتا ،اتنی بڑی قربانی پاکستانی تاریخ میں نہیں ملتی ،کم از کم موجودہ دور کے سیاسی حالات میں تونہیں۔ بہرحال بلا مقابلہ منتخب ہونے والے پاکستان تحریک انصاف کے نومنتخب ذمہ داران کو دلی مبارکباد اور اُمید ہے منتخب پینل جنرل الیکشن میں محنت سے کام کرے گا اور ایسے لوگوں کو کامیاب کروا کر حکومت تشکیل دے گا جو پاکستان کی ترقی کا باعث بنے گی۔ عمران خان نے پاکستان کی سیاسی تاریخ بدل کر رکھ دی ہے ایک کارکن کو پارٹی چیئرمین بنا دیا، سوچیں کیا موروثی پارٹیوں میں کوئی ایسا سوچ بھی سکتا ہے؟۔ مزے کی بات یہ کہ شریف اور بھٹو اور دیگر سیاسی خاندانوں کے بچوں کے پیچھے ہاتھ باندھ کر غلامی کرنیوالے بابے ایک کارکن کے بلا مقابلہ منتخب ہونے پراعتراض کر رہے ہیں جن کی پارٹی میں سارا اپنا ہی خاندان بلا مقابلہ پارٹی عہدوں پر نامزد کر لیا جاتاہے۔ خان ایک ٹرینڈ سیٹر ہے اس نے ایک پاکستانی سیاست کو ایک نیا ٹرینڈ دیا ہے اب دوسری پارٹیوں کے سیاسی کارکن اپنی پارٹی کی قیادت سے سوال کرنے میں حق بجانب ہوں گے کہ کیا ان میں سے بھی کوئی سیاسی کارکن قیادت کا اہل ہے ؟ یا بادشاہی صرف خاندان تک ہی محدود رہے گی یہ جمہوریت تو ہرگز نہیں ہے ۔ اسی لیے تو لوگ خان کے دیوانے ہیں انہیں اُمید ہے کہ ایک دن وہ بھی اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر اس مقام تک آ سکتے ہیں جبکہ موروثی پارٹیوں میں ایسا ممکن نہیں ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here