ایک سمجھوتہ ہو اتھا قاتلوں کے درمیاں!!!

0
114
سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن! عدم اعتماد کے ہنگامہ نے مارچ یوم پاکستان بھلا دیا آج سے سال پہلے مارچ کیا عظیم دن تھا جب قرار داد لاہور پیش کی تھی مولوی فضل حق نے قائید اعظم محمد علی جناح کی صدارت میں کیا شان تھی اس دن لاہور کی جب شہر کی آبادی ہزار تھی منٹو پارک کی آج یاد گارِ پاکستان ہے برصغیر کے قریہ قریہ سے ہزار مرد و زن جمع تھے، اس قرار داد کا فضل تھا کہ سات سال کے قلیل عرصہ میں قائید کی سربراہی میں پاکستان بن گیا لیکن یارانِ سیاست پھر کیا بنایا اس پاکستان کا آنکھ بند ہوئی قائد کی پہلے اس کے نائیب کو قتل کیا اور پھر اس کی جماعت مسلم لیگ کو برباد کیا اور اس کے بعد جو کچھ ہوتا رہا مختلف صورتوں کے ذریعے کبھی دلکش اور کبھی ڈراونے چہروں کے ذریعے جو گند اس پاک دھرتی پر بکھیرتے رہے اور پھر چور ڈاکوں اور لٹیروں کا راج دیکھتے رہے اور اس کے جبر میں زندہ رہے اور کیوں کر رہے اور ہر چہرے کی تبدیلی پر درج شعر پڑھ کر ہنستے کھیلتے آگے بڑھتے رہے!
نیرنگئیے سیاست دوراں تو دیکھئے
منزل انہیں ملی جو شریک سفر نہ تھے
قارئین وطن! ایک تاریخی جلسہ قائید اعظم کی قیادت میں میں منٹو پارک میں ہونے والے کو اپنے بڑوں سے سنا کہ وہ اس کا حصہ تھے اور پڑھا راقم میں ہونے والی گولڈن جوبلی کا حصہ تھا لیکن اس کے بعد پاکستان میں پہلے ماشل لا کے سربراہ جرنل ایوب خان کے خلاف مادرےِ ملت محترمہ محترمہ فاطمہ جناح کا اپنی معصوم آنکھوں سے دیکھا یہ وہ جلسے تھے جب شہر کی آبادی بہت تھوڑی تھیں لیکن کل کا جو عمران خان کی کال پر اسلام آباد کے پریڈ گرانڈ میں ہونے والے جلسے کو دیکھ کر حیرت میں ہوں کہ حد نظر حد نظر انسانوں کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر قائید اعظم کے پاکستان کو چوروں ڈاکوں اور لٹیروں سے اور بیرونی ہاتھوں سے نجات حاصل کرنے کے لئے جمع ہوئے امر بلمعروف کے نام پر ایسا لگتا ہے کہ عالم ارواح سے قائد اعظم نے ایسی پھونک ماری کہ تحریک انصاف کے کارکن یا فرشتے جوق در جوق نہ صرف ارض پاک کے قریہ قریہ سے جمع ہوئے بلکہ بیرون ملک سے بھی آئے میرے دو کولیگ شیخ شعیب اور بیرسٹر رانا شہزاد ریاض بھی پر کھولے اڑان کے لئیے تیار تھے کہ شومئی قسمت شیخ شعیب صاحب کا پاسپورٹ ایکسپائیر تھا میں نے ہر شخص کے چہرے میں اِن دونوں خان کے سپوٹروں کو دیکھا اللہ اللہ کیا جذبہ تھا خان کی تقریر میں قوم کو جھنجھوڑنے اور آنکھیں کھولنے والی حقیقت پر مبنی باتیں تھیں کہ پاکستانیوں کب تک یہ بیرون ملک سازش کرنے والے ہمارے غداروں کو استعمال کرکے ہماری سلامتی اور خود مختاری کے امام بنے رہیں گے پہلے انہوں نے ذلفقار علی بھٹو کو پاکستان کے عوام کے وقار بلند کرنے کی سزا دی اور آج ایک منتخب حکومت کے خلاف سازش کر رہے ہیں اس لئے کہ میں نے اسلامی فوبیا کے خلاف یو این او میں قرار داد پیش کی ہے اور دوسرا میں نے امریکہ کی بالادستی ماننے سے انکار کر دیا اور ان کی میرے ملک کی اپنے مقاصد کے لئیے زمین کو استعمال کرنے پر (Absolutely not) کہ دیا ہے خان صاحب نے یہ امریکی سی آئی اے، را، ایم آئی سیکس اور مساد کے خوشہ چینو کی غیرت کو للکارا ہے کہ قوم اب جاگ چکی ہے اور تم پر اور تمھاری اولادوں پر لعنت بیجھے گی اور قوم سے بھی پوچھا ہے غیرتِ اہل چمن کو کیا ہوا ہے اٹھو اور پاکستان کی سلامتی کے خلاف کام کرنے والوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دو – خان صاحب نے لنڈن میں بھیٹے شخص کی جانب بھی اشارہ کیا ہے – خان صاحب سے معزرت کے ساتھ کے حضور لنڈن والا تو اسٹیبلش کارندہ ہے اور اس کا منشی احسن اقبال بلکہ یو کہہ لیجئیے کہ ن لیگ اور بلاول بھٹو کی جماعت اور بہت سے ساتھی بیرونی ہاتھوں کے نمائیدہ خاص ہیں لیکن یہاں پر وزیر اعظم کی بہت بڑی کمزوری لگتی ہے کہ ان کو اپنی فوج کو اس معاملہ میں ملوث کرنا چائیے تاکہ وہ فورا غداروں کے خلاف ایکشن لینا چائیے کہ یہ ان کی ذمہ داری ہے ملک کی سرحدوں اور نظریات کی سلامتی کی –
قارئین وطن ! مارچ عمران خان کے کامیاب جلسے کے بعد جب خان نے قوم کو بیرونی سازش کے۔ بارے بتایا نہ صرف ملک کی فضا سوگوار ہوگئی بلکہ دنیا کے ہر ملک میں بسنے والا پاکستانی سوگوار تھا اور سب کو ایک ہی فکر لاحق تھی کہ اے ربِ باری عمران خان کی حفاظت فرما اس کو اپنے حفظ و آمان میں پناہ دے کہ دشمن اس کی جان کے در پہ ہیں خان چلی کا )Allende) لگا ہے جس کے قتل کا حکم ہنری کیسنجر نے دیا تھا ہمارے سامنے درجنوں مثالیں ہیں ان خونخوار پنجوں کی یہی پنچہ تھا جس نے ذلفقار علی بھٹو کی گردن میں رسہ کی طرح گاڑھا لیکن اقتدار ایسی بلا ہے کہ نواسے کو اس کی سمجھ ہی نہیں کہ یہی خونی پنچہ اس کی ماں کا بھی قاتل تھا – اللہ کی شان کہ شہباز شریف، آصف زرداری اور مولانا فضلو ان کی سیاست کی اوقات صرف چوری اور ڈاکہ زنی سے لوٹی ہوئی قوم کی دولت کو ٹھکانے لگانے کے سوا کچھ بھی نہی ہے میرے وسائیل اجازت نہیں دیتے ورنہ شہباز اور نواز کو سرے بازار ننگا کردوں کہ کتنے ظالم اور گندے لوگ ہیں یہ اہل وطن سے اپیل ہے کہ پاکستان عمران کی سربراہی میں ایک اچھی سمت میں چل نکلا ہے تو اس کو چلنے دیا جائے اور مافیا کی لائی ہوئی عدم اعتماد کے اس کھیل کو دفن کردیں اور لوٹے اور لوٹیوں کا منہ کالا کر دیں –
قارئین وطن! شہباز شریف باپ کے ممبروں کے ساتھ بیٹھ کر عمران خان کے خط کے حوالے سے پریس کو بتا رہا تھا کہ اگر عمران خان وہ خط پبلک میں لا کر دکھا دے تو میں اس کے ساتھ کھڑا ہو جاں گا مسٹر شہباز تم اپنے بھائی کے ساتھ نہیں کھڑے ہوئے تو عمران خان کے ساتھ کیسے کھڑے ہو سکتے ہو – یہ تم ہی تھے کہ اسامہ بن لادن اور طالبان کیگیت گاتے تھے اور ان کی منتیں کرتے تھے کہ پنجاب کو چھوڑ کر باقی ماندہ پاکستان پر جہاں چاہو حملہ کرو بس ہمیں معاف رکھو لیکن جیسے ہی بل کلنٹن نے تمھارے بھائی کی حکومت میں افغانستان پر میزائلوں سے حملہ کیا تم نے امریکی جوتے پالش کرنے شروع کردئیے تمھاری اوقات بس اتنی ہے کہ صاحب بہادروں کے جوتے پالش کرو خواہ وہ خاکی وردی میں ہوں یہ چٹی چمڑی میں عمران تمہیں چیری بلاسم پالش کا کیس بیج رہا ہے قوم تمھاری سازشوں پر نظر رکھے ہوئے ہے !
حشر ہو جائے گا برپا راز جس دن کھل گیا
ایک سمجھوتہ ہوا تھا قاتلوں کے درمیاں
مارچ اہل وطن ہماری زندگی کا ایک اہم جز ہے سال کے بعد اس کا تقاضہ ہے کہ ہم اپنی آنکھیں کھول کر چلیں پاکستان زندہ باد –
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here