فوجی عدالت کیوں !!!

0
115
رمضان رانا
رمضان رانا

دنیا بھر میں سول عدالتوں کے مدمقابل فوجی عدالتیں قائم ہیں اس کی کیا وجوہات ہیں کہ پورے ملک میں سول عدالتیں قائم ہوتی ہیں مگر فوج کے اندر فوجی عدالت بنائی گئی ہے جس میں فوجی اہلکاروں کے سرزد کرائمز، گلی اور سویلین لوگوں کے جزوی طورپر عدالتی فیصلے ہوتے ہیں جس کا صرف اور صرف مطلب اور مقصد یہ ہوتا ہے کہ فوج انتظامیہ کا واحد ادارہ ہوتا ہے جو حفاظتی ادارہ کہلاتا ہے جس کے پاس قومی سلامتی کے معاملات اور راز پائے جاتے ہیں جس سے کوئی ریاست کو اپنے آپ کو بیرونی حملہ آوروں سے محفوظ رکھتی ہے فوجی عدالتوں کی وجہ سے اہلکاروں میں ڈسپلن پایا جاتا ہے اگر کوئی خلاف ورزی کرے تو فوری اس کا عدالتی فیصلہ ہو جاتا ہے یا پھر قومی سلامتی کے معاملات کو بچایا جاتا ہے اس لیے فوجی عدالتوں کے فیصلوں کو شائع نہیں کیا جاتا ہے۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ فوجی عدالتوں میں سویلین کا مقدمہ کب اور کیوں جاتا ہے جب کوئی فوجی اہلکار یا غیر فوجی شخص فوجی اداروں تنصیباتوں، عمارتوں، یادگاروں، فوجی تہہ خانوں اسلحہ خانوں پر حملہ کرتا ہے یا جاسوسی کرتا ہے تو پھر اشخاص پر فوجی عدالت کا مقدمہ بن جاتا ہے جن کا فوجی عدالتوں میں فیصلہ ہوتا ہے چاہے وہ کتنا بڑا اثر شخص فوجی جنرل ہو یا بیورو کریٹ یا پھر سیاستدان ہو۔ جس نے بھی فوجی قوانین کی خلاف ورزی کی ہو اس کو فوجی عدالتوں سے سزا ملتی ہے جس طرح پینٹاگون پر حملے میں دہشتت گردوں پر فوجی عدالتوں میں مقدمات بنائے گئے تھے تاہم پاکستان میں بھی قیام پاکستان کے بعد1952میں آرمی ایکٹ بنایا گیا جس وقت ملک پر ایک پر وزیراعظم خواجہ ناظم الدین گورنر جنرل غلام محمد، چیف جسٹس عبدل الرشید تھے۔ جو برطانوی قانون کا تسلسل تھا جو آج بھارت اور پاکستان میں فوجی قانون پایا جاتا ہے ایسا فوجی قانون تقریباً تمام کامن لاء ممالک کے علاوہ امریکہ، فرانس، روس، چین اور دوسرے تمام ممالک میں پایا جاتا ہے۔ کے جس میں فوج کا اپنا قانون ہے جو فوجی اداروں محکموں تنصیباتوں، اسلحہ خانوں پر حملہ آوری پر سزا دیتا ہے چاہے وہ کوئی فوجی اہلکار ہو یا سویلین شخص ہو جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگرچہ فوج ہر ملک کی انتظامیہ کا حصہ ہوتی ہے مگر قانون اس کا علیحدہ ہوتا ہے جو ریاست کے اندر ریاست بھی کہلاتی ہے کہ کسی ملک کی سول عدالتوں کے مقدمقابل فوجی عدالتیں پائی جاتی ہیں جن کے فیصلے تیزی سے ہوتے ہیں جس سے فوج جو سرحدوں پر قیام کرتی ہے سول زندگی سے دور ہوتی ہے اس کے اندر ڈسپلن اور وفاداری پیدا کرنے کے لئے یہ سب کچھ کیا جاتا ہے۔ بہرکیف پاکستان میں 9مئی کا سانحہ امریکی گیارہ ستمبر سے کم نہیں ہے جس روز پاکستان کے سینکڑوں فوجی اداروں تنصیباتوں، ہوائی جنگی جہازوں، ہیڈکوارٹروں، کورکمانڈر آماجگاہوں، فوجی یادگاروں شہیدوں کی قبروں پر حملہ ہوا جو پاکستان کی تاریخ کا پہلا سانحہ ہے کہ جس دن فوج میں بغاوت کی وجہ س فوج ناکام ثابت ہوئی جس کے سامنے ادارے تباہ فوج رہے اور وہ اسی طرح بے بس اور بے اختیار نظر آئی جس طرح1971میں مغربی سرحد پر فوج کو بھارت سے لڑنے سے منع کردیا گیا تھا۔ جس کے بارے میں لاتعداد فوجی افسران کھلم کھلا بیان کیا ہمیں بھارت کی سرحد پر ہٹنے جلنے کی اجازت نہ تھی یہی حال9مئی 10مئی اور گیارہ مئی کو ہوا ہے کہ بلوائیوں اور بازوئوں کو روکا نہ گیا جو کورکمانڈر ہائوس جلاتے رہے۔ میانوالی ایئرفورس پر حملہ ہوا تمام چھائونیوں کو نشانہ بنایا گیا مگر فوج خاموش رہی چونکہ فوج اور فوج سے باہر بغاوت برپا کی گئی تھی جس میں حاضر ڈیوٹی جنرل فوجی افسران، سابقہ فوجی افسران، عمران خان، اور جج بندیال ٹولہ ملوث تھا جس میں شاید یہ طے پایا تھا کہ اگر بغاوت کامیاب ہوجائے گی تو فوری طور پر نئے آرمی چیف کی طاقت جج بندیال کی سرپرستی میں بزور بندوق انتخابات منعقد ہونگے۔ جس میں بھاری اکثریت میں عمران خان کو دوبارہ جتوا کر ملک کا آئین بدل کر عمرانی حکومت کو مغلیہ سلطنت کا رنگیلا بادشاہ بنا دیا جائیگا جس میں دس سال تک عمران خان صدر، دس سال تک بندیال چیف جسٹس، دس سال تک جنرل فیض حمید آرمی چیف ہونگے۔ جس کے سازشی چھ جنرل اور سات بریگیڈئیر گرفتار کر لئے گئے ہیں۔ یہ وہ خواب تھا جو پورا نہ ہو پایا کیونکہ بغاوت کی منصوبہ بندی تو قابل غور ہے مگر بغاوت برپا کرنے کے لئے نفری نہ آپائی جس میں عمران خان جن کی پاپولرٹی کا ڈنکا بجایا جارہا تھا وہ چند سو افراد سے زیادہ نفری نہ لا پائے جن کے پاس نفری کل تھی نہ آج ہے مگر میڈیا نے انہیں پاپولر قرار دیا ہوا تھا جن کا جنازہ2014کے بعد 25مئی لانگ مارچ جیل بھرو تحریک اور اب 9مئی کو نکل گیا کہ آج قلعہ زمان پارک اجڑا ہوا ہے یہاں رانجھا اکیلا ٹہل رہا ہے۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here