موجودہ جنرلز کو خواب خرگوش سے جاگنے کی ضرورت! !!

0
41
کامل احمر

اس ہفتہ ہم نے جو ٹاپک چنا تھا وہ مودی کی تقریر کے تعلق سے امریکہ اور انڈیا کی گٹھ جوڑ تھا۔ مودی کا یہ تیسرا دورہ تھا۔ مختصر انداز میں ہم بتاتے چلیں کہ مودی کی40منٹ کی تقریر جو اس نے سینیٹ اور کانگریس کے جوانٹ، سیشن میں کی ،لگتا تھا مودی دنیا کو چلا رہا ہے اور امریکہ اسکی مملکت ہے کہ ہر کوئی سر جھکائے ہوئے تھا ،مثال یاد آئی ضرورت کے تحت گدھے کو بھی باپ بنا لیا جاتا ہے خود فیصلہ کرلیں گدھا کون تھا مودی جب ہاتھ جوڑے ہال میں داخل ہوا تو ہر کوئی بے چین تھا اس سے ہاتھ ملانے کو اور وہ یہ کام بڑی خندہ پیشانی سے کر رہے تھے ،مودی نے فخریہ انداز میں تقریر شروع کی اس طرح کہ وہ کالج یا یونیورسٹی کی کسی گریجویشن پر تقریر کے لئے بلایا گیا ہو سب کلاس میں طلباء کی مانند تقریر سن رہے تھے اور ہال میں تالیوں کا شور بلند ہوتا تھا ہر جملے کے بعد، مودی کا پہلا جھوٹ یہ تھا کہ انڈیا جمہوریت کی ماں ہے قطعی نہیں کہ انڈیا میں جگہ جگہ مسلمانوں کا قتل عام جاری ہے جو میڈیا دکھا رہا ہے۔ مودی کا یہ دعویٰ اتنا ہی جھوٹا ہے کہ کوئی ہم سے کہے”گدھے کے سر پر سینگ ہوتے ہیں” ان کا کہنا تھا پچھلے دس سالوں میں100کانگریس کے افراد نے انڈیا کا دورہ کیا یہ کوئی اہم بات نہیں کہ انڈیا دیکھنے، کھانے، مزہ اور مجرے کے علاوہ عیاشی کی سرزمین بھی ہے۔ ایک تاریخ ہے جو ہزاروں سالوں پر محیط ہے اور امریکی سرکاری خرچہ پر وہاں کے دورے کرتے ہیں۔ یہ درست ہے کہ مارٹن لوتھر کنگ جونیئر اور گاندھی نے آزادی کی تحریک امن کے ساتھ شروع کی تھی،کوئی چارہ نہ تھا کہ اس زمانے میں پولیس کے پاس بھی ڈنڈے ہوتے تھے اور یہاں امریکہ میں سیاح فام افریقیوں کو باہر نکلنے پر اُکسایا تھا اور چونکہ ان کا واسطہ انسانوں سے تھا دونوں امریکی اور برطانوی لوگ قانون کا پاس رکھتے تھے، یہاں کہتے چلیں کہ عمران خان نے بھی ان دونوں لیڈروں کو فالوکیا تھا کہ وہ پاکستان میں ہونے والے ظلم وستم اور کرپشن کے خلاف پرسکون مہم چلا کر اپنا حق لے سکیں گے لیکن فوج نے اپنا کردار ادا کیا امریکہ کے کہنے پر اس کے پیچھے جنرل باجوہ تھا جس نے ہر موقعہ پر دغا دی عمران کو چونکہ عمران ان دائو بیچ سے واقف نہ تھا جو پاکستانی اقتدار پسند اور سیاستدان کرتے ہیں لہٰذا دھوکہ کھا گیا۔ وہ اس سے بھی واقف نہ تھا کہ اس کا واسطہ کچھ ایسے لالچی اور ضمیر فروش جنرلز سے ہے جو ایک نہایت ہی انسانیت سوز اور مجرمانہ حرکات اور عمل سے اس پرامن تحریک کو وقتی طور پر9مئی کی سازش کے ذریعے گھروں میں گھس گھس کر مائوں، بہنوں، بیٹوں بیویوں کو زدوکوب کرکے انہیں اپنے حقوق سے دست بردار کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑینگے۔ اور جو کبھی دنیا میں کسی ملک کی تاریخ میں ایسے نازیبا ہتھکنڈے استعمال نہیں ہوئے۔ تاریخ کا معائنہ کرلیں یہ کوئی دو بدو جنگ نہ تھی بس امریکہ کے حکم پر عمران خان کو راستے سے ہٹانا تھا اور وہ وقتی طور پر کامیاب ہوچکے ہیں میں ان جنرلز سے کہونگا کہ وہ تاریخ پڑھ لیں انقلاب فرانس تھی۔
عمران خان نے کسی کو بغاوت کے لئے نہیں اُکسایا اس کی ایک ہی مانگ تھی کہ الیکشن کرائے جائیں آئین کے تحت لیکنPDMنے دھوکے سے حکومت پر قبضہ کرلیا جو جاری ہے عاصم منیر کی نگرانی میں اور 9مئی کے واقعہ کو جو حکومت کی سازش اور پلاننگ کا نتیجہ ہے کے تحت عمران خان نظر بند ہے میڈیا پر اسکی تصویر تو کیا نام بھی نہیں لیا جاسکتا یہ جمہوریت ہے پاکستان کی جس پر مودی نے کہا ”بہت ہوگیا پاکستان سے دوستی دشمنی کا سوچنا اب ہمیں آگے بڑھنا ہے” پاکستان اپنی موت مرچکا ہے یہ بات درست ہے کہ ملک اس وقت ایک قربانی کے بکرے کی طرح زمین پر پڑا تڑپ رہا ہے۔ اور اسکے گلے سے خون نکل رہا ہے یہ کارنامہ ہے ہمارے جنرلز کا جنہوں نے ملک پر، 31سال سے زیادہ حکومت کی ہے اور ملک کے وسائل پر قبضہ کرکے اب عوام سے انکی آزادی چھین چکے ہیں فوجی عدالتوں میں کئی جنرلز اور بریگیڈ یئرز کو ملازمتوں سے برطرف کرچکے ہیں۔ چار اسٹار جنرلز کے داماد اور نواسی کو نشانے پر رکھے ہوئے ہیں جوPTIمیں شریک تھے۔ پھر آج میڈیا پرARYکے ایک پروگرام میں بریگیڈیئرز، راشد ولی جنجوعہ اور حارث نواز نے اپنی فلسفیانہ اور احمقانہ باتوں سے اور بھی نفرت دلا دی۔ من گھڑت باتوں کی بوجھاڑ کردی سر نہ پائوں ہو جس کا وہ اس اعتماد سے اور یقین سے جھوٹ بول رہے تھے جیسے سب سچ ہو اور اگر یہ سب کچھ سچ بھی ہے تو ایسے حالات پیدا کس نے کئے کہ عوام یا اندرونی طور پر خلفشاری پیدا ہو کیا وجہ تھی کہ فوج کے اندر اعلیٰ عہدے رکھنے والے فوجی بمعہ کور کمانڈر لاہور(جسے ملازمت سے فارغ کردیا) نے حکم ماننے سے انکار کیا۔ سوائے اس کے کہ امریکہ کا حکم بجا لانا ہے بہت خوب پہلے بھی آپ ایسا کرتے آئے ہیں۔ محکمہ خارجہ امریکہ کے ایک ترجمان میتھیوملر بڑی ڈھٹائی سے جھوٹ بولتے ہیں اور ہماری آنکھوں اور یادداشت پر دھول جھونکتے ہیں فرمایا”پاکستانی سیاست کا معاملہ عوام کا ہے اور ہم ترجیحی بنیادوں پر پاکستان میں انسانی حقوق، صحافیوں کے تحفظ، جمہوریت اور جمہوری اقدار اور قانون کی بالادستی جیسے بنیادی اور اہم معاملات پر پاکستان کے ساتھ رابطے میں ہیں”، ہم پوچھنا چاہئیں گے جو کچھ ہو رہا ہے اس کا عمل آپ کو کیوں نہیں؟ ارشد شریف کے قتل کا علم کیوں نہیں؟ تو پھر آپ اپنے عہدے سے باہر ہوجائیں یہاں کے ایک شہری کی حیثیت سے ہم کہیں گے کہ اس میں امریکہ کی بدنامی ہے کہ پاکستان آپ کے ساتھ ہے اور اس کے ساتھ وہاں کے عوام کو انکے حقوق سے محروم کیا جارہا ہے عمران خان کو ہٹانے میں سو فیصدی آپ کا ہاتھ ہے ہم یہاں رہتے ہیں اور ہماری نظریں آپ پر ہیں صحافت سے جڑے ہوئے ہیں ہم امریکہ ہیں اور کسی ملک کے آگے سر نہیں جھکانا چاہتے۔ جوائنٹ سیشن میں مودی کو بات بات پر کھڑے ہو کر نعرہ بازی کرتاتھا جیسے امریکی صدر تقریر کر رہا ہو۔ امریکہ پر مودی کا تسلط اس لئے برداشت نہیں کہ خود اس کے ملک میں مسلمانوں اور دوسری اقلیت کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ قابل شرم ہے اور امریکہ کو ان ساری باتوں سے واقفیت اور ان پر روک تھام کی ضرورت ہے پاکستان میں چند جنرلز جو من مانی کر رہے ہیں اسے دیکھنے کی ضرورت ہے کہ وہ امریکہ سے مراعات لے رہے ہیں۔ امریکہ تجزیہ نگار بروس ریڈل نے کہا تھا کہ ”ہم پاکستانی آرمی(جنرلز) کو ورغلا کر اپنی بات منواتے ہیں”
کیا اب بھی کوئی شبہ ہے کہ امریکی حکم ہماری فوج کے جنرلز کی رگوں میں خون کی طرح گھوم رہا ہے اور دماغ پر جم چکا ہے ان کے دماغ مائوف ہوچکے ہیں۔9مئی کے بعد موجودہ جنرلز انتقامی کارروائیوں کے تحت اپنے مخالفوں کو راستے سے ہٹا رہے ہیں جب کہ ثابت ہوچکا ہے9مئی کا واقعہ پلانٹ کیا گیا تھا ایک سوچی سمجھی اسکیم کے ساتھ اور اس سے مستفید ہونے والے کون ہیں۔ کم ازکمPTIنہیں جس طرح انہیں بندوق کی نوک پر توبہ کرائی جارہی ہے مان بیوقوف جنرلوں کو یہ نہیں معلوم انہوں نے یہ کرکے جو پنڈورہ بکس کھولا ہے اس سے کیا نقصانات ہوتے رہینگے یہ بند کمروں کی سازش انہیں کہیں کا نہ رکھے گی دنیا میں اور ملک بھی ہیں جہاں امریکہ اپنی من مانی کر آتا ہے مصر، لیبیا، عراق شام لیکن وہاں کے حکمران سر جھکائے نہیں کھڑے رہتے۔
سر جھکانے پر پھر یاد آگیا مودی کا امریکی سیاست دانوں اور قانون دانوں کو خطاب مودی نے جو کچھ کہا وہ پاکستان سے محبت کرنے والوں کے لئے شرمندگی کا باعث ہے وہ امریکہ کو نہ صرف الیکٹرانک اور آئی ٹی میں افرادی قوت فراہم فراہم کر رہا ہے۔ بلکہ جلد ہی وہ انڈیا میں اس صنعت سے جڑے گریجویٹ اور ماہرین کو ویزہ کی سہولت فراہم کریگا یا انڈیا میں بڑی بڑی کمپنیاں اپنے سینٹر بنائینگی اور بنا چکی ہیں۔ اس میں حکومت کی معاونت سے زیادہ وہاں کے شہریوں کی کی محنت اور لگن کے علاوہEthicشامل ہے جو ہمارے لوگوں میں نہیں۔ وہ کسی بھی پیشے میں ہوں میڈیکل کے علاوہ اپنی کوششیں جلد سے جلد مال بنانے پر صرف کرتے ہیں یہ کہنا کہ ہم ایک قوم نہیں غلط ثابت ہوتا ہے انڈیا کے مقابلے میں جہاں22زبانیں بولی اور لکھی جاتی ہیں تعلیم بھی ان ہی زبانوں میں ہوتی ہے کئی مذاہب ہیں لیکن وہ سب خود کو ہندوستانی کہتے ہیں۔
ہمارے ملک میں کچھ لوگ اچھا کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ان کے سامنے بہت سی رکاوٹیں کھڑی کر دی جاتی ہیں شاباشی ہے لطیف کھوسہ اور اعتزازاحسن نے دلیری کے ساتھ حکومت کی کارکردگی کی مذمت کی ہے اور عدلیہ کو بچانا چاہتے ہیں لیکن آنے والے چیف جج نے ابھی سے بتا دیا ہے کہ وہPDMکے پرتو ہیں اور انصاف نہیں دے سکتے۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here