کراچی:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر اعظم عمران خان کی وائٹ ہائوس میں تاریخی ملاقات کے موقع صدر ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کو ثالثی کی پیشکش پر بھارت میں کہرام مچ گیا ہے۔
مودی حکومت اور بھارتی میڈیا میں ٹرمپ کی اس پیشکش کے بعد صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ نے ٹرمپ کی پیشکش کی خبر دنیا بھر میں بریکنگ نیوز کے طور پر نشر ہونے کے بعد ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دروغ گوئی سے کام لیا اور یہ بیان داغ دیا کہ وزیر اعظم مودی نے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کے لیے کبھی صدر ٹرمپ سے درخواست نہیں کی۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان راویش کمار نے ٹویٹر کا سہارا لیتے ہوئے ٹرمپ کے بیان کو غلط قرار دینے کی کوشش کی۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہمارا موقف ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تمام تصفیہ طلب معاملات کو باہمی طور پر مذاکرات کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے۔ پاکستان سے مذاکرات اسی وقت ممکن ہوں گے جب وہ سرحد پار ہونے والی دہشت گردی ختم کرے۔
دو حصوں پر مشتمل ٹویٹ میں انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور انڈیا کے مابین تعلقات دو طرفہ نوعیت کے ہیں اور ان کو حل کرنے کے لیے شملہ معاہدہ اور لاہور اعلامیہ موجود ہیں۔ دوسری جانب کانگریس کے رہنما بھی ٹرمپ کی پیشکش پر تلملا سے گئے ہیں، کانگریسی ششی تھرور نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ٹرمپ نہیں جانتے وہ کیا بول رہے ہیں۔
اپنے ٹویٹ میں ششی تھرور کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ ٹرمپ کو کچھ نہیں پتہ ہوتا کہ وہ کیا بات کررہے ہیں۔ انہیں اس بات پر کوئی بریفنگ بھی نہیں دی گئی ہوگی کہ وزیر اعظم مودی نے کیا کہا تھا۔ اس سلسلے میں بھارتی وزارت خارجہ کو فوری جواب دینا چاہیے۔