امریکہ میں ہر سال نومبر کے پہلے ہفتہ میں مختلف عہدوں کے لئے انتخابات ہوتے ہیں۔ یہ انتخابات صدارتی انتخاب سے مختلف ہیں جو چار سال میں ہوتا ہے اس سال صدارتی انتخاب نومبر2024ہونگے۔ کون بنے گا صدر یہ کہنا قبل ازوقت ہے لیکن ہر عہدے کا انتخاب اپنی جگہ اہم ہے کہ عوام ان ہی عہدیداروں کے ذریعے اپنی مانگ پوری کرتے ہیں لہٰذا ضروری ہے کہ عوام بالخصوص پاکستانی امریکن شہری گھروں سے باہر نکل کر آفس سے واپسی پر ووٹ ڈالیں تاکہ انکا شمار ہوسکے، پچھلے23سالوں سے ہم دیکھ رہے ہیں کہ ایلمونٹ اور ویلی اسٹریم کی آبادی چار گنا بڑھی ہے اور بڑھتی جارہی ہے لیکن ہمیں الیکشن والے دن بہت کم تعداد میں اپنے چہرے نظر آتے ہیں جوکہ باعث شرم ہے کچھ لوگ مذہبی سہارا بھی لیتے ہیں ووٹ نہ ڈالنے کا یہ دوسری بات ہے کہ الیکشن جیتنے کے بعد بہت کم لوگ رہائشیوں کی ضروریات پوری کرتے ہیں جس کا وہ وعدہ کرتے ہیں اور یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں یہاں آکر بھی اگر ہم ووٹ کی اہمیت نہ جان سکے تو یہ ہی کہنا پڑے گا کہ گائوں کے پینڈو اور ہم میں فرق کوئی فرق نہیں۔ اور اب چونکہ ہماری آبادی بشمول بنگلہ دیشی، سکھ اور ہندو کے ساتھ بڑھ رہی ہے اور ان سب کی ضروریات ایک ہی ہیں۔ اچھے اسکول، اچھی سڑکیں صاف ستھرے فٹ پاتھ، بجلی، پانی اور گیس کے بل، ٹیکس پارکنگ اور جگہ جگہ اسپیڈ ریڈ لائٹس، کیمروں کی یلغار بالخصوص ویلی اسٹریم میں اور ان پر ضرورت سے کہیں زیادہ جرمانہ جو ایک سو پچاس ڈالر ہے اور شکایت کرنے پر نہ تو کونسل مین نہ ہی اسٹیٹ منیٹر یا لیجلسلیٹر کچھ کرتے ہیں۔ آپ ٹکٹ کو کم کرانے جائیں تو وہاں بیٹھے کرتا دھرتا موذی سانپ کی طرح ڈسنے کے لئے بیٹھے ہیں۔ لوگ آئیلینڈ کی ناسو کائونٹس امریکی کی پہلی کائونٹی ہے جہاں بدترین سڑکیں ملینگی لیکن ریڈ لائٹس یا اس پر بغیر پوسٹنگ کے دائیں ہاتھ مڑنے پر15ڈالر کی خطیر رقم اگلی پڑتی ہے۔ جہاں سینئر سٹی زن کو کوئی رعایت نہیں اس مد میں ہم کائونٹی کی اس زیادتی کو۔ دن اور رات دہاڑے لوٹ مار کہیں گے جب کہ نیویارک کی حدود میں یہ فائن50ڈالر ہے جو برا نہیں لگتا کہ آپ نے غلطی کی ہے۔
ہم بہت کچھ لکھ سکتے ہیں اس ضمن میں لیکن یہاں موضوع الیکشن اور اسکی مہم سے ہے۔ ہم چاہیںگے ہمارے نوجوان اس میدان میں آگے بڑھیں اور اس دفعہ ناسو کائونٹی کی آئین سازی کے لئے قانون ساز کے عہدے کے لئے نوجوان شہریار علی میدان میں انکے مقابلے میں اس سیٹ پر تھرڈ ڈسٹرکٹ میں صرف ایک ہی امیدوار ہے جو برسوں سے تعینات ہے کئی عہدوں پر لہٰذا اس سال میں مقابلہ سخت ہے۔ ویلی اسٹریم اور ریمونٹ کے باسی دوسرے امیدوار کیری سلوجیزCARRIE SLOGESکو جان چکے ہیں جو صرف انتخاب سے کچھ پہلے مسجدوں میں نظر آتے ہیں اور اس کے بعد آپ انکے آفس کے چکر لگائیں۔ فون کریں ملنا یا بات کرنا نہیں ہوگا لہذا پاکستانیوں کو یہ موقعہ ہوگا کہ وہ شہریار علی کو ووٹ دینے نکلیں تاکہ اپنی ضروریات کے تحت وہ ان سے کام کروا سکیں اچھی بات یہ ہے کہ یہ اکرم چودھری کے صاحبزادے ہیں وکالت کے پیشے سے تعلق ہے اور کائونٹی میں اچھے عہدے پر کام کر رہے ہیں۔ خود اکرم چودھری ناسو کائونٹی کے چیف ایکزکیوٹو آفیسر( جومیئر کے برابر ہوتا ہے) بروس بلیک مین کو ایشین کمیونٹی کے لئے لیڈ کرتے ہیں مطلب معاون ہیں اور دن رات لگے رہتے ہیں اور اب ان کے صاحبزادے جو ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں کئی وعدوں کے ساتھ میدان میں ہیں۔ ٹیکس منجمد ونجی عمارتوں کی روک تھام جن میں اپارٹمنٹ بنیں گے اور اس علاقہ کی مضافاتی اہمیت کو ختم کرینگے۔ سڑکوں کی بدحالی پر کام نفرت انگیز جرائم کی روک تھام سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا وہ اکیلے ایسا کرنے میں کامیاب ہونگے یہاں انہوں نے ریڈ لائٹس جرمانے ٹکٹ کا ذکر نہیں کیا ہے جس سے ہر باشندہ تنگ ہے۔
پچھلے ہفتہ یہاں کے ریستوران میں4جولائی کی شام امریکہ کی یوم آزادی کے موقعہ پر بروکلین میں قائم مشہور خیبر سوسائٹی نے اہتمام کیا تھا اسی کے ساتھ شہریار علی کو بھی متعارف کرایا گیا۔ خیبر سوسائٹی کو ہم ایک معتبر سوسائٹی کہیں گے جس کے صدر زمان آفریدی ہیں اور چیئرمین ڈاکٹر محمد شفیق ہم خیبر سوسائٹی کو خوش آمدید کہیں گے اور امید ہے وہ یہاں بھی کچھ ایسا کام کرینگے کہ دوسری تنظیموں کی سوچ بدلے اور وہ دوسروں کے لئے کریں تاج اکبر اپنے عہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد اب خیبر سوسائٹی کے رہبر ہیں۔ ہر چند ہمارا خیبر سوسائٹی میں آنا جانا کم رہا ہے لیکن ان کی کارکردگی سے ہم برسوں سے متاثر ہیں۔ تاج اکبر صاحب نے اچھی باتیں کہیں۔ اور ڈاکٹر شفیق نے جمہوریت کی اہمیت پر موجودہ حکمرانوں کو شرم دلائی۔ زماں آفریدی نے شہریار علی کو متعارف کرایا اور لوگوں کو یاد دلایا ووٹ کی اہمت پر۔
خیبر سوسائٹی کا قیام1985میں عمل میں آیا تھا اور تاج اکبر خان کی دن رات کی پرخلوص اور انتک محنتوں کے بعد آج امریکہ میں خیبرسوسائٹی اچھے نام سے جانی جاتی ہے جو اپنے پختون بھائیوں کے لئے بہت کچھ کر چکی ہے اور تاج اکبر خان بلاشبہ ایک رہبر کے اس سوسائٹی کو آگے بڑھائینگے۔ آخر میں طعام کا انتظام تھا اور اسکے بعد رات گئے تک پشتو موسیقی کا پروگرام تھا ہم ہمیشہ سے ہی پشتو موسیقی اور گیتوں کو پسند کرتے آئے ہیں گیت تو ہم نہ سمجھ سکے لیکن موسیقی وہ تاثر دے دیتی ہے جو ماحول اور دل کی ترجمانی کرے۔ ہم الیکشن کی تیاری اور 4جولائی کے موقعہ پر اتنے خوبصورت پروگرام پر مبارکباد دیتے ہیں اور لونگ آئیلینڈر کے لئے یہ خوش آئند بات کو مزید آگے بڑھتے دیکھنے کے خواہاں ہیں۔ آخر میں ہم پھر ووٹ کی اہمیت کا ذکر کرتے چلیں اور اس اہم فریضہ میں شامل ہوں۔ تاکہ آپ کی تعداد مقامی سیاست دانوں کو انکی ضروریات پوری کرنے کی یاد دہانی کراتی رہے۔
یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ امریکہ میں پچھلے پچاس سالوں سے زیادہ کسی تیسری پارٹی کا جنم نہیں ہوا ہے جو صدارتی انتخابات میں آمنے سامنے ہو، البتہ دوسرے عہدوں کے نئے آزاد امیدوار، گرین پارٹی، لبرٹیرین پارٹی کے علاوہ بیسیوں پارٹیاں ہیں لیکن نام صرف ان دونوں پارٹیوں کا ہے جو تھوڑے سے ایجنڈے کے ردُبدل کے ساتھ اسکے کے دو رخ ہیں ڈیموکریٹ پارٹی جو قانون کو سختی سے عملدرآمد کی بجائے اپنے فائدے اور ووٹ بینک بڑھاتی ہے جیسے نیویارک کے میئر اور گورنر نے غیر قانونی لوگوں کے سائوتھ امریکہ سے بارڈر کراس کراکے یہاں پناہ دی ہے ریپبلکن اس معاملے میں سخت ہیں اگر آپ کائونٹی کے طور پر بات کریں تو دونوں پارٹیاں عوام کو کوئی سہولت نہیں دیتی ہیں۔
٭٭٭٭٭