فیڈریشن کے صدر کا بوسہ لینا مہنگا پڑ گیا

0
81
حیدر علی
حیدر علی

کہنے کو تو ویمنز ورلڈ کپ اپنے اختتام کو پہنچ چکا ہے لیکن اِس کے دورس اثرات تاہنوز حصہ لینے والے ممالک کی اندرونی و بیرونی سیاست پر غالب ہیں، سپین جو ورلڈ کپ کا فاتح ملک ہے وہاں کے فٹ بال فیڈریشن کا صدر لوئیس روبیئلس جس نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوے فاتح ٹیم کی ایک کھلاڑی جینیفر ہرموسو کو زبردستی لیکن جس بُری طرح اُس کے لبوں پر بوسہ لیا ، اُسکی یہ حرکت ساری دنیا میں ایک ہیجان بپا کردی. ٹھیک ہے اُس کی یہ غلطی ٹرافی کی تقسیم کے دوران جب تمام کھلاڑی جیت کے نشہ میں چور ہوتے ہیں سرزد ہوئی تھی، تقریب میں فائیفا کے صدر جانی اِنفنٹینو اور اسپین کی ملکہ لیٹسیاانعامات تقسیم کر رہی تھیں، جب ہر موسو تمام معزز شخصیات کے سامنے سے گذرتی ہوئی روبیئلس کے رُوبُرو رکی تو اُس نے اُسے اپنے بازو میں دبوچ کر اوپر اٹھا لیا اور پھر وہ اُس کے چہرے کو اپنے ہاتھوں سے تھام کر اُس کے لبوں پر ایک بھر پور بوسہ لیا تاہم ہرموسو اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بوسہ اُس کیلئے ایک سرپرائز تھا اور وہ بے بس ہو کر رہ گئی تھی، وہ اپنی ٹیم کی ساتھیوں کے ساتھ بوسہ کی ویڈیو دیکھتے ہوے کہا کہ وہ اِس سارے واقعہ کو ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھتی ہے،بعد ازاں ہرموسو ٹی وی اور میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوے کہا کہ فتح کی خوشی کے اظہار میں جو بات رونما ہوگئی ہے اُسے زیادہ طوالت دینے کی کوئی ضرورت نہیں.یہ کوئی بہت بڑی بات نہیںتھی۔
تاہم اسپین اور ساری دنیا میں اِس کی چمہ گوئیاں گردش کرنے لگی ہیں اور خود اسپین کے صدر اور وزرا اِس واقعہ پر اظہار خیال کرنے سے گریذ نہ کرسکے ہیں، وہاں کی وزیر مساوات آئرینی مونٹیرو نے کہا کہ ” ہمیں یہ قیاس نہیں کرلینا چاہیے کہ کسی کی اجازت کے بغیر کسی کو بوسہ لے لینا ایک معمول کے مطابق ہے، یہ جنسی تشدد کا ایک پہلو ہے جس کی خواتین نشانہ بنتی ہیں، سوسائٹی کے تمام ارکان کیلئے یہ ایک لمحہ فکریہ ہے ، بوسہ لینے کیلئے دوسرے فریق کی اجازت لینا لازمی ہے اور نا کا مطلب ہمیشہ نا ہی سمجھنا چاہئے”
یہ کوئی واحد معیوب حرکت نہیں جس کا مظاہرہ لوئیس روبیئلس نے ویمنز ورلڈ کپ کے دوران کیا تھا، کھیل ختم ہونے کے فورا “بعد اُس نے وی آئی پی لانج میں جہاں اسپین کی ملکہ لیٹسیا بھی تشریف فرما تھیں اُس نے اپنے جسم کے جنسی عضا کو پکڑ کر اُس کی نمائش کی تھی جو مخالف ٹیم کو کمتر دکھانے کی ایک کوشش تھی، اُس کے چند منٹ بعد لوئیس روبیئلس نے کھیل کے میدان میں اسپین ٹیم کی کپتان اولگا کارمونا کی گال پر بھی بوسہ لیا تھا، اولگا کو اُس وقت تک اِس بات کا علم بھی نہ ہوا تھا کہ اُس کے والد دو دِن قبل اِس دنیا سے کوچ کرچکے ہیں، اِن ساری نیچ حرکتوں کا مظاہرہ کرنے کے بعد اسپین فٹ بال فیڈریشن کا صدر لوئیس روبیئلس نے گذشتہ پیر کے دِن ایک ویڈیو کے ذریعہ معذرت چاہنے کی کوشش کی.اُس نے کہا کہ ” لوگوں کو میری غلط حرکتوں پر دکھ ہوا ہے. مجھ سے غلطی سرزد ہوگئی ہے، سٹیج پر ہم لوگ خوشی میں سرشار ہوکر اُن تمام باتوں کو فطرتی اور معمول کے مطابق سمجھا تھا لیکن بیرونی مقامات پر لوگوں نے اِسے بُرا سمجھا اور اُن کے جذبات مجروح ہوئے، اِسلئے میرے پاس اِس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ میں لوگوں سے معافی مانگوں.اِسکا کوئی نعم البدل نہیں ” لیکن لوئیس روبیئلس کی معافی اپنا کام دکھانے میں ناکامیاب ہوگئی، سارے سپین کے طول و عرض سے یہ آوازیں اٹھنے لگیں ہیں کہ وہ فوری طور پرفیڈریشن کی صدارت سے استعفی دے.حتی کہ اسپین کے نگراں وزیراعظم پیدرو سانچیز نے بھی اُس پر لعن طعن کرتے ہوے کہا کہ” لوئیس روبیئلس کی حرکت ناقابل معافی ہے، اور اُس کا معافی نامہ کافی نہیں بلکہ نا موزو ںہے، اُسے مسلسل اور مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ” اسپینش گورنمنٹ اسپورٹس کونسل کے صدر نے بھی کہا ہے کہ وہ لوئیس روبیئلس کے خلاف کاروائی کا آغاز کرینگے اگر دوسری اسپورٹس کی تنظیمیں اِس ضمن میں کچھ نہیں کرتی ہیں،تازہ ترین اطلاع کے مطابق فائیفا نے لوئیس روبیئلس کو تین ماہ کیلئے معطل کردیا ہے . تاہم یہ محض ابتدا ہے۔
اگرچہ فائیفا کے صدر اِنفنٹینونے انکشاف کیا ہے کہ ویمنز ورلڈ کپ کے انعقاد سے 570 ملین ڈالر کے ریونیو کا ہدف پورا کیا گیاہے، لیکن اِس کے باوجود ٹی وی کے ناظرین کی تعداد میں زبردست کمی دیکھنے میں آئی ہے، اتوار کی صبح جب ورلڈ کپ کا فائنل میچ ہورہا تھا اُس وقت فاکس چینل پر صرف چھ لاکھ دس ہزار ناظرین دیکھ رہے تھے جبکہ 2019 ء میں میں ناظرین کی تعداد دس لاکھ کے قریب تھی جو تقریبا ” 37 فیصد زیادہ تھی، اِسی طرح تمام ٹی وی چینلز پر لوگوں کی تعداد میں 30 سے 40 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے، حقیقت یہ ہے کہ ویمنز ورلڈ کپ میں شائقین کی عدم دلچسپی کی وجہ سوکر کھیل کے معیار میں تنزلی کو بھی کہا جاسکتا ہے، مین اور ویمنز کے کھیلوں کے معیار میں آسمان زمین کا فرق ہوتا ہے ، ویمنز ورلڈ کپ کے میچوں میں کوئی بھی جیتنے والی ٹیم کسی بھی ہائی سکول کے لڑکوں سے مقابلے میں نہیں جیت سکتی ہے اور یہی حقیقت لوگوں کے ذہنوں کو مضمحل کردیتی ہے، قطع نظر اِس حقیقت کے بعض اسپورٹس کے کلب دیدہ و دانستہ طور پر ویمنز ورلڈ کپ کو ناکامیاب بنانے کے مشن پر کام کر رہے تھے، مثلا”اُن کلب نے ویمنز ورلڈ کپ کے فائنل کے دِن اپنے ٹورنامنٹ کے فائنل کا بھی اعلان کردیا تھا اور اپنے میچ کے شیڈول میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی کرنے سے صریحا”انکار کردیا تھا لہٰذا کلب کے شائقین اپنی وفاداری کو بھی اپنے کلب سے مشروط کر دیا تھا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here