امت مسلمہ کی بے بسی!!!

0
12
شبیر گُل

خلیجی ممالک اور پاکستان کے اردگرد بڑی جنگ کے حالات پیداہوچکے ہیں۔ یورپ، امریکہ،اسرائیل گٹھ جوڑ ہے جس کا مقصد مسلم ممالک کو کمزور کرنا اور انکی نشل کشی ہے۔امت مسلمہ کی بے بسی یہ ہی ہے کہ بڑے اسلامی ممالک اپنا رول ادا کرنے سے قاصر ہیں۔ ایک مخصوص منصوبہ بندی کے تحت ایران کے گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے۔جس کی سرحدیں پاکستان سے ملتی ہیں۔ پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک بھارت اور افغانستان سے دہشت گردی کا شکار ہے۔ہم سیاسی ،معاشی اور اندرونی خلفشار میں گرے ہیں۔ خطے کی تیزی سے بدلتی صورتحال نے ہمیں ڈینجر زون میں لا کھڑا کیا ہے ۔عراق، لیبیا، شام، افغانستان میں تباہی کے بعد عالمی قوتیں ایران پر یلغار چاہتی ہیں۔یہودی ذائنسٹ گریٹر اسرائیل کے ایجنڈا پر عمل پیرا ہیں۔ عرب دنیا امریکہ پر بھروسہ کئے بیٹھے ہیں۔امریکہ اور اس کے حواری کسی مسلم ملک کے پاس مزائل ٹیکنالوجی ،جوہری توانائی کے حق میں نہیں۔لیکن ہم ہیں کہ ان پر تکیہ کئے بیٹھے ہیں جوہمارے نسل کشی کرتے ہیں ۔بچوں کو بموں سے اڑاتے ہیں۔پھر انہی کے آئی ایم ایف پروگرام میں جکڑے جاتے ہیں۔ عالمی طاقتیں مصر، لبیا،عراق، افغانستان کو ملیامیٹ کرنے کے بعدفلسطین ،شام ، لبنان ،ایران اور پاکستان کے لئے خطرہ ہیں ۔مسلم حکمرانوں کے مفادات، جائدادیں اور بچے یورپ اور امریکہ میں ہیں ۔ اس لئے انہیں اپنے ادردگرد خطرات اور تبدیلیوں سے کوئی غرض نہیں۔ پاکستان کا جوہری پروگرام ان طاقتوں کو کھٹکتا ہے۔ ہمیں کمزور کرنے کے لئے اپنے پالتو ہمارے ممالک پر مسلط کر رکھے ہیں ۔ ایران خطے میں ابھر رہا ہے جسے صیہونی اور اسکے ساتھی ممالک ہضم کرنے کو تیار نہیں ۔ایرانی جوہری پروگرام کو کئی بار تباہ کرنے کی کوشش ہو چکی ہے۔عالمی دہشتگرد اور بالا اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایرانی جوہری ٹیسٹ کے خدشہ کے پیش نظر اپنے چیفس سے ہنگامی میٹنگ کی۔جس میں اس کا کہنا ہے کہ اگر ایران پر حملہ نہ کیا گیا تو اسرائیلی عوام میں خوف ودہشت بڑھ جائے گا۔ جس سے اسرائیل کی سلامتی خطرہ میں پڑسکتی ہے۔شنید ہے کہ ایران ایٹمی قوت بن چکا ہے اس نے نیوکلیئر ٹیسٹ کرلیا ہے۔ عالمی ماہرین ریڈی ایشن سے اندازا لگانے کی کوشش میں ہیں کہ آیا ایران نے نیو کلیر ٹیسٹ کیا ہے کہ ایران میں واقعی زلزلہ آیا تھا۔ یاد رہے کہ اگر ایران نے نیوکلئیر ٹیسٹ کر لیا ہے تو پھر اسرائیل کی تباہی یقینی ہے۔ایران خاموشی اور پلاننگ سے آگے بڑھ رہا ہے۔ ناجائز صہیونی ریاست پر ہر طرف سے خوف کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ امریکہ اور یورپ کے ناجائز بچے اسرائیل کو سات دہایوں کے بعد حماس، خزب اللہ اور حوثی جنگ نے دن میں تارے دکھا دئیے ہیں۔ دوسری طرف ایران ایٹمی مزائل ٹیکنالوجی کا حصول کر رہا ہے۔ جس سے اسرائیل، مغرب اور امریکہ کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں۔ ایران نے ایس 400 ڈیفینس سسٹم اور بلاسٹک مزائل حاصل کرلیا ہے۔ یہ ڈیفینس سسٹم انتہائی موثر ہے ۔ جو اسرائیل کو ناکوں چنے چبوا سکتا ہے۔خزب اللہ اور یمنی حوثیوں کے مزائل حملوں کے بعد اسرائیلی ڈیفنس سسٹم کی قلعی کھل گئی ہے۔گزشتہ روز خزب اللہ اور حوثیوں کے مزائل حملوں نے گزشتہ روز اسرائیلی آئرن ڈوم اور امریکن پٹریاٹ سسٹم کو مفلوج کردیا گیا۔ان کی جرات کو سلام ۔ گزشتہ روز ایران نے بھی مزائل داغے ہیں جس سے ان کے دفاعی نظام کو خطرے میں پڑگیا ہے۔اس وقت ایران ، حماس، خزب اللہ اور حوثیوں کی مدد کررہا ہے۔حالانکہ ایران کی پشت پر کوئی دوسرا ملک نہیں۔ روس اور چین اس طرح کھل کر ایران کے ساتھ کھڑے نہیں جیسے امریکہ اسرائیل کے ساتھ ہے۔ روس چاہتا ہے کہ امریکہ خلیج کے ریگستانوں میں پھنسے۔ امریکہ اپنی تمام ٹیکنالوجی اورہتھیار اسرائیل کو دے رہا ہے۔ ہر سال کہ بلین ڈالر کے ہتھیار اور امداد اسرائیل کو دی جاتی ہے۔ مسلم ورلڈ کو اپنی بقا کے لئے چین اور روس سے اپنے جنگی حکمت عملی کے لئے کولیشن بنانی چاہئے تاکہ طاقت کا توازن قائم رہے۔ گزشتہ دنوں عالمی عدالت نے اسرائیل کو کو ناجائز ریاست قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ جہاں جہاں ناجائز اسرائیلی قابض ہیں ان عمارتوں اور گھروں کو گرا دیا جائے۔ کورٹ نے فلسطینیوں کی زمینوں پر ناجائز قابضین اور یہودی آبادیوں کو گرانے کا حکم دیا ہے۔ مسلم ممالک کے حکمران خاموش تماشائیوں کا کردار ادا کررہے ہیں جبکہ ایران نے انکے مردہ ضمیروں کو جھنجھوڑ دیا ہے۔ اسرائیل، غزہ کو تباہ کرنے کے بعد لبنان پر چڑھ دوڑا ہے۔ گزشتہ ایک ہفتہ میں اسرائیلی حملوں میں تین ہزار لبنانیوں کی ہلاکتیں ہوئیں ہیں۔ ہزاروں بے گھر ہوئے ہیں۔ سینکڑوں عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔ اب ایران کو گھیرنے کی کوشش ہے۔ایران کے ساتھ پاکستان کا بارڈر ہے۔ اس لئے پاکستان کو اپنی تیاری میں کوئی کسر نہیں چھوڑنی چاہئے۔ پاکستان واحد جوہری ملک ہے جو اندرونی حالات میں گرا ہے۔ بین الاقوامی برادری اسرائیل کو ہر حال میں سپورٹ کررہی ہے۔ اسرائیلی بربرئیت پر اقوام متحدہ کا کردار انتہائی گھٹیا،مایوس کن اور منافقانہ ہے۔یورپ اور امریکہ کی طرف سے سوڈان ،لیبیا،عراق، افغانستان میں انسانی حقوق کے نام پر چڑھائی کی جاتی ہے ۔ لاکھوں مسلمانوں کو لقمہ اجل بنایا جاتا ہے۔ ہزاروں فلسطینوں کو بارود کے ڈھیر تلے دفن کیا جاتا ہے۔ ان مظلوم فلسطینیوں کے قتل عام پر اسرائیل کو کھلی چھوٹ ہے ۔انسانیت کے چیمپئن اس ناجائز بچے کی پشت پر ہیں ۔ اس بے لگام دہشتگرد پر کوئی قدغن نہیں۔ایران ان حالات میں تن تنہا فلسطینوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ مسلم امہ کو ایران اور یمن کے جرآتمندانہ اقدام پر ساتھ دینا چاہئے۔ اسرائیل ناجائز ریاست، عالمی غنڈہ اور دہشت گرد ریاست ہے۔ اسے لگام نہ ڈالی گئی تو سعودی عرب اور پاکستان اگلا نشانہ ہوسکتے ہیں۔ جانوروں کے حقوق کی بات کرنے والے بے ضمیر فلسطینی بچوں کے وحشیانہ قتل پر خاموش کیوں ہیں۔انبیا کی سرزمین پر صہونیت کا وحشیانہ ظلم غیر انسانی فعل ہے۔مسلم حکمرانوں کو مذمت سے آگے بڑھ کر فلسطینیوں کی مدد کرنی چاہئے۔ ان کے ساتھ کھڑے ہونا چاہئے۔مسلم امہ کو او آئی سی سے آگے بڑھ کر اپنی علیحدہ یو این او بنانی چاہئے۔ تیل اور گیس کی سپلائی اسرائیلی حمایتوں پر بطور ہتھیار استعمال کرنی چاہئے۔ پاکستان، ملائشیا، ترکی، بنگلہ دیش اور دیگر بڑے اسلامی ممالک کو یکساں اور جرآتمندانہ موقف اپنانا چاہئے۔ موجودہ جنگ غزہ سے شروع ہوئی۔ اسکی لپیٹ میں لبنان اور شام بھی آچکے ہیں۔اب یہ جنگ ایران پہنچ چکی ہے۔پورا خطہ اس جنگ کی لپیٹ میں ہے۔ ہاسپیٹلز، مساجد، سکولز تباہ کئے گئے ہیں ۔ بلڈنگز تباہ کی گئیں ہیں۔ متاثرین شلٹرہومز ،اور سکولز میں لوگ پناہ لئے ہوئے ہیں۔ جو فوڈ، ادویات، پانی اور بلینکٹس سے محروم ہیں۔ تین لاکھ لبنانی پناہ کے لئے شام کے بارڈر پر پہنچ گئے ہیں۔اسرائیلی فورسز نے راستے میں ان پر وحشیانہ بمباری کی ہے۔ ہیومن رائٹس آرگنائزیشنز اور عالمی برادی کو فلسطین،لبنان اور شام کی تباہی اور انسانی جانوں کے ضیاع اور اسرائیلی بربرئیت سے کوئی دلچسپی نہیں۔ اسرائیل کی خطے میں بڑھتی طاقت کے پیش نظر عرب دنیا کو خطرات ہیں ۔ عربوں نے اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے کوئی تیاری نہیں کی۔ ان کی حمایت میں بولنے والے والے واحد ملک ایران کو ٹریپ کرنے اور بڑی جنگ میں جھونکاجارہا ہے۔اسرائیل کے ایران، عراق، اور لبنان میں ٹارگٹ کلنگ کے جواب نے ایران کے مزائل حملوں سے مغرب کے پیٹ میں مڑوڑ اٹھ رہا ہے۔ موجودہ جنگ نے خطہ کی عوام کو پریشان کردیا ہے۔ اسرائیل نے دھمکی دی ہے کہ عنقریب وہ ایران کی ایٹمی تنصیبات اور آئل تنصیبات پر حملہ کرے گا۔ اسرائیلی اسٹیبلشمنٹ کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی وقت ایرانی تنصیبات کو نشانہ بنائے گا۔ نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کے فلور پر انتہائی فاشسٹ تقریر کی جس میں اپنی سفاکی، اور درندگی کو جاری رکھنے کی دھمکی دی۔ دنیا نے دیکھا کہ نیتن یاہو نے جو کہا اس پر عمل کیا، جسے عالمی برادی نے نہ روکنے کی کوشش کی اور نہ ہی اسرائیل کی باز پرس کی۔ اسرائیل خطے کا بدمعاش اور بے لگام درندہ ہے۔ اسرائیل ، برطانیہ اور امریکہ ایران کی طاقت کوخطے میں ڈاون سائز کرنا چاہتے ہیں۔ ستر سالہ اسرائیلی وحشت کے جواب میں خزب اللہ اور حماس کھڑے ہوئے تو یورپ اور امریکہ کا کہتا ہے کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق ہے۔یعنی فلسطینیوں اور لبنانی مسلمانوں کو نہیں؟ اسرائیلی غنڈہ گردی کو یورپ اور امریکہ کی بھرپور مدد حاصل ہے۔ہم بحیثیت پاکستانی اپنے اردگرد کے حالات سے لاتعلق ہیں۔اندرونی خلفشار میں گرے ہیں۔ آنے والے خطرات سے بے خبر ہیں۔
قارئین !ہمارے گرد دنیا تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے مگر ہمارے روئیے تبدیل نہیں ہوئے۔خطے میں مسلم کشی جاری ہے ۔ہم باہمی کشمکش میں اپنے ملک کو اور اداروں کو کمزور کررہے ہیں۔ افواج پاکستان اپنی اصل ذمہ داریوں سے قطہ نظر سیاست میں الجھی ہے۔بحیثیت قوم ہمیں حالات کی سنگینی کا اندازہ نہیں۔ مسلم دنیا کے خلاف ہر طرف صف بندی ہورہی ہے۔ جس کا ہمیں ادراک نہیں۔ مسلم دنیا کے پاس کوئی ایسا حکمران نہیں جو فلسطین، شام لبنان کے عوام پر اسرائیلی جارحیت پر بات کرسکے۔ ہم اندرونی خلفشار اور ملک میں بڑھتی دہشت گردی کنٹرول کرنے میں ناکام ہیں۔ انتہائی قابل اعتماد اور خطے کے واحد دوست چین کوہم فول پروف سیکورٹی فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔ صرف جرنیلوں اور حکمرانوں کو فول پروف سیکورٹی میسر ہے۔ پاکستان مضبوط ہوتا تو آج اسرائیل کو فلسطین ، شام اور لبنان پر جارحیت کی جرات نہ ہوتی۔ امت مسلمہ کی لیڈرشپ کی بزدلی اور بے بسی پر رونا آتا ہے جب ہمارا کمانڈر یہ کہے کہ ہم لڑ نہیں سکتے ہمارے ٹینکوں میں تیل کے پیسے نہیں۔ ایسی شکست خوردہ شخصیت کو انہی سیاستدانوں نے ایکسٹنشن دی ۔جب ہماری معیشت انکی طفیلی ہوگی تو جرتمندانہ پالیسی اپنانے سے قاصر رہیںگے۔ملکی وسائل اور دولت بیرون ملک منتقل کرکے ملک میں بیروزگاری پیدا کریںگے تو ہماری سینکڑوں بچیاں دوبئی میں جاب کے لئے جسم بیچیں گی توبے غریت حکمرانوں اور منافق لیڈروں پر تھوکنے اور لعنت بھیجنے کو دل چاہتا ہے۔ قائداعظم جب کانگرس میں تھے تو ایک کانگریسی لیڈر نے قائداعظم کے سامنے کہا کہ ہم ایک ہزار سالہ غلامی کا بدلہ مسلمانوں کی بچیوں سے راتیں گرم کر کے لیںگے۔ قائداعظم نے ہندو کی گندی سوچ دیکھ کر کانگرس کو خیر باد کہا اور مسلم لیگ کو جوائن کیا۔ وہ سمجھتے تھے کہ ایک علیحدہ وطن ہی مسلمان نسل کی حفاظت کا ضامن ہے ۔ مگر ہمارے حکمرانوں اور فوجی ٹولے نے قائداعظم کے خوابوں اور قربانیوں پر پانی پھیر دیا۔ انگریزوں کے پھٹو حکمرانوں نے ملک کو معاشی، سیاسی اور فوجی اعتبار سے کمزور کیا۔آج افغانستان جیسا ملک جس کی ہم نے چالیس سال پرورش کی ،ہمیں دھمکیاں کراتا ہے۔ہمیں اپنے مضبوط دفاع کے لئے فوج کو سیاست سے الگ کرنا ھوگا۔ نڈر، ایماندار اور جراتمند لیڈرشپ کو منتخب کرنا ھوگا تاکہ پاکستان امت مسلمہ کی قیادت کرسکے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here