ایک اور ہولوکوسٹ برپا !!!

0
73
رمضان رانا
رمضان رانا

ماضی میں سرزمین فلسطین پر بسانے والے اسرائیل کا وجود روس کے علاقے سائبریا یا پھر برطانوی سلطنت کا قومی ریفریتی ملک یوگنڈا میں قائم کیا جارہا تھا جو بعدازاں برطانوی سامراج نے سرزمین فلسطین پر قائم کیا جسکو سلطنت عثمانیہ نے چھینا تھا جس میں تمام مسلمان اور یہودی آباد تھے جو صدیوں سے محبت پیار سے رہتے تھے جن کو ریاست کے وجود کے بعد بکھیرا گیا جس کا مکمل ذمہ دار صرف اور صرف انگریز سازشی طبقہ ہے جس نے دنیا بھر میں رنگ نسل اور مذہب کے نام پر عوام کو تقسیم کیا ہوا ہے چنانچہ برطانوی حمایت یافتہ صہونی طاقت نے جرمن ہٹلر نے خفیہ مذاکرات کیے کہ وہ یورپین یہودیوں پر ظلم وستم اور بربریت برپا کرے تاکہ وہ انگریزوں کے قبضے میں آنے والے ملک فلسطین کی طرف بھاگیں جن کو مذہب اور نسل کے نام پر اُبھارا جائے گا لہٰذا ہٹلر کی اپنی نسل پرست پالیسی سے صدیوں میں یورپین یہودی فلسطین کی طرف جانے شروع ہوگئے جن کی آباد کاری میں برطانوی سہولت کاری دستیاب تھی جو بڑی بڑی دولت بٹورنے پر یہودیوں کو فلسطین کی سرزمین میں آباد کر رہے تھے یہی وجوہات تھیں کہ یورپ میں ہولوکوسٹ برپا کیا گیا جس میں یہودیوں کے علاوہ کمیونسٹوں جسپی خانہ بدوشوں اور ہم جنس پرستوں کا قتل عام کیا گیا جس کو تاریخ کبھی نہیں بھول سکتی ہے۔ یہ وہ وجوہات تھیں جو فلسطین کے وجود کے خلاف استعمال ہوتی تھیں جن کی زمینوں پر زبردستی قبضہ کیا گیا تھا۔ جس کے بدل فلسطین کے عوام کو اپنے ہی ملک میں ریڈ انڈین بنایا گیا ہے۔ جو آج ان بھی صہیونی طاقتوں کے ہاتھوں قتل ہو رہے ہیں۔ جس میں بچے عورتیں اور بوڑھے زیادہ تعداد پائے جارہے ہیں۔ چنانچہ صہیونیوں کے ہٹلر سے خفیہ مذاکرات سے جرمن اور دوسرے یورپ میں انسانوں کے خون کے ساتھ خون کی ہولی کھیلی گئی تھی جس کا آج استعمال فلسطین کے عوام پر جاری ہے کہ آج ایک اور ہولوکوسٹ برپا ہے کہ جس میں بلاتفریق بچوں عورتوں، بوڑھوں اور جوانوں کو باقاعدہ ایک منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا جا رہا ہے تاکے فلسطین کے عوام کے قتل کے بعد عرب کے دوسرے علاوں پر قبضہ کیا جائے جو صہیونی کتابوں میں درج ہے کہ یہ زمین آپ کی ہے جس کا رقبہ اور علاقہ عراق، سعودی عرب، اردن، شام اور لبنان تک پھیلا ہوا ہے کہ ماضی میں یہ پوری زمین پر بنی اسرائیل کا قبضہ تھا۔ اگر یہ ٹھیک مان لیا جائے تو جس طرح آج کلیم کردے کہ اسپین، افریقہ، مرکزی ایشیا پر ان کا قبضہ کردے۔ ترک مطالبہ کردیں کہ یورپ عرب عراق کے حوالے کیا جائے جو ماضی میں ان کے قبضے میں تھا۔ یا پھر برطانوی ہسپانوی، …..پرتگالی اطالوی، فرانسیسی ممالک اپنی اپنی سابقہ نوآبادیات کی واپسی کا مطالبہ کریں کہ یہ تمام ممالک اور علاقے ان کے قبضے میں تھے ہر وہ ہے صہیونی طاقتوں کا نظریہ جو آج خون جنگ کا باعث بنا ہوا ہے۔ تاہم سرزمین فلسطین میں اب تک سات ہزار سے زیادہ لوگ مارے جاچکے ہیں، جبکہ زخمیوں کی تعداد لاکھوں میں شمار ہو رہی ہے جس پر پوری دنیا بے بس نظر آرہی ہے۔ ہولوکوسٹ میں امریکہ برطانیہ، یورپ بھی شریک ہے جو اسرائیل کی ہر طرح کی مددکر رہے ہیں۔ جس میں جدید اسلحہ دس بلین ڈالر امریکی عوام کی ٹیکس دولت، اور دوسری امداد شامل ہے جس کی وجہ سے اسرائیل نے ہر قسم کی جنگ بندی سے انکار کردیا ہے جو اپنے جدید جنگی جہازوں میزائلوں بموں توپوں اور ٹینکوں سے فلسطینی عوام پر حملہ آور ہے کے جس میں روزانہ بچے، بوڑھے اور عورتیں تک ماری جا رہی ہیں۔ جس کا ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی ہے بہرحال مسلمانوں کے ایمان اور تجزیہ کاروں کے نظریات اور خیالات کے مطابق اسرائیل کی ریاست کا وجود خطرے میں پڑ چکا ہے۔ جس کا خاتمہ اسی طرح ہوگا جس طرح امریکہ کو افغانستان، ویت نام چھوڑ کر بھاگنا پڑا اسی طرح اسرائیلی صہیونی طاقتوں کو ایک دن فلسطین پر قبضہ چھوڑنا پڑے گا جس کے لیے وقت آپہنچا ہے جو شاید اسرائیلی صہیونی طاقت خاتمے کا باعث بنے گا کہ جب خون بہتا ہے تو جم جاتا ہے لہٰذا آج بھی وقت ہے کہ اوسلو معاہدے پر عمل کیا جائے ورنہ نہ تم رہو گے نہ تمہارے چاہنے والے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here