کراچی (پاکستان نیوز) روپے کی قدر میں بہتری سے پاکستان کے مجموعی قرضوں کی مالیت میں ایک ماہ کے دوران 1675ارب روپے کی نمایاں کمی واقع ہوئی، ماہرین کے مطابق گزشتہ 12سال کے عرصہ میں پاکستان کے مجموعی قرضوں میں کمی واقع ہوئی جو نگران حکومت کی معاشی حکمت عملی بالخصوص ڈالر کی اسمگلنگ اور بلیک مارکیٹنگ کی روک تھام کے لیے انتظامی اقدامات کا نتیجہ ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے مجموعی قرضوں سہ ماہی اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگست 2023کے مقابلے میں ستمبر 2023کے دوران حکومت کے مجموعی قرضوں میں 1675ارب روپے کی نمایاں کمی واقع ہوئی اگست کے اختتام تک مجموعی قرضوں کی مالیت 63ہزار 966ارب روپے ریکارڈ کی گئی جو ستمبر کے اختتام پر 62ہزار 291ارب روپے کی سطح پر آگئی۔ ایک ماہ کے عرصہ میں روپے کی قدر میں استحکام سے مجموعی قرضوں کی مالیت میں 2.6فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق اگست میں قرضوں کا تخمینہ ڈالر کی قیمت 305.62روپے پر لگایاگیا جبکہ ستمبر میں ڈالر کی اوسط قیمت 287.78روپے رہی جس سے مجموعی قرضوں کی مالیت میں کمی واقع ہوئی۔ اگرچہ رواں مالی سال اگست کے مقابلے میں ستمبر کے اختتام تک قرضوں کے حجم میں نمایاں کمی کے باوجود پہلی سہ ماہی میں مجموعی قرضوں میں 1450ارب روپے کا اضافہ ہوا۔