نیویارک (پاکستان نیوز) نیویارک میں مسجد کے باہر فائرنگ سے امام مسجد حسن شریف موقع پر چل بسے، امام حسن شریف پانچ برس سے مسجد میں امامت کے فرائض انجام دے رہے تھے، نیو جرسی کے اٹارنی جنرل میتھیو پلاٹکن نے کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ فائرنگ تعصب کی وجہ سے ہوئی، قاتل کی معلومات دینے والے کیلئے 25 ہزار ڈالر انعام کا اعلان کیا گیا ہے، نیویارک پولیس نے صبح سوا چھ بجے مسجد محمد نیویارک کے قریب ساؤتھ اورنج ایونیو اور کیمڈن اسٹریٹ پر فائرنگ کی کال کا جواب دیا، قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے بعد میں تصدیق کی کہ فائرنگ کا نشانہ بننے والا امام حسن شریف ہے، جو تقریباً پانچ سال سے مسجد محمد نیویارک کے امام ہیں۔ ایسیکس کاؤنٹی کے قائم مقام پراسیکیوٹر تھیوڈور سٹیونز کے مطابق، امام کو متعدد بار گولی ماری گئی۔شہر کے پبلک سیفٹی ڈائریکٹر نے بتایا کہ امام کو تشویشناک حالت میں یونیورسٹی ہسپتال منتقل کیا گیا۔ استغاثہ نے بعد میں تصدیق کی کہ شریف 2:20 بجے کے قریب زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔نیو جرسی کے اٹارنی جنرل میتھیو پلوٹکن اور نیوارک پبلک سیفٹی کے ڈائریکٹر فرٹز فریگ دونوں نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ فائرنگ کا مقصد تعصب نہیں لگتا۔انھوں نے کہا کہ تفتیش جاری ہے، لیکن اس وقت ہمارے پاس ایسی کوئی معلومات نہیں ہیں جس سے یہ ظاہر ہو کہ جرم تعصب سے کیا گیا تھا۔ہر ممکنہ زاویے سے یقیناً چھان بین کی جائے گی ، شریف نے 2006 سے نیوارک ہوائی اڈے پر ٹرانسپورٹیشن سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن کے سیکیورٹی آفیسر کے طور پر کام کیا، TSA نے NBC نیویارک کو تصدیق کی۔TSA کے ایک ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہمیں ان کے انتقال کے بارے میں جان کر بہت دکھ ہوا ہے اور ہم ان کے خاندان، دوستوں اور ساتھی کارکنوں سے تعزیت کرتے ہیں۔نیویارک کے میئر ایرک ایڈمز نے کہا کہ شہر امام اور ان کے خاندان کے ساتھ کھڑا ہے۔کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز کے نیو جرسی چیپٹر کمیونیکیشنز منیجر دینا سیداحمدنے کہا کہ وہ شوٹنگ کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے بھی کام کر رہی ہیں ۔ہمیں اس واقعے پر گہری تشویش ہے، شوٹنگ کے بارے میں معلومات رکھنے والے کسی بھی فرد کو فوری طور پر مقامی پولیس سے رابطہ کرنا چاہئے، گورنر فل مرفی نے کہا کہ ان کا دفتر اور نیو جرسی سٹیٹ پولیس تحقیقات میں معاونت کر رہے ہیں۔اس وقت، ہمارے پاس اس واقعے کے پیچھے مجرموں یا محرکات کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں، لیکن میں جانتا ہوں کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے مناسب اپ ڈیٹ فراہم کریں گے۔ایک ایسے وقت میں جب مسلم کمیونٹی تعصب کے واقعات اور جرائم میں اضافے سے پریشان ہے، میں مسلم کمیونٹی اور تمام مذاہب کے لوگوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم تمام مکینوں کو محفوظ رکھنے کے لیے اپنی طاقت میں ہر ممکن کوشش کریں گے۔