نیویارک (پاکستان نیوز) نیویارک پولیس میں رضاکار کیپٹن احمد علی جو نیویارک ہی میں ایک مسجد کے پیش امام بھی ہیں۔انھیں اسلام آباد پولیس نے اپنے گھر کی چھت پر مبینہ غیرقانونی اسلحہ سے ہوائی فائرنگ کرنے کے الزام میں ان کے دوستوں کے ہمراہ گرفتارکیا۔ایف آئی آر درج کی اور حوالات میں بھی بند کردیا تھا۔وائس آف ساوتھ ایشیا کو دستیاب عدالتی دستاویزات کے مطابق ملزم احمد علی اس واقعے کے بعد ضمانت پر رہا ہوئے اور عدالتی کارروائی کی پیروی کیے بغیر امریکا واپس چلے گئے جس کے بعد عدالت نے انھیں طلب کیا اور عدم پیشی کی وجہ سے انھیں گزشتہ برس مفرور قرار دے دیا۔ عدالت نے پولیس کو حکم دیا تھا کہ احمد علی اور دیگر ملزمان کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے۔ملزم احمد علی نے ایک سال مفرور رہنے کے بعد پاکستان میں وکلائ سے رابطہ کیا، پاکستان واپس آئے اور عدالت کو درخواست جمع کروائی کہ وہ سرنڈر کرنا چاہتے ہیں جس کے بعد عدالت نے انھیں تنبیہ کی کہ وہ آئندہ سماعتوں میں باقائدگی سے پیش ہوں۔تاہم چند ہی ہفتوں میں انھیں اس مقدمے سے نجات مل گئی۔ عدالتی فیصلے کے ساتھ منسلک احمد علی کے تحریری بیان میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ مقامی پولیس صرف اپنی کارکردگی ظاہر کرنا چاہتی تھی اور اس کے لیے ہمارے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا،ہمارا کوئی کریمنل ریکارڈ نہیں ہے۔احمد علی نے خود کو امریکی شہری بتانے کے ساتھ ساتھ یہ دعویٰ بھی کیا کہ نیویارک اسٹیٹ پولیس کے ملازم ہیں جبکہ شریک ملزم شیخ محمود بھی مستقل امریکی شہری اور دیگر ملزمان میں شامل پاکستانی شہری عبد الروف اور خاور مشتاق جو ان کے قریبی دوست ہیں وہ پرائیوٹ بزنس کرتے ہیں۔عدالت نے کیس کی مختصر کارروائی کے بعدملزمان کو بری کردیا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ استغاثہ ملزمان کے خلاف اپنے الزامات کو ثابت نہیں کرسکے جس کی وجہ سے ملزمان کو ان الزامات سے بری کیا جاتا ہے۔واضح رہے کہ احمد علی نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ میں سرکاری ملازم نہیں بلکہ رضاکار کیپٹن ہیں جنھیں کسی بھی قسم کی تنخواہ نہیں دی جاتی اور نہ ہی اسلحہ رکھنے کی اجازت ہوتی ہے۔