لاہور:
پاکستان کرکٹ میں سدھار لانے کیلیے نسخوں کی تلاش شروع کر دی گئی۔
اپنے قیام کے 8ماہ تک غیر فعال نظر آنے والی پی سی بی کی کرکٹ کمیٹی کو پہلی بڑی ذمہ داری مل ہی گئی، ورلڈکپ کی ناکام مہم کے بعد تبدیلیوں کی لہر چلنا یقینی ہے، کمیٹی کو مستقبل کے حوالے سے اہم سفارشات تیار کرکے چیئرمین پی سی بی احسان مانی کے سپرد کرنا ہیں، چیف سلیکٹر انضمام الحق نوشتہ دیوار پڑھتے ہوئے عہدہ چھوڑ چکے،ان کے جانشن کا انتخاب ہونا ہے،موزوں امیداروں کے ناموں پر غور ہوگا۔
ہیڈ کوچ مکی آرتھر اور معاون اسٹاف کے مستقبل کا بھی فیصلہ ہونا باقی ہے،بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور نے تو پہلے ہی ورلڈکپ کو اپنی آخری ذمہ داری قرار دے دیا تھا، مکی آرتھر کو آئندہ سال شیڈول ورلڈ ٹی ٹوئنٹی تک برقرار رکھا جا سکتا ہے۔
سرفراز احمد سے ٹیسٹ ٹیم کی قیادت واپس لے کر صرف ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ تک محدود کرنے کی تجویز بھی زیرغور ہے،ٹیسٹ اور محدود اوور کی کرکٹ کیلیے الگ الگ کوچز رکھنے کی اطلاعات گردش میں ہیں۔
پی سی بی کے ایم ڈی وسیم خان کرکٹ کمیٹی کے بھی سربراہ ہیں،ان کی زیر صدارت جمعے کی شام 5بجے قذافی اسٹیڈیم لاہورمیں ہونے والے اجلاس میں سابق کپتان مصباح الحق، قومی ویمنز ٹیم کی سابق کپتان عروج ممتاز، ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ ذاکر خان، ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ ہارون رشید اور ڈائریکٹر کرکٹ اکیڈمیز مدثر نذر شریک ہوں گے۔
کینیڈا میں موجود وسیم اکرم ویڈیو لنک کے ذریعے شامل ہوں گے،سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق، تاحال ہیڈ کوچ مکی آرتھر اور کپتان سرفراز احمد الگ الگ کمیٹی کے سامنے پیش ہوتے ہوئے ٹیم کی کارکردگی اور آئندہ کے امکانات پر بات کریں گے،کارکردگی کا پوسٹ مارٹم کرنے کے بعد کمیٹی سفارشات مرتب کرکے چیئرمین پی سی بی احسان مانی کو بھجوائے گی،ان کی روشنی میں پاکستان کرکٹ کے مستقبل کی راہوں کا تعین ہوگا۔
پی سی بی کے مطابق اجلاس میں نہ صرف قومی مینز بلکہ ویمنز، انڈر16اور انڈر19ٹیموں کی گزشتہ 3سال کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے سفارشات مرتب کرکے چیئرمین بورڈ احسان مانی کے حوالے کردی جائیں گے۔