سیدی اعلیٰ حضرت کا مابہ الا امتیازی وصف یہ تھا کہ آپ جو بولتے مدلل بو لتے اور جو بھی تحریر فرماتے براہین سے مزین تحریر فرماتے ۔ آ پ کی تحقیق ایسی انیق ہوتی تھی کہ بڑے بڑے محققین آپ کے انداز ِ تحقیق پر سر بہ خم ہو جاتے تھے۔ یہ یقینا رب کریم کا بے پایاں فیض آ پ پر ہے کہ آ ج تک کسی مائی کے لعل میں ہمت نہیں کہ آپ کی کسی علمی تحقیق کے خلاف کوئی دلیل لا سکے ۔ معا ندین و حاسیدین ومخالفین کوشش تو خوب کرتے ہیں لیکن انہیں اپنے ہی منہ کی کھا نی پڑتی ہے۔ آپ کا تحقیقی عمل صرف علوم نقلیہ سے متعلق نہیں رہا بلکہ علوم عقلیہ میں بھی آپ نے ایسے ایسے تحقیقی جوہر دکھائے ہیں کہ آج تک بڑے بڑے دانشور حیرت واستجاب کی انوکھی تصویر بنے ہوئے ہیں ۔ سید اعلیٰ حضرت نے تحقیقات کے ساتھ قدیم و جدید سائنس کے بیشتر نظریات فاسدہ کا بھی نا قابل ِانکار دََ بلیغ فرمایا ۔ بعض لوگ غلط فہمی کے خو د شکار ہیں اور اوروں کو بھی غلط فہمی کی دلیل میں پھنسانا چاہتے ہیں یہ کہ کر اعلیٰ حضرت سائنس کے سخت مخالف تھے ۔ ایسا ہر گز نہیں ہے بلکہ سید اعلیٰ حضرت کا صاف وشفاف اور لائق صد تحسین پاکیزہ نظریہ یہ تھا کہ سائنس کو اسلامی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ سائنس کو اسلام کے تابع کیا جائے نہ کے اسلام کو سائنس میں ڈھا لا جائے۔
سید اعلیٰ حضرت کا مطمح ِ نظریہ ہے کہ سائنس کی کوئی بھی تھیوری اگر اسلام سے متصادم نہیں تو اسے ماننے میں کوئی حرج نہیں اور اگر اسلام سے متصادم ہو تو اسے ہر گز نہیں مانا جا سکتا ۔ جب جب سائنسی تھیوری خلافِ اسلام آئی یا کوئی فلسفیانہ امر اسلام کے خلاف نظر آیا تو آپ نے اس کی بھر پور تر دید کی اور اسلام کی صحیح اور سچی تصویر کو اُجاگرکیا ۔
سید اعلیٰ حضرت یہ ذہن دینا چاہتے تھے کہ عقل کو رہنما و رہبر نہ مانا جائے کیونکہ عقل خود خطا کی خوگر ہے اور جو خطا کا خوگر ہو وہ رہنما کیسے بن سکتا ہے ۔ آپ کے مذکورہ قول کی تائید میں گیلی لیوا اور کوپرے کے اقول پیش کیے جا سکتے ہیں ،گیلی لیو جو ایک بڑا سائنس دان گزرا ہے اس نے اپنے دور میں اپنا قول یہ پیش کیا کہ آسمان گھو متا ہے اور زمین ساکن ہے ۔ اور پھر جب کچھ عرصہ گزرا تو ایک اور مشہور سائنس دان کوپر کا زمانہ آیا تو اس نے کہا کہ گیلی لیو کی تھیوری مبنی برا اغلاط ہے بلکہ صحیح یہ ہے زمین گردش کرتی ہے اور آسمان سا کن ہے ،حالانکہ ان دونوں سائنس دانوں کے اقوال قرآن مقدس کی رو سے غلط ہیں کیونکہ خداوند قدوس قرآن مجید کے بائیسوں پارے میں فرماتا ہے ”ان اللہ …والارض ان تزولا ”یعنی بے شک اللہ روکے ہوئے آسمانوں اور زمین کوکہ جنبش کریں۔
٭٭٭