کہیں دیر نہ ہوجائے!!!

0
36
شبیر گُل

حکمرانوں ،فوجی اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی میں رسہ کشی جاری ہے۔ انکی ساری انرجی عوامی مسائل کے حل کی بجائے ایک دوسرے کو زیر کرنے پر مرکوزہے۔اینکرز اور سیاسی مبصرین کے پروگرامز عمران خان کے چانسلر کے انتخاب اور قاضی فائز عیسیٰ اور پی ٹی آئی کے جلسوں سے آگے نکل نہیں پا رہے۔ مخالفت اور حمایت میں آرٹیکل لکھے اور لکھوائے جارہے ہیں۔ٹی وی پروگرامز کا موضوع عمران خان کا اکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا انتخاب ہے۔ کسی کو معاشی دہشت گردی ،اغوا برائے تاوان ،مہنگائی،عوامی مشکلات اور بڑھتی غربت کا احساس ہے اور نہ ملک میں دہشت گردی کی موجودہ لہر کی فکر۔ عمران خان موضوع بحث ہے۔ سینٹر طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ عمران خان کا آکسفورڈ کے چانسلر کا الیکشن لڑنے سے پاکستان کا امیج خراب ہوا ہے۔طلال چوہدری یہ بھی بتا دیتے کہ پانامہ اور وکی لیکس میں جن کے نام آئے کہ ا س سے پاکستان کا امیج بلڈ ھوا تھا؟۔ کیا جب ملکی دولت لوٹ کر ایون فیلڈ اور امریکہ میں پراپرٹیز خریدی گئیں تو اس سے ملک کا امیج بہتر ہوا تھا۔؟ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور پی ٹی آئی کی قیادت فرماتے تھے کہ پاکستانی سیاستدانوں کی لوٹ مار کے دو سو ارب ڈالر سوئٹزرلینڈ کے بینکوں میں جمع ہیں ۔ منتحب ہو کر وہ رقم واپس لائیں گے۔ کہاں ہیں وہ دو سو ارب ڈالر ؟ پونے چار سال میں پی ٹی آئی تو واپس نہیں لاسکے ۔ البتہ اسحاق ڈالر کے بچوں نے دبئی میں کئی پلازے بنا لئے۔ زرداری،شریف فیملی،اور کئی سیاستدانوں کی لوٹی دولت کے انبار سوئٹزر لینڈ، امریکہ اور انگلینڈ کی بینکوں میں ہیں۔ وکی لیکس ،پانامہ اور دوبئی لیکس نے ان لٹیروں کی لوٹ مار کی فہرستیں کئی بار شائع کی ہیں۔شرم سے عاری یہ لوگ ،اس کے باوجود کیسے منتخب ھو جاتے ہیں۔ ؟تینوں بڑی جماعتوں میں شوگر مافیا، لینڈ مافیا، تیل مافیا اور آئی پی پیز کے مالکان بیٹھے ہیں ۔ عوام کی پتلی تماشا دکھایا جارہا ہے۔ جوڈیشری ان کرپٹ مافیا کی لونڈی کا کردار ادا کررہی ہے۔ جب ملکی عدالتیں ان کرپٹ عناصر کے خلاف خاموشی اختیار کریں۔جرنیلوں،کرپٹ سیاستدانوں اور لینڈ مافیا کی باز پرس نہ کریں۔ تو یہ کرپشن نچلی سطح پر پھیلتی ھے۔ پاکستان کے عدالتی نظام میں ایسا کوئی mechanism نہیں کہ ان پر ہاتھ ڈالا جا سکے۔ نیب میں اپنی من پسند لوگ لائے جاتے ہیں جو ایسے عناصر کو کھلی چھوٹ دیتے ہیں۔ پچاس کڑوڑ کی کرپشن پر کھلی چھوٹ ۔بحیثت قوم ھمیں یہ معلوم نہیں کہ ھمارا قومی ایجنڈا کیا ھے۔ہماری منزل کیا ھے۔ ملک کو آگے کیسے چلانا ھے۔ ؟ پاکستان میں ہم افراتفری کا شکار تو ہیں ہی ۔ لیکن پاکستان سے باہر بیرون ملک اوورسیز پاکستانی بھی گروپنگ کا شکار ہیں۔ کوئی مسجد یا کمیونٹی آرگنائزیشن ایسی نہیں جہاں یونیٹی اور اتحاد نظر آئے ۔ ایکدوسرے کی مخالفت میں اپنے ہی لوگوں کے خلاف ایجنسیوں کو شکایات کرتے ہیں۔ اس سے پاکستان ڈے پریڈ تک مخفوظ نہیں۔ نیویارک میں پاکستان ڈے پریڈ کی کیا شان ھوا کرتی تھی۔ یہ پریڈ سکڑ کر ایک ڈیڑھ ہزار افراد کی پریڈ رہ گئی ھے۔ اس میں پی ٹی آئی اور ن لیگ کے گروپ ہیں ۔ جس نے پاکستان ڈے پریڈ کو متنازعہ اور ۔ Controversial بنادیا ہے۔اسی طرح مسلم ڈے پریڈ کا بیڑا غرق کا گیا ہے۔ لٹل پاکستان بروکلین کے ایک ہی بازار کونی آئیلنڈ ایونیو پر دو میلے ہوتے ہیں۔مسلم ڈے پریڈ جو مسلم کمیونٹی کی پہچان تھی ۔ جب اس پر ایک پاکستانی قبضہ گروپ کے ہاتھ میں آئی اس پریڈ کو بھی بیڑا غرق ھوگیا۔ دوسرا سال ہے کہ مسلم ڈے پریڈ کو بند کردیا گیا ہے۔ جس سے ھماری جگ ہنسائی ہوتی ھے۔ کوئی شخص ایسا نہیں جو voluntarily پیچھے ہٹ سکے۔ امریکی الیکشن میں ہماری حیثیت زیرو ھے۔ اس کے برعکس،انڈین، بنگلہ، یمنی ، ٹرکش اور افریقن کمیونٹی نے اپنا ایک مقام پیدا کیا ھے۔ اور یہ کمئونیٹز اپنے اپنے ملک کے لئے لابنگ کرتے ہیں۔ انکی آواز اور وزن کو محسوس کیا جاتا ھے۔ یہ لوگ ملکی سیاست کو ملک میں چھوڑ آتے ہیں ۔ہم بیرون ملک ایون فیلڈ کے سامنے، جمائما کے گھر کے سامنے مظاہرے کرتے ہیں۔ کسی کو اسرائیلی مظالم کے خلاف۔ کشمیریوں پر انڈین مظالم کے خلاف وائٹ ہائوس کے سامنے احتجاج کی جرات نہیں ھوتی۔
قارئین کرام!۔ یونیٹی اور اتحاد کمیونٹی میں اعتماد اور جرآت پیدا کرتا ہے۔ جس کا فقدان ھم مساجد میں بھی دیکھتے ہیں۔ عربوں، افریقن اور یورپین مساجد میں ہاتھ کھول کر، یا اونچی آمین سے نماز پڑھیں کسی کو کوئی غرض نہیں۔ ہماری مساجد کی بنیاد ہی فرقوں پر ہے۔مولوی نفرت کا بیج پاکستان سے ساتھ لائے ہیں۔ جو کمیونٹی میں تفریق کا شاخسانہ ہے۔اورسیز پاکستانی اپنی اپنی پارٹیوں کی بات کرتے ہیں۔جس سے پاکستان کا امیج بن نہیں پاتا۔ سید مودودی اپنی بیماری کے علاج کے لئے امریکہ میں تھے۔ صحافی نے ایوب خان کی ڈکٹیٹر شپ اور مظالم کے سوال پوچھنے پر سید مودودی نے فرمایا کہ میں پاکستانی سیاست پاکستان چھوڑ آیا ھوں۔ آج ہماری لیڈر شپ جو اپوزیشن میں ھو۔ حکومت کے خلاف بیرون ملک لابنگ کرتی ہے۔اپنا لبرل امیج قائم کرنے کی کوشش کرتی ھے۔ جس سے ان لیڈروں کی اخلاقی پستی ظاہر ہوتی ہے۔
گزشتہ بیس سال سے ایم کیو ایم نے امریکہ اور یورپ میں پاکستان کے خلاف بہت زہر اگلا ہے۔ ملک اور اداروں کے خلاف لابنگ کی ھے۔یہی کام ن لیگ نے کیا اور آج پی ٹی آئی کررہی ھے۔اسٹبلشمنٹ ،جرنیلوں اور حکمرانوں کی بدمعاشیوں اور بداعمالیوں نے عوام میں نفرت پیدا کی ہے۔ جس کا اظہار چند ناہنجار لوگ پاکستان اور پوری افواج کو گالی کی شکل میں کرتے ہیں۔ کاش کوئی حکمران ایسا ہو جو لسانی ،نسلی، اور زبان کی تمام اکائیوں کو ایک لڑی میں میں پرو کر پاکستان کو ایک متحد فیڈریشن ثابت کر سکے۔ پی پی پی سندھ کارڈ۔ اے این پی پختون کارڈ۔ باپ والے بلوچ کارڈ۔ ایم کیو ایم مہاجر اور لسانیت کارڈ کھلتی ھے۔ ن لیگ پنجابی کارڈ کا استعمال کرتی ھے۔ کچھ لوگ سرائیکی کارڈ کھلتے ہیں۔ پی ٹی آئی فوج مخالف کارڈ کھیلتی ہے۔یہ ابھی اپنے مفادات کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اقتدار کے ہوس نے انہیں اندھا کردیا ہے۔ ملکی سلامتی سے قطع نظر مذموم مقصد کے حصول میں وطن دشمنی جاری ہے۔ ملک پر بے حس، بے ضمیر مسلط ہیں۔ منی ماشل لا ہے۔ اسٹبلشمنٹ کے سامنے نہ جھکنے والے ججز کی ڈگریاں جعلی قرار دے کر تعلیم یافتہ نوجوانوں کو پیغام دیا جارہا ہے کہ آپکا یہاں کوئی مستقبل نہیں۔اور نہ کسی کی ڈگری کی اہمیت۔
قارئین!۔ خنزیر جسے سر کہا جاتا ہے۔ جس کھیت میں گھستا ہے اسکی فصل کو تباہ کردیتا ہے۔ ہمارے جرنیل اور حکمران سروں سے بھی بدتر ہیں۔جنہوں نے پوری مملکت کو برباد کیا ہے۔ ستر سال سے ملک کو نوچ رہے ہیں۔ معروف دانشور انور مقصود کا کہنا ہے کہ گورے سر کو کھا جاتے ہیں لیکن ھم نے سر ملک پر مسلط کررکھے ہیں۔ جنہیں مال بننے کے علاوہ کسی چیز سے سروکار نہیں۔ مہنگائی، غربت اور بلوں سے تنگ لوگ خودکشیاں کی رہے ہیں ۔ن لیگ ابھی تک عمران خان کے چار سالہ دور کے criticism سے باہر نہیں نکل سکی۔سندھ ڈاکوں کے ہاتھوں بزنس کمیونٹی کے افراد کا اغوا اور خیبر پختونخواہ سے کاروباری لوگوں کا طالبان کے ہاتھوں اغوا لمحہ فکریہ ہے۔ خاظر ڈیوٹی کرنل کا اغوا اور دہشت گردی میں ملوث کئی درجن طالبان کی بدلے میں رہائی۔حالات خرابی کیطرف جارہے ہیں۔ سارے اسٹیک ہولڈرز کو مل بیٹھ کر ریاست بچانے کی فکر کرنا ھوگی۔ وگرنہ! کہیں دیر نہ ھو جائے۔ آرمی چیف بننے کی خواہش میں جرنیلوں نے ملک کو اکھاڑہ بنادیا۔موجودہ بدبودار سسٹم اور عوامی مینڈیٹ کی دھجیاں اڑانے میں چیف الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس کو جنرل عاصم منیر کء آشیر باد حاصل ہے۔کیونکہ جنرل عاصم منیر کو ایکسٹینشن اسی ٹیم کیوجہ سے مل سکتی ھے۔ ستم ظریفی یہ ھے ۔ کہ ھمارا پیاز افغانستان کو بیچا جاتا ہے ۔ وہی پیاز انڈیا پہنچتا ہے جسے ھم انڈیا سے ڈبل قیمت پر خریدتے ہیں۔ چینی اور چاول ۔دوبئی کے ذریعے انڈین ایکسپورٹرز کو بیچا جاتا ہے جو اپنے لیبل کے ساتھ دوسرے ممالک میں ایکسپورٹ کرتے ہیں۔دہشت گردی بڑھ رہی ہے۔ایران سے تیل کی بڑے پیمانے پر اسمگلنگ ہورہی ھے۔ اگر سرحدوں پر فوج موجود ہے تو دہشت گرد کیسے داخل ہورہے ہیں۔ ایران سے تیل کی سمگلنگ کیسے ہورہی ہے۔ اس گھٹن کے ماحول میں قوم کی مسیحا صرف جماعت اسلامی ہے۔ جو زندگی کے ہر شعبہ میں خدمت خلق میں مصروف ہے۔ حالات کیسے بھی ہوں جماعت اسلامی کے رضاکار تعلم، صحت اور رفاہی کاموں میں مصروف عمل رہتے ہیں۔قومی حدمت اس کا شعار ہے۔ نفرت پر یہ یقین نہیں رکھتے۔ محبت بانٹتے ہیں۔ آسانیاں بانٹتے ہیں۔ جماعت اسلامی نے پورے پاکستان ممبر سازی مہم شروع کی ہے۔ جماعت اسلامی کی عوام میں پذیرائی بڑھ رہی ہے۔ مستقبل میں پیپلز پارٹی ، ایم کیو ایم اور ن لیگ کا مایوس ووٹر پی ٹی آئی کے علاوہ کسی اور جماعت کا متلاشی ہے۔ آئیے جماعت اسلامی کے ہاتھ مضبوط کیجئے۔ ڈکٹیٹروں۔ جیالوں۔ پٹواریوں اور یوتھیوں کو آزما کردیکھ لیا ۔اب جماعت اسلامی کو آزمائیے۔جو آپکو کبھی موجود نہیں کرئے گی۔ نا کرپشن کرے گی اور نا ھونے دے گی۔ نا لوٹے گی اور ناہی لوٹنے دے گی۔ نا عدالتوں پر اثرانداز ھوگی اور نا خود کھائے گی اور نا قرضے لیکر کھانے دیگی۔ ایکبار اسے کامیاب کرائیے ۔ اسکے کارکن تخفظ بھی فراہم کرینگے اور ملک کے چپے چپے کا دفاع بھی ۔ فوجی اسٹبلشمنٹ کی اینٹ سے اینٹ بجانے کی دھمکیاں دینے والے آج جرنیلوں کی مچھ کا بال ہیں۔ میجر کلیم اور رینجرز کے کئی افراد کو قتل کرنے والے آج جی ایچ کیو کا ٹوائلٹ پیپر ہیں۔جنرل باجوہ ، جنرل فیض ، جسٹس ثاقب نثار جسٹس کھوسہ کو دھمکیاں دینے والے آج جنرل عاصم منیر کے گیت گارہے ہیں۔اور ڈی جی آئی ایس پی آر شبہاز حکومت کی گندگی صفائی میں روزانہ پریس کانفرنس کر رہے ہیں۔ زرداری ناخواندگی کے خاتمہ کے لئے ایک ناخواندہ فرد کو پڑھانے کی مہم شروع کررہے ہیں۔ لیکن یہ بھول گئے ہیں۔ جہالت ہی ان سیاستدانوں کی کامیبابی کا راز ہے۔ شائد زاداری قبر میں جانے سے پہلے اپنے جرائم اور گناہوں کا ازالہ کرنا چاہتے ہیں ۔اگر ریاستی ادارے ٹھیک کام کررہے ہیں۔ تو کیا وجہ ہے کہ بلوچ ناراض اور ریاست کیخلاف اسلحہ اٹھانے پر مجبور ہیں۔ ؟ کیا وجہ ہے کہ اتنے بڑے بجٹ کے باوجود سیکورٹی ادارے دہشتگردی ختم کرنے میں ناکام ہیں۔ ؟ کیا وجہ ہے کہ اسلامی ملک اور نظریاتی مملکت میں مذہبی جماعتیں ناکام ہیں۔؟ کیا وجہ ہے کہ آرمی اسٹبلشمنٹ نظریاتی لوگوں کی بجائے سیکولر عناصر کو اقتدار فراہم کرتے ہیں۔؟ اس کا جواب بہت سادہ اور عام ہے کہ ۔ کرپشن کرپشن اور کرپشن ۔ملٹری اسٹبلشمنٹ، جی ایچ کیو،۔ بارڈرز کی چیک پوسٹوں پر مال بنانے سے لیکر عدلیہ اور بیوروکریسی میں تنخواہ کے علاوہ اوپر کا مال ہے۔ جس نے افسر شاہی ، بیوروکریسی،ملٹری اسٹبلشمنٹ ،سیاسی لیڈر شپ ، مذہبی لیڈر شپ کے دماغ میں مالی کرپشن کاخناس پیدا کردیا ہے۔ ۔ کوئی بیوروکریٹ، آرمی جنرل،سیاسی رہنما اور عالم دین ایسا نہیں ۔جو بے لوث اور بے غرض ھو۔فوج بار بار کہتی ھے کہ ھمارا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر آئے روز پریس کانفرنس کرتے ہیں ۔ معیشت اور سیاست پر بات کرتے ہیں جو انکا دائرہ اختیار نہیں ھے۔ سیاسی الو خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتے ہیں ۔ کوئی ان پر سوال اس لئے نہیں اٹھاتا۔ کیونکہ اقتدار کے بھوکے سیاسی رہنما انتہائی ڈرپوک ہیں ۔ جو اقتدار کی خاطر بوٹوں کو سلام کرتے ہیں۔ خدا جانے جرنیل، آئی ایس پی آر ،حکمران، اور سیاستدان ، اتنے منافق اور جھوٹے کیوں ہیں۔ملٹری اساتبلشمنٹ سیاست میں مداخلت کرتی ھے اور ڈیمانڈ کرتی ھے کہ کوئی ان پر انگلی نا اٹھائے۔سیاستدان فوج کو مداخلت کی دعوت دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ملٹری اسٹبلشمنٹ جمہوریت کو ڈی ریل کرتی ھے۔حکمران اعداد وشمار میں قوم کو گمراہ کرتے ہیں۔ یہ جھوٹوں کا ٹولہ ھے۔منافقوں کی فوج ہے۔ ان قومی مجرموں سے جان چھڑا کر جماعت اسلامی پر بھروسہ کیا جاسکتا ھے۔ جس کے قول و فعل میں تضاد ھے ،نہ یہ لسانیت اور مذہبی منافرت پر یقین رکھتے ہیں۔ اور نہ ہی ان میں چور ڈاکو اور قبضہ مافیا ہیں۔ میں اپنے گزشتہ کالمز میں بھی لکھ چکا ہوں کہ جماعت اسلامی تعلم، صحت، خدمت خلق میں فی سبیل اللہ اور بے لوث خدمات انجام دے رہی ہیں۔تعلیم یافتہ ، محب وطن افراد کی ٹیم ہے۔انکا دوسری جماعتوں سے تقابلی جائزہ لیکر ووٹ کا فیصلہ کریں۔ یہ ھماری آئیندہ نسلوں کا فیصلہ ھے۔ یاد رکھیے ۔ قدرتی آفت ہوں یا زلزلہ ۔مہنگائی کا طوفان ھو۔ یا فلڈ ریلیف ۔ جماعت اسلامی عوام کی مشکلات کے ازالہ کے لئے ہمیشہ کھڑی رہتی ہے۔جماعت اسلامی یہاں ستر سال سے سوئی قوم کو خواب غفلت سے جگانی کی کوشش میں ہے۔ ھم سب کو ملکر ان سفاک قومی درندوں سے مملکت بچانے کی فکر کرنی چاہئے۔ گذشتہ دنوں آپ نے دیکھا کہ سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے پچاس کڑوڑ تک کی کرپشن کی اجازت دے دی ہے۔ پارلیمنٹ کی ترامیم کومن وعن قبول کر لیا گیا۔ ماشااللہ ایسی پارلیمنٹ ، ایسی سپریم کورٹ اور اسٹبلشمنٹ پر عوام الناس کو فخر ہونا چاہے۔ جو چوروں، لٹیروں ،ڈاکوں اور رسہ گیروں کی مخافظ ھو۔عوام کا کیا یہ تو گاجر مولی ہیں۔ ان پر مہنگائی کا بم گرائیں یا ایٹمی مزائیل برسائیں۔سسک سسک کر مرنا انکا مقدر ہے۔جو قوم ملک دشمن اور لٹیروں کو ووٹ دیتی ہے ۔ایسی مردہ اور اندھی قوم اس سے بہتر کیا deserves کرتی ہے۔؟ قارئین ! اگر قوم نے زندہ رہنا ہے تو اس ظلم کے خلاف باہر نکلنا ھوگا۔اس سسٹم کو شکست دینا ھوگی ۔جماعت اسلامی کی صاف ستھری قیادت پر اعتماد کرنا ھوگا ۔ووٹ کا صیح استعمال کرنا ھوگا وگرنہ بہت دیر ھوجائے گی۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here