2014 کے وہ دن مجھے یاد ہیں جب پاکستان تحریک انصاف نے پاکستان کے سیاست میں عروج پکڑنا شروع کیا، اس عروج کا آغاز لاہور کے جلسے سے ہوکر اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کی صورت میں بڑا ہو رہا تھا ، بے تحاشہ سیاسی لوگوں کی شمولیت نے پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کو بھُلادیا کہ وہ کس اصولی موقف کی پاسبان ہونے کی دعوے دار ہیں اور انہی اصولوں کی وجہ سے عوام میں مقبول ہو رہی تھی، اس مقبولیت میں اس وقت کی فوجی اسٹیبلشمنٹ کی جاندار سپورٹر، سپریم کورٹ ججز اور ان متعصبانہ عدالتی فیصلوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، جنہوں نے پاکستان میں ایک ضدی سیاسی قوت کی بنیاد رکھی اور خدا کی قسم اٹھا کر یہ تہیہ کیا کہ اب پاکستان میں کسی بھی دوسری سیاسی جماعت کا جینا حرام کر کے رکھ دیں گے۔پاکستان تحریک انصاف کو حکومت ملی اور اس حکومت کو بھی لاڈلے بچوں کی طرح پالا گیا اور غلطیوں میں بھیگی نیپیاں تک بدلنے میں کوئی آڑ محسوس نہ کی گئی۔مختصر کہا جائے تو ایک بے وجہ ضد تھی جس نے پاکستان میں جنم لیا اور اسی ضد نے ایک ایسی سیاسی ضدی قوت کو جنم دیا جس کا خمیازہ آج پورا پاکستان بھگت رہا ہے۔سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے فوجی اسٹیبلشمنٹ نے سوشل میڈیا کے ذریعے اس وقت کے مسلم لیگ نون کی حکومت اور پاکستان پیپلز پارٹی کو بدنام کرنے کا ٹارگٹ چند لوگوں کو دے کر حقائق کو مسخ کرتے ہوئے بربادی کی داستان کا ایسا باب شروع کیا جو اب کسی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا۔جھوٹے بیانیہ بنانے کی تربیت دے کر جن سیاسی مجاہدین کو تیار کیا گیا اور آج کسی سے کنٹرول ہوتے ہوئے نظر نہیں آتے اور ان کو تیار کرنے والے اپنے جزیروں اور بیرون ممالک شاندار بنگلوں میں جا کر رہائش پذیر ہوچکے ہیں مگر اس سبب جنم لینے والے مسائل کے جال سے پاکستان نکلتا ہوا دکھائی نہیں دیتا۔آج وہی فوج اور وہی سیاسی قوت آمنے سامنے ہے، بھاگنے کا راستہ کسی کو بھی نہیں مل رہا۔آج پاکستان کی سیاسی بیٹھک مچھلی بازار بن کر رہ گئی ہے جہاں پر کسی کی آواز سمجھ نہیں آرہی۔پاکستان شاید دنیا کا بدقسمت ملک ہوگا جس کو اپنوں نے ہی برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔آج جھوٹ اور فریب ہی ایک دوسرے کے مد مقابل ہے، سچ تو پاکستان میں جانے کب سے دفن ہو چکا ہیم، بد قسمتی یہ کہ ہم میں سے تو اکثر کو سچ کا جنازہ بھی پڑھنا نصیب نہ ہوا۔
٭٭٭