امام احمد رضا اور عربی زبان وادب !!!

0
33

پہلی قسط
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قدس سرہ کی عبقری شخصیت پوری دنیائے اسلام کے لئے قطعی محتاج تعارف نہیں۔ آج نیا کے مختلف ممالک میں آپ کے علم وفن کے مختلف شعبوں پر بڑے بڑے اسکالرز تحقیق کر رہے ہیں اور ریسرچ کے بعد پی۔ایچ۔ڈی کی ڈگری حاصل کرنا اپنے لئے باعث صد افتخار سمجھتے ہیں۔ ربّ قدیر نے آپ کے اندر ایسی ایسی محیر العقول صفات و دیعت فرمائی تھیں کہ جنہیں دیکھنے کے بعد الفضل ماشھدت بہ الا عداء کے تحت نرے دشمن کو بھی کہنا پڑتا ہے کہ بلاشبہ اعلیٰ حضرت کی ذات ستورہ صفات آیت من آیت اللہ تعالیٰ ومعجزہ من معجزات النبی الکریمۖ تھی۔ جدید تحقیق کے مطابق آپ کو٣٠٥علوم وفنون پر کامل دسترس حاصل تھی اور ان فنون میں آپ کی گراںقدر تصنیفات بھی ملتی ہیں۔ ایک تخمینے کے مطابق آپ کی تصنیفات کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہے۔
ربّ قدیر نے آپ کو ذہانت ، علم وفضل اور صلاحیت ولیاقت کا ایسا بے بہا جوہر عطا کیا تھا جو آپ زر سے لکھنے کے قابل ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ آپ نے آٹھ سال کی عمر میں ”ہدایة النحو” کی شرح عربی زبان میں لکھی جبکہ آٹھ سال کی عمر میں بچہ اس کی عبارت خوانی پر کماحقہ قادر ہو نہیں پاتا کہ اسے سمجھے اور اس کی شرح لکھ ڈالے۔ اس سے بڑھ کر حیرت کن بات یہ ہے کہ آپ خود فرماتے ہیں کہ جب میری عمر بمشکل ساڑھے تین سال کی رہی ہوگی میں ناگہاں ایک دن مسجد کے سامنے ایک عربی لباس میں ملبوس سفید ریش بزرگ کو دیکھا جنہوں نے مجھ سے فصیح وبلیغ عربی میں کلام فرمایا اور میں نے بھی ان سے اسی انداز سے فصیح وبلیغ عربی میں گفتگو کی۔ اس کے بعد میں نے موصوف کو پھر کبھی نہیں دیکھا۔
آپ کی ذہانت اور کتاب فہمی کا یہ عالم تھا کہ آپ کے والد گرامی خاتم المحققین حضرت مولانا نقی علی خاں علیہ الرحمہ نے ”مسلم الثبوت”(جو اصول فقہ میں منتہی کتاب ہونے کے ساتھ ساتھ بڑی دقیق بھی ہے اور جس پر آپ نے دس سال کی عمر میں حاشیہ تحریر فرمایا) کے تدریسی ایّام میں ایک بار ارشاد فرمایا کہ احمد رضا! میں تم کو نہیں پڑھاتا بلکہ سچ تو یہ ہے کہ تم مجھے پڑھاتے ہو۔ واضح رہے کہ آپ نے بیشتر کتابیں اپنے والد گرامی ہی سے پڑھیں۔ عربی زبان و ادب پر آپ کی دسترس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک روایت کے مطابق چھ سال کی عمر میں آپ نے عربی زبان میں مجمع عام میں ایک ایسا پُر مغز خطاب فرمایا کہ اس وقت موجود بڑے بڑے علماء عش عش کر اُٹھے۔ اسی طرح مولانا عبدالقادر بدایونی رحمہ اللہ تعالیٰ کے عرس سراپا قدس کے زریں موقع پر آپ نے سورہ والضحیٰ پر متواتر چھ گھنٹے ایسی لاجواب تقریر فرمائی اور ایسے ایسے نکات وحکم بتائے کہ سٹیج پر جلوہ فرما متجر علما حیرت واستعجاب کی انوکھی تصویر بن گئے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here