اگرچہ صدر ٹرمپ کو جتوانے میں صدر جوبائیڈن کا بہت بڑا کردار ہے۔جنہوں نے اپنی ہٹ دھرمیوں اور بے عقلیوں کی بدونت پچھلے سال جنوری میں اپنی صدارتی امیدوار کا اعلان کیا یہ جانتے ہوئے کہ وہ ذہنی جسمانی اور اخلاقی طور پر بیمار ہیں جن کا ایک بیٹا کرائم میں ملوث تھا یا پھر انہوں نے غزہ کے بے بس اور بے سہارا فلسطینی عوام کے قتل عام میں حصہ لیا ہے جس کی وجہ سے امریکی ترقی پسند اور مسلمانوں نے ووٹ دینے سے گریز کیا ہے۔جو اب تک فلسطینی عوام کے قتل عام کے لئے٣٥ارب ڈالر اور اسلحہ فرعون وقت کو عطا کر چکے ہیں اس لئے اگر جوبائیڈن الیکشن لڑتا تو اس کی ضمانت ضبط ہوجاتی جس کی وجہ سے موصوف پچھلے سال کے خاتمے پر اپنے الیکشن نہ لڑنے کا اعلان کیا جو آئندہ کی امیدوار نائب صدر کملاہیرس کے لئے بہت کم وقت تھا کہ وہ دنیا کے ہٹلر ثانی کا مقابلہ کرتی جس کے باوجود کملاہیرس نے ٹرمپ کے77ملین کے مقابلے میں75ملین ووٹ لے کر ریکارڈ قائم کیا ہے کاش یہ بیمار بڈھا شروع دن سے امیدواری کا اعلان نہ کرتا تو آج خاتون امریکہ کی صدر بن چکی ہوتی۔ سیاہ فام تو امریکہ کے باشعور عوام ایک جرمن نژاد ہٹلر ثانی سے بچ جاتے جنہوں نے اعلان کر رکھا تھا کہ اگر میں ہار گیا تو میں الیکشن کو تسلیم نہیں کرونگا۔ جو صرف اور صرف جوبائیڈن کی حماقتوں اور لالچوں سے جیت گیا ہے۔ تاہم امریکی تاریخ میں سینکڑوں صدور، گورنرز، سینٹرز، ہائوس نمائندگان، ریاستی اور مرکزی اہلکار اپنے اپنے عہدوں سے برطرف مستعفی ہوئے بعض کو جیلوں میں ڈالا گیا۔ صدر رچرڈ نکسن کو ڈیموکریٹ کے ….چوری کرانے اور صدر بل کلنٹن کو جنسی اسیکنڈل میں مواخذے دیکھنا پڑ رہے ہیں جس میں نکسن مستعفی ہوئے اور بل کلنٹن کو سینٹ کے ایک ووٹ نے بچا لیا تھا۔ جیسی جیکسن کو ناجائز اولاد پر سیاست ترک کرنا پڑی۔ مشہور گورنر کوموسینٹرال فرینکلن، کانگریس میں ونی، سینٹررابرٹ، سینٹر لیک ووڈ، کاٹ گیٹز اور نہ جانے کونسے بڑے بڑے عہدیداران کو اپنی اپنی ذرہ ذرہ غلطیوں کی بدولت سیاست سے جانا پڑا ہے۔ مگر صدر ٹرمپ کو پچھلے سال مئی میں جیوری کے بارہ ممبران نے34فیلونی کائونٹس میں مجرم قرار دیا جس کو جج نے کنفرم کرنا تھا وہ نہ جانے کیوں دیر کرتا رہا جس کے مجرمانہ اعمال کے باوجود صدر ٹرمپ نے الیکشن لڑا جو جیت گیا اب دس جنوری کو اسی جج نے ان کی سزا کو کنفرم کر دیا ہے کہ ٹرمپ نے جرم کیا لیکن ان کو مقدس گائے کی وجہ سے سزا نہیں دی جائے گی۔ جو امریکی تاریخ کا پہلا سیاسی سانحہ ہے کہ ایک شخص مجرم ملے جو سزا یافتہ نہیں ہے اور شاید وہ 20جنوری کو حلف وفادار بھی اٹھا لے گا جن کو کوئی روکنے والا نہیں ہے۔ جس سے نظر آتا ہے کہ امریکی قانون اور انصاف ایک شخص کے سامنے بے بس ہوچکا ہے کہ آج امریکہ کا ایک صدر مجرم ہوگا جس نے رشوت ستانی کا جرم کیا ہے جس کی سزا چار سال ہے جو جیل میں جاتا مگر ایسا نہ ہوا کہ جج نے عدالتی حکم دیا کہ ٹرمپ مجرم ہے لیکن سزا یا جرمانے کا حقدار نہیں ہے۔جس کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ اگر امریکہ میں مجرموں کا راج ہگا جو جتنا بڑا جرم کرے گا وہ اتنا ہی بڑا پاپولر کہلائے گا۔ جو جتنے جنسی، جسمانی اور مالی جرائمز کرے گا وہ جیل اور جیل سے باہر الیکشنوں میں حصہ لے گا کیونکہ مجرم صدر ٹرمپ نے آئندہ کے لئے ایک مثال قائم کر دی ہے کہ آپ بے شک مجرم ہیں عوام سے نسل پرستی میں ووٹ حاصل کرکے امریکی عوام کو کسی ناگہانی خانہ جنگی میں مبتلا کردیں بحرحال امریکی عدالتی نظام مصلحتوں کا شکار ہوچکا ہے۔ قبل ازیں الگور کو سپریم کورٹ نے فلوریڈا کی سپریم کورٹ کے ازسر نو ووٹوں کی گنتی کو رد کرکے جارج بش کو جتوایا تھا۔ آج ٹرمپ کو مجرم قرار دینے کے باوجود صدارتی کرسی پر بٹھایا جارہا ہے۔ جس پر وہ تمام صدور گورنر، سینٹر کانگریس مین اور دوسرے اہلکار افسوس کر رہے ہونگے کہ ہم نے کیوں استعفٰے دیئے ہمیں بھی معمولی سیکنڈلز کی پرواہ کئے بغیر اپنی اپنی نشستوں پر براجمان رہنا چاہئے تھا۔
٭٭٭