پاکستانی کرکٹ کا زوال!!!

0
42
ماجد جرال
ماجد جرال

اگرچہ کرکٹ پاکستان کا قومی کھیل نہیں مگر اس سے پاکستانی عوام کا جذباتی لگائو کوئی ڈھکا چھپا نہیں۔ پاکستان کرکٹ کا شمار دنیا کی بہترین ٹیموں میں ہوتا رہا ہے۔ 1992 کا ورلڈ کپ جیتنے کے بعد سے لے کر 2009 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ تک، پاکستانی کرکٹ نے کئی یادگار لمحات دیئے مگر گزشتہ چند سالوں میں قومی ٹیم کی کارکردگی میں واضح زوال دیکھنے میں آیا ہے۔ کھلاڑیوں کی پرفارمنس کے ساتھ ساتھ انتظامی امور اور کرپشن نے بھی پاکستان میں کرکٹ کی تباہ حال ہی میں اپنا کردار ادا کیا۔پاکستان کرکٹ بورڈ (PCB) میں بار بار تبدیلیاں، اقربا پروری، اور بدانتظامی ٹیم کی پرفارمنس پر براہ راست اثر انداز ہوئی ہیں۔ میرٹ کے بجائے تعلقات کی بنیاد پر کھلاڑیوں کو موقع دینا ایک بڑا مسئلہ ہے۔ڈومیسٹک کرکٹ کی بات کی جائے تو آسٹریلیا کا ہمیشہ سے اس حوالے سے معیار بطور مثال پیش کیا جاتا ہے مگر پاکستان میں ڈومیسٹک کرکٹ کا معیار دیگر ممالک کے مقابلے میں کمزور ہے۔ ڈومیسٹک سطح پر انفراسٹرکچر کی کمی، مناسب سہولیات کا فقدان اور نچلی سطح پر تربیت کی کمی ایسے عوامل ہیں جو بین الاقوامی کرکٹ میں پاکستانی کھلاڑیوں کی ناکامی کا سبب بنتے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ پاکستانی ٹیم میں مستقل مزاجی کی کمی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ کھلاڑیوں کو بار بار ٹیم سے نکالنا اور شامل کرنا، بغیر کسی واضح حکمت عملی کے سلیکشن کرنا، اور سینئر کھلاڑیوں کے بغیر کسی ٹھوس منصوبے کے ریٹائر ہونے سے ٹیم کی پرفارمنس متاثر ہوتی ہے۔پاکستانی ٹیم کئی بار دبا کے لمحات میں کمزور نظر آتی ہے۔ خاص طور پر بڑے میچز میں کھلاڑیوں کی کارکردگی عدم تسلسل کا شکار ہوتی ہے۔ دیگر ٹیموں کے مقابلے میں اسٹریٹجک منصوبہ بندی کا فقدان بھی نظر آتا ہے۔ خصوصا پاکستان انڈیا کے میچز میں یہ نفسیاتی دبا واضح طور پر نظر آتا ہے۔پاکستانی کھلاڑیوں کا بین الاقوامی لیگز کی طرف رجحان بڑھ چکا ہے، جس کی وجہ سے وہ قومی کرکٹ پر مکمل توجہ نہیں دے پاتے۔ اس کے علاوہ، لیگز میں کھیلنے کی وجہ سے کچھ کھلاڑی انجریز کا شکار ہو جاتے ہیں جو ان کی بین الاقوامی کرکٹ میں کارکردگی پر اثر انداز ہوتی ہیں۔انتظامی اصلاحات کی شاید اس وقت اشد ضرورت ہے ورنہ شاید پاکستان کا حال دنیا اور زمبابوے جیسا ہونے سے کوئی نہ بچا سکے۔ غیر ضروری سیاسی مداخلت ختم کر کے پیشہ ورانہ انتظامیہ کو موقع دیا جائے تاکہ وہ ٹیم کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد کر سکیں۔ڈومیسٹک کرکٹ کی بہتری
ڈومیسٹک کرکٹ کے ڈھانچے کو مضبوط کرنا انتہائی ضروری ہے۔ نئے ٹیلنٹ کو سامنے لانے کے لیے سکول اور کلب کرکٹ کو فروغ دیا جائے اور نوجوان کھلاڑیوں کو جدید سہولیات فراہم کی جائیں۔ کھلاڑیوں کی ذہنی تربیت کھلاڑیوں کو نفسیاتی طور پر مضبوط بنانے کے لیے اسپورٹس سائیکالوجسٹ کی خدمات حاصل کی جائیں تاکہ وہ دبا میں بہتر کارکردگی دکھا سکیں۔ اس کے علاوہ، مستقل کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کو زیادہ مواقع دیے جائیں۔ عالمی معیار کے کوچز اور ٹرینرز کی خدمات حاصل کر کے کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کو مزید نکھارا جا سکتا ہے۔ ماضی کے عظیم کھلاڑیوں کو کوچنگ اور مینٹورشپ کے لیے شامل کرنا بھی مددگار ثابت ہوگا۔
پاکستانی کرکٹ کی بحالی ممکن ہے، مگر اس کے لیے جامع اصلاحات کی ضرورت ہے۔ انتظامی مسائل، ڈومیسٹک کرکٹ کی بہتری، کھلاڑیوں کی ذہنی مضبوطی، اور جدید کوچنگ نظام متعارف کروانے سے پاکستان ایک بار پھر کرکٹ کی دنیا میں اپنی کھوئی ہوئی شناخت بحال کر سکتا ہے۔ مستقل مزاجی اور پیشہ ورانہ حکمت عملی اپنا کر پاکستان کرکٹ کو دوبارہ کامیابی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here