نیویارک(پاکستان نیوز) صدر ٹرمپ نے کانگریس سے خطاب کے دوران اعلان کیا کہ 2021ء میں کابل میں ایک بم دھماکے میں 13 فوجیوں کو ہلاک کرنے والا ٹاپ دہشت گرد پاکستان کی مدد سے پکڑا گیا ہے، جس کو پاکستان امریکہ بھیج رہا ہے۔ اس اعلان سے جہاں امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی پاکستان میں بھی مختلف حلقے امریکہ اور پاکستان میں سکیورٹی تعاون اور اس کی نئی جہت کے علاوہ دونوں ممالک کی حکومتوں میں تعلقات کو اس اعلان کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں اور اندازے لگائے جا رہے ہیں کہ کیا یہ اقدام آنے والے دنوں میں تعلقات میں اضافہ کرے گا۔ تاہم اس خطاب کے بعد سب سے زیادہ جو سوال پوچھے جا رہے ہیں وہ یہ ہیں کہ محمد شریف اللہ نامی یہ ٹاپ دہشت گرد کون ہے؟ کہاں سے پکڑا گیا اور کس نے پکڑا؟پاکستان اور افغانستان میں سکیورٹی پر نظر رکھنے والے ماہرین کے مطابق محمد شریف اللہ داعش کے ان کمانڈرز میں سے ہے، جن کے بارے میں ماضی میں زیادہ معلومات سامنے نہیں آئیں تاہم امریکہ انہیں اگست 2021 میں امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے دوران کابل ایئرپورٹ کے گیٹ پر ہونے والے دھماکے میں 13 امریکی اہلکاروں سمیت 150 سے زیادہ افراد کی ہلاکت کا ذمہ دار اور ماسٹر مائنڈ کہتا ہے۔ پاکستانی حکام نے تصدیق کی ہے کہ محمد شریف اللہ کو حال ہی میں پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقے سے پکڑا اور یہ پاکستانی سکیورٹی اداروں کا اپنا آپریشن تھا۔ سکیورٹی حکام کے مطابق شریف اللہ کابل کا رہائشی اور داعش خراسان کا ٹاپ آپریشنل کمانڈر ہے۔ سکیورٹی حکام کے مطابق پاکستانی سکیورٹی فورسز پہلے ہی اس کی تلاش میں تھیں اور امریکی خفیہ اداروں کی جانب سے کچھ روز قبل فراہم کی جانے والی اطلاعات اور اس کو پکڑنے کی درخواست پر پاکستانی سکیورٹی اداروں نے اس کو پکڑا اور ضروری قانونی کارروائی کے بعد امریکہ بھجوا دیا۔پاکستان میں سکیورٹی ایشوز کے مقبول جریدے خراسان ڈائری کے ایڈیٹر افتخار فردوس کے مطابق محمد شریف اللہ کو چند روز پہلے افغانستان پاکستان بارڈر سے پاکستانی اہلکاروں نے امریکی ایجنسی سی آئی اے کی نشاندہی پر پکڑا۔ افتخار فردوس نے بتایا کہ شریف اللہ افغانستان کے دارلحکومت کابل کا رہنے والا ہے اور سلفی نظریات کا حامل ہے۔