کینیڈا، جو ایک طویل عرصے سے مستحکم اور ترقی یافتہ معیشت کے لیے جانا جاتا رہا ہے، حالیہ برسوں میں معاشی مشکلات کا شکار ہو چکا ہے۔ مہنگائی میں اضافہ، بے روزگاری کی شرح میں اضافہ، اور معاشی ترقی کی سست روی نے نہ صرف کاروباری اداروں بلکہ عام شہریوں کی زندگی کو بھی متاثر کیا ہے۔ اس مضمون میں، ہم کینیڈا کی معاشی زوال کے اسباب، اس کے سماجی و اقتصادی اثرات، اور ممکنہ حل کا تجزیہ کریں گے۔
کینیڈا میں مہنگائی کی بلند شرح نے قوتِ خرید کو متاثر کیا ہے۔ اشیائے خورد و نوش، توانائی، اور رہائش کی قیمتوں میں اضافہ عوام کے لیے مشکلات پیدا کر رہا ہے۔ افراطِ زر کی بلند شرح کا مطلب یہ ہے کہ تنخواہوں میں اضافہ مہنگائی کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہو پا رہا، جس سے لوگوں کی حقیقی آمدنی کم ہو رہی ہے۔کینیڈا میں مکانات کی قیمتیں بے تحاشا بڑھ چکی ہیں، جس کی بنیادی وجوہات میں طلب میں اضافہ، شرحِ سود میں اضافہ، اور نئے گھروں کی تعمیر میں کمی شامل ہیں۔ نتیجتا، عوام کی ایک بڑی تعداد کے لیے گھر خریدنا یا کرایے پر لینا مشکل ہو چکا ہے، جس سے ان کی مالی مشکلات میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔مختلف صنعتوں میں چھانٹیاں اور نوکریوں کی کمی نے بے روزگاری کی شرح میں اضافہ کیا ہے۔ کئی عالمی کمپنیوں نے کینیڈا میں اپنے آپریشنز کو کم کر دیا ہے، جس کی وجہ سے مقامی ملازمین کو نقصان پہنچا ہے۔کینیڈا کی حکومت نے کووڈ-19 کے بعد معیشت کو سہارا دینے کے لیے بڑے پیمانے پر اخراجات کیے، جس کے نتیجے میں قومی قرضوں میں اضافہ ہوا۔ قرضوں کی بلند سطح حکومتی بجٹ پر دبا ڈال رہی ہے اور مالیاتی پالیسیوں کے لیے مشکلات پیدا کر رہی ہے۔افراطِ زر اور بے روزگاری کی وجہ سے عام شہریوں کی مالی مشکلات میں اضافہ ہو چکا ہے۔ ضروری اشیا کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اور گھریلو اخراجات میں اضافہ لوگوں کے معیار زندگی کو متاثر کر رہا ہے۔بہت سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار بند ہونے کے قریب پہنچ چکے ہیں یا اپنی لاگت کم کرنے کے لیے ملازمین کی تعداد میں کمی کر رہے ہیں۔ اس کا اثر روزگار کے مواقع پر بھی پڑ رہا ہے۔حکومت کو زیادہ مالیاتی دبا کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے وہ نئی سماجی بہبود کی پالیسیوں پر عمل درآمد کرنے میں مشکلات کا شکار ہے۔ بجٹ خسارے کی وجہ سے معیشت کو مزید مسائل درپیش ہو سکتے ہیں۔حکومت کو چاہیے کہ وہ مالیاتی پالیسیاں بہتر کرے تاکہ مہنگائی کو قابو میں رکھا جا سکے اور معیشت کو دوبارہ مستحکم بنایا جا سکے۔ شرحِ سود میں مناسب کمی اور مالی امداد کے منصوبے اس حوالے سے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے روزگار کے مزید مواقع پیدا کرنا ضروری ہے۔ حکومت کو نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے اور مقامی کاروباروںکو سپورٹ فراہم کرنی چاہئے۔گھر بنانے کے نئے منصوبے متعارف کروانے اور شرحِ سود میں کمی کرنے سے رہائشی بحران پر قابو پایا جا سکتا ہے، جس سے عوام کے لیے گھر خریدنا آسان ہوگا۔توانائی کے بڑھتے ہوئے اخراجات کو کم کرنے کے لیے کینیڈا کو متبادل توانائی کے ذرائع پر توجہ دینی چاہیے، جس سے مہنگائی میں کمی ہو سکتی ہے۔کینیڈا کی گرتی ہوئی معیشت کے اثرات ہر شعبے پر پڑ رہے ہیں، لیکن مناسب حکمتِ عملی اور دانشمندانہ مالیاتی پالیسیوں کے ذریعے ان چیلنجز پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
٭٭٭