”فرعونیت کا انجام”

0
134
شبیر گُل

امریکن انڈسڑئیل کامپلیکس کوافغانستان میں شکست و ریخت کا سامنا کرنا پڑا، امریکہ دنیا میں لاکھوں مسلمانوں کے قتل عام کے بعد ذلیل و رسوا ہوکر نکلا۔امریکی فوجیوں کے چہروں پر ذلت آمیز شکست ،شرمندگی اور مایوسی نظر آرہی تھی،تین ٹریلین سے زیادہ کا نقصان اٹھانا پڑا۔
سات ٹریلین ڈالرز لیبیا ،شام اور مصر میں لگا کر امریکہ نے خلیج میں بڑے ممالک کی فوجی ، اقتصادی قوت کوہی نہیں ختم کیا بلکہ چن چن کر اپنے مخالفین کو قتل کیا۔
عراق میں یہی کام وہ پہلے کر چکا تھا۔
ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور Twin ٹاورز کو گرا کر افغانستان پر چڑھائی کا جواز پیدا کیاگیا۔
تاکہ ساؤتھ ایشیا ،چائینہ ، پاکستان، ایران اور عربوں کو کنٹرول کیا جاسکے۔
یہ شکست امریکہ کی نہیں اسکے ساتھیوں اور پوری نیٹو کی شکست ہے ،سابق امریکی صدر جارج بش کے الفاظ
Every nation have a choice today.
Either you are with us are against us.
جارج بْش کے ان فرعونی الفاظ اور لہجے کو شکست ہوئی۔
کئی ٹریلین ڈالرز لگا کر امریکہ کو ہزیمت اٹھانا پڑی۔
پچاسی بلین ڈالرز افغان فوج کی ٹرینک پر لگائے۔ اسے دنیا کی بہترین فوج قرار دیا جاتا رہامگر طالبان کے مقابلہ میں افغان فوج بھاگ نکلی۔وادی (پنج شیر ) کا ہوا بھی تمام ہوا۔
امریکہ عراق سے تیل اور لیبیا سے سونا تو لے اْڑا لیکن افغانستان میں اْسے کئی ہزار فوجیوں کے تابوت اٹھانا پڑے، کئی ہزار فوجی اپاہیج ہوئے، پتھر کے زمانے کے لوگوں نے جدید ٹیکنالوجی کو مات دے دی،لاکھوں ٹن گولہ بارود اور
Carpeted bombing ، میزائل ٹیکنالوجی ، بی 52 ،ڈیزی کٹر اور تباہ کن ہتھیاروں کے مقابلہ میں زنگ آلود بندوقوں کو فتح نصیب ہوئی۔
وقت نے ثابت کیا کہ یقین کامل اور اللہ پر بھروسہ ہتھیاروں کے مقابلہ میں غالب ہوا،امریکہ کا اہم اتحادی اور خطے کا جعلی چوہدری بھارت کہتا تھا کہ ہم افغانستان کے ساتھ ساتھ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ پر بھی قبضہ کرلیں گے۔ آج پوری دنیا نے دیکھا کہ تمام اتحادی اور اْنکا ٹٹو بھارت اپنی پتلونیں چھوڑ کر بھاگے جسکی تصدیق انڈین اینکرز خود کر رہے ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ وہ اپنے فوجیوں کی اْتری پتلونوں کا نہیں امریکن فوجیوں کی پتلونوں کا ذکر کررہے ہیں۔ ان دنوں انڈین میڈیا کی چیخ و پکار سننے والی ہے۔ انڈین اینکرز کا کہنا ہے کہ جو پتلونیں ، دوربین ،چشمے بْلٹ پروف جیکٹس اور بوٹ فوجی چھوڑ کر بھاگے ہیں۔ وہ لاہور کی مارکیٹوں میں سر عام بک رہاہے۔ ان اینکرز کا کہنا ہے کہ ٹینک، بکتربند گاڑیاں، ہیلی کاپٹرز اور جہاز کے علاوہ ہر چیز پاکستانی مارکیٹوں میں باآسانی مل رہی ہے۔
ان اینکرز کو یہ بھی بتانا چاہئے کہ ان پتلونوں میں انڈین آرمی کی پتلونیں بھی شامل ہیں۔
یو این او میں امریکی ایمبیسڈر نیکی ہیلی کا کہنا ہے کہ امریکہ تو ہار گیا اب بھارت کی باری ہے۔ طالبان کیخلاف ایران اور انڈیا کا گٹھ جوڑ طالبان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔
ایران کا پاکستان کے ساتھ کردار ہمیشہ منافقانہ ، نفرت انگیز اور دشمنی پر مبنی رہاہے۔سابق ایرانی صدر احمدی نجاد کا پاکستان کے خلاف بیان قبل مذمت ہے۔طالبان کی فتح سے خطے میں ایرانی اثرو نفوذ کو دھچکا لگا ہے۔پاکستان کو انڈیا کے دوست اس منافق ہمسائے پر نظر رکھنا ہوگی۔
طالبان بگرام ائیر بیس چائینہ کو دینے جارہے ہیں۔ چائینہ اور پاکستان ملکر بھارت پر حملہ کرینگے۔ بھارت کو بچالو۔
ادھر امریکہ کے اہم اتحادی برطانوی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ امریکہ اب سْپر پاور نہیں رہا۔ جس پر امریکی انتظامیہ ناراض ہے۔
طالبان کی فتح پر سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بْش نے کہا ہے کہ آج اْن کا دل ٹوٹ گیا ہے۔ یاد رہے کہ امریکی صدر نے 9/11 پر کہا تھا کہ ہم افغانیوں کو پتھر کے زمانے میں پہنچادینگے۔لیکن آج وقت نے ثابت کیا کہ افغانستان پر چڑھائی بالکل غلط تھی۔ امریکی انتظامیہ کے مطابق 9/11کے منصوبہ ساز اور حملہ آورز زیادہ تر سعودی باشندے تھے۔ لیکن ڈرایا اور دھمکایا ہمیں جاتا رہا، پاکستان کو نظر رکھنی چاہئے کیونکہ
عالمی طاقتیں اپنی شکست کا بدلہ پاکستان کو میدان جنگ بنا کر لینا چاہتی ہیں۔ہم معاشی طور پر مستحکم نہ ہونے کی وجہ سے اکثر فیصلے ملکی سالمیت کے خلاف کرتے آئے ہیں،مشرف کے غلط فیصلوں کے اثرات کو جھیل رہے ہیں۔
ماضی کے تمام حکمرانوں نے ملکی مفادات کے خلاف فیصلے کئے۔مشرف نے پاکستان کو امریکنز کی ہاتھوں بیچا۔اپنے سینکڑوں شہریوں کو امریکہ کے حوالے کیا۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکہ کے حوصلے کرنے پر مشرف اور اسکے حواریین کو نشان عبرت بنایا جائے تاکہ آئندہ جوئی جنرل اپنی من مانی نہ کرسکے۔ایٹمی سائنسدان شان پاکستان ،محسن پاکستان ڈاکٹر قدیر خان کی بین الااقوامی میڈیا کے سامنے تذلیل کی۔ ڈاکٹر قدیر کی تضحیک کرنے پر مشرف کو ساتھیوں سمیت پھانسی دینی چاہئے۔ انہوں نے جھوٹے الزامات لگا کر پاکستان کی تذلیل کا باعث بنے۔
جنرل مشرف کو پاکستان میں دہشت گردی میں ستر ہزار افراد کے ہلاکت پر پھانسی پرلٹکانا چاہئے وار اینڈ ٹیرر کے نام پر قوم کو گمراہ کیا
وار اینڈ ٹیرر کی من گھڑت سٹوریاں گھڑی گئیں۔ مغربی میڈیا نے ہماری کمزور پالیسی اور بزدل لیڈر شپ کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔ہمیں ہر جگہ نشانہ بنایا گیا۔آج وہی میڈیا کہہ رھا بے کہ افغانستان پر حملہ درست نہیں تھا۔کیونکہ ایک بھی افغانی ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملہ میں ملوث نہیں تھا۔
امریکن مشرف دور بلکہ اْسکے بعد بھی پاکستان کو اپنے ابا کی جاگیر سمجھتے رہے ہیں۔ مشرف نے پاکستان کو بیرونی دنیا میں ملک کو رسوا کیا۔ اندرون ملک ایم کیوایم کو دہشت گردی اور قتل عام کی مکمل آزادی دی۔
ایم کیو ایم کے بابری غوری اور دوسرے لیڈروں کو اسلحہ سے بھرے سینکڑوں کنٹینرز غائب کرنے کی پاداش میں گرفتار کرکے مقدمات چلائے جائیں۔معلوم کیا جائے غائب ہونے والا اسلحہ کہاںہے۔
طالبان امریکی جہازوں پر جھولے جھولتے رہے۔ جس کو امریکی ایوان کے نمائیندگان نے بہت ہتک آمیز محسوس کیا اور بائیڈن انتظامیہ کو آڑے ہاتھوں لینا شروع کردیا۔
سابق امریکی صدر ڈانلڈ ٹرمپ کا طالبان کے بارے کہناہے کہ یہ ہزاروں سال سے لڑ رہے ہیں انہیں لڑنے میں مزہ آتا ہے امریکی فوج کو ذلیل کر کے بھیجا اورہمارے پچاسی ارب کے ہتھیار بھی لے لیے ۔
افغانستان میں امریکن ایمبیسی جو دنیا کی سب سے زیادہ مضبوط اور خفاظتی حصار میں موجود ایمبیسی تھی۔ آج وہاں امارات اسلامی کے جھنڈے فروخت کئے جارہے ہیں۔
طالبان کا ہواہے کہ امن و امان کی صورتحال بہترین ہے۔
شرعی عدالتوں نے فوری کام شروع کردیا بے۔ لوگوں کے سپیڈی فیصلے ہورہے ہیں۔رشوت لینے کی کوئی جرآت نہیں کرتا۔
اغواء اور قتل کی کوئی واردات نہیں ہورہی۔ منشیات کی فصل کو اْگانے سے منع کردیا گیا ہے۔
طالبان نے شرعی عدالتوں کا قیام اور فیصلے شروع کردئیے ہیں۔ جو لوگ اشرف غنی کے دور میں فیصلوں کا سالوں انتظار کرتے تھے آج فوری فیصلوں پر خوش ہیں۔طالبان نے عالمی میڈیا کے پراپگنڈے کا توڑ اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں دینا شروع کیا ہے۔
دوسری طرف پینٹاگان میں افغانستان کو کمانڈ کرنے والے جرنیل آپس میں الجھ پڑے ہیں انکا کہنا ہے کہ یہ جنگ بالکل غلط تھی۔ امریکی تھینک ٹینک جو خطے کی پالیسیز مرتب کرتے ہیں ، منہ میں انگلیاں دبائے بیٹھے ہیں،امریکی پالیسیز کے برعکس کئی یورپین ممالک اور کینیڈا نے طالبان کی حمایت کا عندیہ دیاہے۔
ہمارا معاملہ دوسراہے۔ سامنے آتے بھی نہیں اور چھپتے بھی نہیں۔ طالبان کی فتوحات کا کریڈٹ لینا چاہتے ہیں مگر انتظار میںہیں کہ چند ممالک طالبان حکومت کو تسلیم کرلیں پھر بعد میںہم بھی شہیدوں میں نام لکھوا لیں گے۔ہم چونکہ اسلام کا قلعہ ھیں اسلئے قدم پھونک پھونک کر رکھتے ہیں۔ امریکہ کیایک کال پر ڈھیر ہو جایا کرتے ہیں لیکن جہان اْصول کی پاسداری کرنا ہو وہاں
رات کی تاریکی میں چْھپ کر دوستیاں نیھباتے ہیںْ
دودھ ضرور دینگے مگر مینگنیاں ڈالکر۔ تاکہ اپنے آقاؤں کو یہ باور کروا سکیں کہ ہم دراصل آپکے ساتھ ہیں۔ اْدھر تو ذرا ویسے ھی شغل مغل کے کئے ، نکی جئی ہاں کی ہے۔
ہماری تذبذب کی پالیسی برقرارہے۔
بحیثیت قوم ہم بڑے منافقوں میں شمارہوتے ہیں۔ انصاف کی، کردار کی ، ایماندار اور صاف ستھری قیادت کی بات کرتے ہیں۔ افغانستان میں طالبان کو پسند کرتے ہیں اْن کے قصیدے گاتے ہیں لیکن پاکستان میں ایماندار اور باکردار لوگوں پر مشتمل جماعت اسلامی کو پسند نہیں کرتے۔
ہمارا یہی دہرا معیارہے جس کیوجہ سے ہم ایک قوم نہیں بن سکے۔ چوروں ڈاکوؤں دین دشمنوں کے سحر میں مبتلا ہیں۔ہم سوشل میڈیا مسلمان ہیں ، ہر بدکار آدمی کو سپورٹ کرتے ہیں۔
پی ٹی آئی کے اہل ایمان سے میری عرض ہے کہ عمران خان صاحب کوئی تبدیلی وغیرہ تو لا نہیں سکے۔ آپ سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے مخالفین کو گالیاں دے کر اپنا ایمان خراب نہ کریں۔ اگر اللہ اور رسول سے محبت ھے تو غلط کو غلط اور صیح کو صیح کہیں۔
آپ جانتے ہیں کے پارلیمنٹ میں پی ٹی آئی کی حکومت مختلف کمیٹیز میں لابنگ کررہی ہے کہ اٹھارہ سال سے کم عمر فرد اسلام قبول نہیں کرسکتا۔اٹھارہ سال سے زائد عمر کے لوگ اسلام قبول کرنے سے پہلے سیشن جج کو درخواست دینا ہوگی۔ (90) دن سیشن کی نگرانی میں رکھا اور تقابل ادیان کا مطالعہ کرایا جائے گا۔اس کے بعد پوچھا جائے گا کہ اگر وہ اسلام قبول کرنے سے انکار کرئے تو قبول کرانے والوں کے خلاف جبری تبدیلی مذہب کامقدمہ درج کرا کے کئی سال قید و جرمانہ کیا جائے گا۔ یہ دراصل اسلام قبول کرنے کے خلاف واردات ہے۔ریاست مدینہ کی آڑ میں اس گھناونے کھیل کو بند ہونا چاہئے۔
شبیراحمدگْل

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here