آسمان کرکٹ میں پاکستان سفید گھوڑا بن گیا

0
110
حیدر علی
حیدر علی

پاکستانی قوم کو یقین محکم ہے اپنی کرکٹ ٹیم پر، اُس نے جس طرح گذشتہ ہفتے بھارت کی ٹیم کو سرنڈر کرنے پر مجبور کیا ،یہ اِس حقیقت کی منہ بولتی تصویر ہے، ٹھیک ہے کھیل میں ہار جیت ہوتی رہتی ہے لیکن بعض حلقے جس میں روزنامہ جنگ بھی شامل ہے ،دیدہ و دانستہ طور پر پاکستا نی ٹیم کو کمتر دکھانے کی کوشش میں مصروف ہے، اُن کی دلیل ہے کہ ماضی میں ہر مرتبہ بھارت نے ایشیا کرکٹ کپ جیتا ہے ، اِسلئے اِس مرتبہ بھی وہ اِسے اپنے سر سجائے گا، ماضی ماضی ہوتا ہے ، ماضی مستقبل کی راہوں کو وضع نہیں کرسکتا، اِس لئے انشااﷲایشیا کپ پاکستان کے سر ہر قیمت پر سجے گا۔
بنگلہ دیش کی ایشا کپ کرکٹ میں یکے بعد دیگر شکست نے وہاں ایک سیاسی بحران پیدا کردیا ہے، متعدد حلقوں نے وزیراعظم شیخ حسینہ کی حکومت کو یہ پیغام بھیجا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنی قومی ٹیم کو راہ راست پر لائیں ورنہ اِس کے شدید سیاسی، معاشی اور سماجی نتائج بر آمد ہونگے،یہی وجہ ہے کہ وہاں کی وزیراعظم شیخ حسینہ نے اپنی کابینہ کی ایک میٹنگ میں یہ تجویز پیش کی ہے کہ بنگلہ دیش اپنے کھلاڑیوں کو کھیل کی تربیت کیلئے پاکستان بھیجے تاکہ اُن کی پرفارمنس ورلڈ کپ کرکٹ میں بہتر ہوسکے تاہم اُن کی کابینہ کے مختلف وزرا میں اِس امور پرگرما گرم بحث ہوئی اور وہاںکے وزیر ٹرانسپورٹ عبیدالقادر نے یہ خدشہ ظاہر کیا کہ اگر بنگلہ دیشی نوجوان پاکستان کرکٹ کی تربیت کیلئے جائیں گے تو ممکن ہے وہ وہاں اپنے قیام کے دوران اُردو زبان بھی سیکھ لیں جو اُنکی بنیادی اصولوںمیں دراڑ پڑنے کے مترادف ہوگا، بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ نے جواب دیا کہ اُردو زبان اُن کی قومی سالمیت کیلئے اتنی زیادہ خطرناک نہیں ہے ،جتنی کہ کرپشن اور بنگلہ دیشی نہ نہ کرنے کے باوجود بھی اُردہ سیکھ لی ہے. وہ جب بھی بنگلہ دیش کی سرحد کو عبور کرتے ہیں تو اُن کا واسطہ اُردو زبان سے پڑ جاتا ہے، وہ بھارتی فلمیں اور پاکستانی ڈرامہ بھی شوق سے دیکھتے ہیں جس میں اداکاری سے زیادہ اُردو مکالمہ کی بھر مار ہوتی ہے، محمد حسن محمود وزیر اطلاعات و نشریات نے وزیراعظم شیخ حسینہ کی حمایت کرتے ہوے سوال کیا کہ کیا آپ فلموں یا ڈراموں سے مکالموں کو نکال دینا چاہتے ہیں؟ ایسی فلموں یا ڈراموں کو کوئی بھی دیکھنا پسند نہیں کریگا، ہمیں صرف اِس بات کی یقین دہانی چاہئے کہ ہمارے نوجوان پاکستان جاکر صرف کرکٹ کے کھیل میں مہارت حاصل کریں ، اردو بھی سیکھ لیں تو کوئی مضائقہ نہیں ، لیکن اُنہیں اُردو کا شاعر یا مرزا غالب بننے کی ضرورت نہیں. تاہم غلام دستگیر غازی جو ٹیکسٹائل کے وزیر ہیں، مداخلت کرتے ہوے کہا کہ بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم کے کپتان شکیب الحسن کو یہ کہنے کی کوئی ضرورت نہ تھی کہ اُن کی ٹیم کے کھلاڑی بہت زیادہ جذباتی ہیں ، اور اُنہیں دِل کے بجائے دماغ سے کام لینا چاہیے ، اِس سے یہ اندیشہ ظاہر ہوتا ہے کہ بنگلہ دیشی دماغ سے عاری ہوتے ہیں۔بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ نے کابینہ کے اراکین کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹ میں شکست اُنکے ووٹ بینک کو متاثر کرسکتا ہے ، اور اُنہیں انتخابات میں شکست ہوسکتی ہے ، اُنہیں میچ جیتنے کیلئے کچھ نہ کچھ کرنا پڑیگا، اُنہوں نے کابینہ کے اجلاس کو ملتوی کردیا۔
پاکستان اور بھارت کے مابین ایشیا کپ کرکٹ میں کھیلے جانے والا پہلا میچ کا آخری پانچ منٹ اتنا زیادہ سنسنی خیز تھا کہ بعض بھارتی فلم پروڈیوسر ز اِسے اپنی فلم حصہ بنانے کے بارے میں سوچ رہے ہیں، خصوصی طور پر جب اسٹیڈیم میں بیٹھیں پاکستانی خواتین ہاتھ پھیلائے فتح کیلئے دعائیں مانگ رہیں تھیں ،جبکہ بھارتی مامائوں کی آنکھوں سے آنسو بلا تعطل ٹپک رہا تھا. اِن ہی دِلخراش لمحات کے دوران ایک لحیم و شحیم لڑکا آئس کریم انجوائے کر رہا تھا،وہ سوچ رہا تھا کہ تھوڑے دیر بعد مامائیں بھی آئس کریم انجوائے کرینگی اور سب کچھ بھول جائینگی۔
بھارت کی ٹیم نے پہلا میچ جیت لیا ِ ، لیکن ایک ایسی جیت جو شکست سے چمٹی ہوئی تھی، کرکٹ کا ہر فین جو بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان روہیت شرما کو مبارکباد دے رہا تھا وہ یہ بھی سوچ رہا تھا کہ بہتر ہوتا کہ تم ہار ہی جاتے اور ہوا میں معلق ہونے کے بجائے زمینی حقائق کے بارے کچھ سوچتے، یہ سوچتے کہ بھارتی ٹیم کسی بھی لحاظ سے پاکستان سے بہتر نہیں ہے، اور دیر یا سویر وہ پھر بھارت کو عبرتناک شکست سے دوچار کرے گی اور یہ بات 4 ستمبر کو ہونے والے میچ میں ثابت ہوگئی۔ مزید برآں کیا پاکستان نے 2019 ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں بھارت کی ٹیم کو آخری اوور کی چوتھی بال پر شکست دی تھی؟ کیا پاکستان نے کھیل 10 اوور پر ہی ختم نہیں کردیا تھا؟تو وہ شکست بھارت کبھی فراموش نہیں کرسکتاہے اور وہی فتح پاکستان کی ٹیم کیلئے امیدوں کا مینار ہے وہ اُسے ہی دیکھ کر یہ عزم کر سکتے ہیں کہ وہ بھارت کی ٹیم کو شکست دے چکے ہیں اور آئندہ پھر دینگے۔
لیکن اِسے آپ کیا کہیں گے کہ بھارتی میڈیا ہر کس ناکس سے یہ توقع کر رہا ہے کہ وہ بھارتی آل رائونڈر ہاردیک پانڈیا کی تعریفوں کی پُل باندھیں اور اُسے صرف کرکٹ کے ایک کھلاڑی کے بجائے خدا سمجھیں، ٹھیک ہے ہاردیک پانڈیا نے بھارت کو ایشیا کپ کے پہلے میچ میں پاکستان کے خلاف جتوانے میں ایک اہم کردار ادا کیا تھا، اُس نے 17 گیندوں پر 33 رنز بنائے تھے اور اُس کے وننگ چھکے پر بھارت جیت سے ہمکنار ہوا تھا لیکن اِس کا یہ مطلب نہیں کہ پاکستان کے عوام اپنے ہیروز بابر اعظم اور محمد رضوان کو فراموش کر دیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here