فیضان محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ
محترم قارئین! کھانا یعنی غذا اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمتوں میں سے ہے کیونکہ اس سے انسانی زندگی کی بقا وابستہ ہے اس لئے اس کے بغیر چارہ نہیں لہٰذا ادب و احترام سے استعمال میں لانا انسانی فرض ہے۔ جو شخص کھانے کی قدر کرتا ہے اللہ اس کے رزق میں اضافہ فرما دیتا ہے۔ غذا تو ہر صورت میں کھانی ہے اگر اسے اس نیت سے کھایا جائے کہ اس کے کھانے سے جسمانی قوت پیدا ہوگی۔ توانائی بحال رہے گی جس سے انسان بخوبی اللہ کی عبادت انجام دے سکے گا تو اس وقت انسان کا کھانا بھی عبادت بن جائے گا ،حضرت امام غزالی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ راہ عبادت بھی عبادت کا ایک حصہ ہے اور سامان سفر بھی سفر ہی کہلاتا ہے پس ہر وہ چیز جس کا تعلق راہ دین سے ہو یعنی دین کو جس کی حاجت ہو وہ بجائے خود دین کا ایک جزو ہے۔
اور ظاہر ہے کہ دین کھانے کی حاجت سے بے نیاز نہیں کیونکہ راہ دین پر چلنے والوں کا اصل مقصد دیدار الٰہی حاصل کرنا ہے۔ اور اس کا تخم علم وعمل ہے اور علم وعمل کی مواطبت جسم کی سلامتی کے بغیر ممکن نہیں۔ اور جسم کی سلامتی کھانے پینے کے بغیر ممکن نہیں پس کھانا پینا دین کی ضرورت میں شامل ہے۔ یعنی کھائے گا تو جسم سلامت رہے گا۔ جسم سلامت ہو تو عمل وعمل ممکن ہوسکے گا۔ اور یہی راہ دین ہے اور راہ دین خود دین ہے۔ پس معلوم ہوا کہ کھانا پینا منجملہ دین سے ہے۔ اور اسی لئے حق تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ”نفس چیزیں کھائو اور نیک عمل کرو گویا عمل صالح اور کھانا کھانے کا ذکر یکجا کر دیا گیا ہے پس جو شخص کھانا اس الٰہ دے سے کھاتا ہے کہ اسے علم وعمل کی قوت اور راہ آخرت پر گامزن ہونے کے لئے طاقت حاصل ہوجائے تواس کا کھانا بھی عبادت ہی ہے تو اسی لئے رسول اللہۖ نے فرمایا ہے کہ مئومن کو ہر چیز پر ثواب ہی ثواب ملتا ہے یہاں تک کہ اس کا اپنے منہ میں یا بال بچوں کے منہ میں نوالہ ڈالنا بھی ثواب ہے اس ارشاد سے مراد یہ ہے کہ مئومن کا مقصد ہی ہر چیز سے راہ آخرت پر چلنا ہوتا ہے۔ اور راہ دین پر گامزن ہونے کی خاطر کھانا کھانے کی نشانی یہ ہے کہ(اس نیت سے کھانے والا) حریص ہو کر نہیں کھاتا۔ دوسرا یہ کہ وہ حلال کھاتا ہے اور بقدر حاجت کھاتا ہے(کیمیائے سعادت) حضورۖ جس طرح کھانا کھاتے تھے وہ کھانے کا سنت طریقہ ہے لہذا ہمیں لازم ہے کہ جب ہم کھانا کھائیں تو حضور علیہ السّلام کے سنت طریقہ کے مطابق کھائیں۔ اس طرح پیٹ بھی بھر جائے گا اور مفت میں ثواب بھی مل جائے گا۔ طریقہ مسنون یہ ہے کہ کھانا کھانے سے پہلے اپنے ہواتھ دھوئیں اگر باوضو ہوں تو بہت بہتر ہے ہاتھ دھوتے وقت کلی بھی کرلیں تو بہتر ہے پھر کھانے کے لئے بیٹھ جائیں چٹائی پر بیٹھا زیادہ بہتر ہے۔ اگر سالن ڈال کر آپ کے سامنے رکھ دیا گیا ہے تو ٹھیک ہے ورنہ سالن ڈالیں پھر دائیں ہاتھ سے روٹی کا نوالہ توڑیں اور سالن سے لگا کر بسمہ اللہ پڑھتے ہوئے اپنے منہ میں ڈالیں۔ لقمہ خوب چبا کر کھائیں کھانا شروع کرنے سے پہلے اگر پانی پینا چاہیں تو بسمہ اللہ شریف پڑھ کر پی لیں۔ کیونکہ کھانا شروع کرنے سے پہلے پانی پینا بہتر ہے۔
سالن کنارے سے کھانا شروع کریں اگر ایک برتن میں دو آدمی مل کر کھا رہے ہوں تو اپنے سامنے سے کھائیں۔ دوسرے کے سامنے سے وہ سامان نہیں اٹھانا چاہئے۔ کھانا مناسب مقدار میں کھانا چاہئے نہ بہت زیادہ نہ بہت کم کھانے میں جلدی نہ کریں۔ کھانا نمکین سے شروع کریں اور میٹھی چیز درمیان میں کھائیں پھر آخر میں نمکین چیز کھائیں کھانے میں تین انگلیاں استعمال کریں روٹی کو دونوں ہاتھوں میں پڑک کر توڑیں روٹی کے ٹکڑے اگر دستر خوان پر گر جائیں تو اٹھا کر کھائیں برتن کو صرف کریں یعنی برتن میں سالن نہ رہنے دیں۔ کھانا ختم ہونے پر انگلیوں کو چاٹ لیں پہلے درمیانی انگلی چاٹیں۔ پھر پہلی آخر میں انگوٹھا کھانا کھانے کے بعد دانتوں سے بچی ہوئی خوراک کو کسی چیز کے ساتھ نکالیں یعنی دانتوں کا حلال کریں پھر ہاتھ دھوئیں اور ہاتھوں کو سر اور چہرے پر مل لیں۔ اگر کوئی پانی رہ جائے تو پھر تولیئے سے خشک کرلیں کھانے سے فارغ ہونے کے بعد مسنون دعائوں میں سے کوئی دعا پڑھیں۔ اور اللہ کا شکر ادا کریں جس نے پیٹ بھر کر کھانا کھلایا۔ امام غزالی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کھانا کھانے سے پہلے ہاتھ اور منہ کو دھونا چاہئے۔ کیونکہ کھانا جب زاد آخرت کی نیت سے کھائیں تو یہ عبادت میں شمار ہوگا لہذا اس کا ثواب ہوگا جیسا کہ نماز سے پہلے وضو کا ہوتا ہے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور علیہ الصّلواة والسّلام نے فرمایا کہ جو کوئی پسند کرے کہ اللہ تعالیٰ اس کے گھر میں خیرو برکت زیادہ کرے تو اسے چاہئے کہ جب کھانا حاضر کیا جائے تب بھی جب کھانا اٹھایا جائے جب بھی وضو کرے یعنی ہاتھ منہ دھولے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭٭











