محترم قارئین کرام آپکی خدمت میں سید کاظم رضا کا سلام پہنچے ،آج کی کہانی ایک انتہائی متاثر کن اور حقیقت پر مبنی ہے ،یہ میری یا کتابی کہانی نہیں بلکہ انٹرنیٹ پر وائرل ہے ،یہ پاک ایلومینی ورلڈ وائلڈ سے عمران اللہ خان صاحب کی طرف سے شیئر کی گئی ہے باقی اسکا اصل مرکز کہاں ہے یا انہوں نے کہاں سے لی اسکا کوئی حوالہ مجھے معلوم نہیں ۔اب آپ مندرجہ زیل کہانی پڑھیں پھر اس پر تجزیہ دیکر اس مقالے کا اختتام کرتے ہیں ۔
برطانیہ کے ایک سپر سٹور (Sainsbury) نے سٹور میں بیس سال سے کام کرنے والے ملازم (دافو) کو اپنے لیے شاپنگ کرتے وقت شاپر کی قیمت نہ ادا کرنے پر کام سے نکال دیا تو دافو کیس ٹریبیونل میں لے گیا، کل وہاں سے بھی اس کے خلاف فیصلہ آ گیا،بات کچھ یوں ہوئی کہ مسٹر دافو جو نائٹ شفٹ میں کام کرتا تھا اپنی شفٹ کے بعد تیس پانڈ کی شاپنگ خریدی اور یہاں چونکہ سیلف سروس مشینیں بھی ہوتی ہیں جہاں آپ اپنے فوڈ آئٹمز سکین کرتے ہیں اور کیش یا کارڈ کے ذریعے قیمت ادا کرتے ہیں، ان مشینوں کے ساتھ شاپنگ بیگز بھی ہوتے ہیں جن کو قیمت ادا کر کے حاصل کیا جا سکتا ہے، دافو نے اپنا سامان تو سکین کر لیا لیکن جہاں مشین میں آپشن آتا ہے کہ آپ نے کتنے شاپنگ بیگز لیے وہاں اس نے جتنے بیگز استعمال کیے وہ تعداد ڈالنے کے بجائے صفر ڈال دیا اور یوں تیس پانڈ کی شابنگ کی اور سوچا چلو دو تین بیگز ( جن کی قیمت پانڈ سے کم بنتی ہے) مفت لے لیتے ہیں، اب یہاں چونکہ ہر آئیٹم پر بارر کوڈ ہوتا ہے اور اگر کوئی آئیٹم بغیر سکین کیے اور قیمت ادا کیے لے جانے کی کوشش کی جائے گی تو دروازوں پہ لگے سکینرز بول پڑیں گے، الارم بجنے پہ وہاں کھڑا سکیوریٹی گارڈ گاہک سے رسید طلب کرے گا اور آئیٹم چیک کرے گا، اگر کوئی آئیٹم بغیر قیمت ادا کیے گاہک لے جا رہا ہے تو وہ آئیٹم نکال کر عموما گاہک کو جانے دیتے ہیں البتہ کوئی عادی چور ہو تو پولیس بلا لی جاتی ہے۔
یہاں دافو کے ساتھ بھی ایسا ہوا جب وہ سکینر میں سے گزرنے لگا تو وہ بول پڑا اور گارڈ نے اس سے رسید طلب کی اور چیک کیا، تمام آئیٹم رسید میں موجود تھے سوا ان تھیلوں کے جن میں وہ اپنی شاپنگ ڈال کے لے جا رہا تھا، اس پر سیکوریٹی گارڈ نے منیجر کو بلا لیا اور بات بڑے منیجروں تک گئی تو دافو کو نکالنے کا فیصلہ کیا گیا،دافو یہ کیس لے کر عدالت پہنچ گیا اور مقف اختیار کیا کہ مجھے غیر منصفانہ طریقہ سے نکالا گیا ہے، میں چونکہ شفٹ کے بعد تھکا ہوا تھا اور جہاں Till Machine پر بیگز کا آپشن تھا وہاں غلطی سے تعداد ڈالنے کے بجائے صفر ڈال دی جس کی بنا پر مجھے نکال دیا گیا،اب دیکھنے کو تو یہ کوئی بڑا جرم نہیں اور واقعی کسی سے آٹھ دس گھنٹے کی شفٹ کرنے کے بعد ایسی غلطی ہو سکتی ہے لیکن جن معاشروں نے ترقی کرنی ہوتی ہے یا جو ترقی کی منزل پر پہنچ چکے ہوتے ہیں وہ ایسی غلطیوں کو بھی جانے نہیں دیتے ورنہ وہ جہاں ہیں وہاں نہ ہوتے،یہ تحریر لکھنے کا مقصد جج کے فیصلے میں لکھا ایک جملہ ہے کہ آپ نے بے ایمانی سے کام لیا اور آپ نے چوری کی لہٰذا Sainsbury آپ کو کام سے نکالنے میں حق بجانب ہے۔
یہ ہے مغرب کی ترقی کا راز جہاں عدالتیں شواہد دیکھ کر انصاف کرتی ہیں، جہاں کوئی سفارش کام آتی ہے اور نہ کوئی سفارش کرتا ہے، حالانکہ سٹور کا سیکوریٹی گارڈ اور دافو ایک جگہ کام کرتے ہیں، روز ملتے اور ایک دوسرے سے بات کرتے اور جانتے بھی ہوں گے لیکن گارڈ نے صرف دو تین بیگز بھی نہیں جانے دیے اور دافو کو پکڑ کر منیجر کے پاس لے گیا،ہمارے ہاں لکڑ پتھر سب ہضم ہو جاتا ہے، ایک دوسرے کے جرائم چھپائے جاتے ہیں، قاتلوں تک کو سفارش کی سہولت میسر ہوتی ہے، قانون نافذ کرنے اور انصاف دینے والے ادارے مجرمان کو سہولت فراہم کرتے ہیں، سامنے سامنے کمزور کو مارا جاتا ہے اور لوگ تماشہ دیکھ رہے ہوتے ہیں،۔غرض ہر شعبے میں ایسا ہی ہوتا ہے ۔ایسے قومیں اور معاشرے کبھی ترقی نہیں کر پاتے ۔معاشرے قانون کی حکمرانی اور عدل و انصاف سے قائم ہوتے ہیں
جہاں چھوٹا بڑا جرم جرم ہی سمجھا جاتا ہے چاہے وہ دو تین پلاسٹک کے تھیلے ہی کیوں نہ ہوں۔(منقول)محترم قارئین مغربی معاشروں میں قانون کی عملداری اور ججز کا موقع پر انصاف کرنا قانونی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے بلا رنگ و نسل ایسے فیصلے صادر کرنا جہاں انکو مہزب بناتا ہے وہیں انکے منصف مزاج ججز ایسا نہ کریں تو انکا معاشرہ بھی قانونی نرمی کا فائدہ اٹھا کر ہم سے بھی برا بن جائے شفاف تفتیشی عمل دلائل سن کر قانون کی کتاب میں لکھے انسانی بنائے گئے قوانین جو انسانوں کے حقوق کا تحفظ کرتے ہیں ان پر عمل معاشروں کو کہاں سے کہاں لاکھڑا کرتا ہے ہم تو انسانی قانون کے ساتھ الحمد للہ قانون کی کتاب بھی رکھتے ہیں، اس پر عمل ہم کو دنیا و آخرت میں سرخرو کرسکتا ہے بات تو سمجھ کی اور عقل کی ہے میرا مقصد کسی بھی کتاب کا تجزیہ کلام الہی سے کرنا ہر گز نہیں نہ ہی وہ بن سکتا ہے بلکہ مثالا ایسا کیا گیا کہاں عام کتب یا قانون کی اور کہاں کلام الہی یہ وضاحت اس وجہ سے دینی پڑی لوگ بات کو دوسرا رنگ دینے میں دیر نہیں لگاتے ہر چند ہر ہفتہ سوچتا ہوں کہ روحانیات پر کچھ لکھوں یا وظائف شیئر کروں لیکن آپ قارئین کے روئیے نے دل کھٹا کردیا ہے اب ایسا کچھ لکھنے یا شیئر کرنے کو دل نہیں کرتا ۔۔
آخر میں امید کرتا ہوں دنیا سے ناانصافیاں ختم ہوں جس طرح آجکل ایک بدمعاش ریاست مملکت پاک پر الزام لگا جنگی جنون کا شکار دکھاء دیتی ہے امید ہے انکو ہوش آئے اور طاقت ہے تو سنبھالنا بھی آئے کسی بھی پڑوسی کو کمزور جان کر اس پر حملہ آور رہنے کا انجام برا ہی ہوگا اقوام متحدہ کو اس سلسلے میں ضروری اقدامات کے ساتھ ہی ھندوستانی جیسی ریاستوں کو سخت پیغام دینا چاہییے کہ انسانی جانوں کے ضیاں سے بچا جاسکے اور اس تباہی اور اس کو پھیلانے والے سامان جن کو انسانیت پر مظالم پر خرچ کیا گیا جبکہ اس رقم سے دونوں پڑوسی مثالی ترقی اور عوام کو خوشحالی بھی دے سکتے تھے۔اس کے ساتھ ہی اجازت دیجئے ملتے ہیں اگلے ہفتے۔
٭٭٭















