اپنے گزشتہ کالم میں ہم نے جنونی مودی کو سمجھانے کی کوشش کی تھی کہ پہلگام تماشے کی آڑ میں زبردستی کی الزام تراشی اور محاذ آرائی نہ صرف دونوں ریاستوں بلکہ خطے کے مفاد میں بھی ہر گز نہیں خصوصاً دو نیو کلیائی ممالک کے درمیان متصادم ہونا عالمی امن پر بھی منفی اثرات کا سبب ہو سکتا ہے۔ مودی اور اس کے ہندتوا کے حواریوں اور کٹھ پتلی میڈیا کے سر پر جو بھوت سوار ہے، اس نے ان کی سوچ و عقل پر پتھر ہی ڈال دیئے ہیں۔ خود کو خطے کی اہم اور مقتدر ریاست کہنے اور ڈیڑھ ارب آبادی کی مملکت اور حکومت کے دعوے کرنے کی پول ماضی میں بھی اور اب بھی کُھل کر سامنے آگئی ہے، ہر عسکری شعبہ اور بیانیہ و عمل نے واضح کر دیا ہے کہ کامیابی مبالغہ آرائی، جھوٹ اور نفرت سے نہیں جذبے اور عزم و ایقان پر مبنی ہوتی ہے۔ اس قضیئے کے آغاز سے اس تحریر کے لکھے جانے تک جو مظاہر سامنے آئے ہیں وہ اس حقیقت کا آئینہ ہے کہ جذبہ قوموں کا سرمایہ اور کامیابی کی ضمانت ہے بقول شاعر ”اسلحہ ہور کچھ ہے تے جذبہ ہور کچھ وے” کفر کی سمجھے ایمان دی گل” پہلگام کا ڈرامہ برپا تو کر لیا گیا، پولیس گھنٹہ بھر بعد آئی، ایف آئی آر وقوعہ کے دس منٹ بعد ہی درج ہو گئی، جھوٹ کا آغاز تو یہیں سے، پھر پے درپے جھوٹ کا نفرت انگیز بیانیہ دنیا بھر سے تو ذلت و شرمندگی کا سبب بنا ہی خود اپنے ملک میں بھارتی موجودہ و سابق فوجی ذمہ داروں اور تجزیہ کاروں اور میڈیا نے بھی مودی اور جنتا پارٹی کے منہ پر طمانچہ مارا ہے۔ جنرل کمار کی معطلی اور اینکر ادتیہ راج کا ”پاکستان جندہ باد” کا ٹویٹ اس کی اہم مثالیں ہیں۔ مودی کا پالتو میڈیا نفرت پر مبنی گٹر پروپیگنڈہ غلاظت اور دھمکیوں پر بک بک کرتا رہا، اس کے برعکس پاکستانی میڈیا، سوشل میڈیا اور یوٹیوبرز کا اس قدر غضب کا میڈیا اور میمز مودی اور ہندتوا کیلئے اسلحہ سے زیادہ خطرناک ثابت ہوا کہ سارے پاکستانی چینلز اور یو ٹیوبرز وغیرہ کو بلاک کر دیا گیا۔ مزے کی بات یہ کہ تمامتر پابندی کے باوجود آئی ایس پی آر کا قومی نغمہ یو ٹیوب کے توسط سے بھارت میں گونج رہا ہے اور مودی و جن سنگھیوں کے سینے پر مونگ دل رہا ہے۔ ہم نے گزشتہ کالم میں قارئین کے مزے کیلئے کچھ میمز کا ذکر کیا تھا، ایک میم تازہ ترین ،بھارت نے بارڈر پر اپنی جانب گائے لا کر کھڑی کردیں تو پاکستان نے اپنی جانب گائیں لا کر کھڑی کر دی۔ مطلب یہ کہ چلائو توپ اپنی گائو ماتائوں پر۔
بیانیہ کی جنگ پر تو ہمارے خیالات آپ کے گوش گذار ہوئے، اب ذرا بھارت کی عسکری صلاحیت کا جائزہ بھی لے لیا جائے، پلوامہ و بالا کوٹ معرکہ کے بعد مودی کا پچھتاوا کہ اگر ہمارے پاس رافیل ہوتے تو ہمیں یہ دن نہ دیکھنا پڑتا، یقیناً سب کو یاد ہوگا۔ گزشتہ ہفتے جب چار رافیل پاکستانی فضائی حدود تک آنے کی کوشش میں تھے تو پاکستانی شاہینوں نے جس طرح لاک کر کے انہیں واپس جانے پر مجبور کر دیا، اس عمل میں رافیل کا کوئی قصورنہیں تھا، ان بھارتی ہوا بازوں کا تھا جو انہیں آپریٹ کر رہے تھے یعنی فرانس کے مانے جانے والے جہازوں میں کوئی کسر نہ تھی بلکہ ان میڈ ان انڈیا آپریتڑز کی تھی جو ابھی نندن کے حوالے سے ایک مثال ہیں، ابھی نندن کے واقعے کے بعد دنیا بھارتی اور پاکستانی فضائیہ کے فرق سے بخوبی واقف ہو چکی ہے اور یہ فرق مہارت، تربیت اور سب سے بڑھ کر جذبے کے حوالے سے ہے۔ پاکستانی فضائیہ کا ہوا باز جب شمولیت اختیار کرتا ہے تو اس کا مقصد وطن کا تحفظ اور وطن پر جان نثار کرنا ہوتا ہے، بھارتی ہوا باز فضائیہ میں شمولیت اختیار کر کے جلد از جلد کمرشل پائلٹ بننا چاہتا ہے، عالمی سروے کے مطابق اسی وجہ سے پاکستانی فضائیہ میں پائلٹس کی تعداد بھارت کے مقابلے میں بہت زیادہ بھی ہے اور تربیت و جذبہ بھی بے مثال ہے۔
ہم نے میڈ ان انڈیا کا استعارہ اپنی سطور بالا میں استعمال کیا ہے، قارئین کو یہ بھی یاد ہوگا کہ بھارتی گلوکارہ ایشا چنائے کا گانا میڈ ان انڈیا کسی زمانے میں بہت مشہور ہوا تھا اور آج بھی اپنی برتری و سبقت کے حوالے سے بھارتی میڈ ان انڈیا کا نعرہ لگاتے ہیں۔ ہم آپ کو میڈ ان انڈیا پر بھارتی اسلحہ ساز ادارے ہندوستان ایروناٹک لمیٹڈ کے تیار کردہ ہیلی کاپٹرز کی حقیقت بتاتے ہیںَ 2002ء میں اس ادارے نے 410 دروو ہیلی کاپٹر تیار کئے جو افواج، پیرا ملٹری فورسز، طبی و آفات میں استعمال کیساتھ، سامان رسد و خوراک و دیگر ٹرانسپورٹیشن کے استعمال کیلئے تھے۔ 23 سال میں 23 ہیلی کاپٹر تباہ ہو چکے ہیں، 17 پائلٹ اور متعدد مسافر ہلاک ہو چکے ہیں اور اس سال جنوری میں حادثے و ہلاکتوں کے بعد 300 سے زائد ہیلی کاپٹرز گرائونڈز کر دیئے گئے، شنید یہ ہے کہ ان ہیلی کاپٹرز کو بحال کر دیاگیا ہے اور انہیں نیوی او رکوسٹ گارڈز کیلئے مختص کر دیا گیا ہے لیکن ہر دو شعبوں کے ذمہ دار انہیں استعمال کرنے سے جان کے خطرے کی فکر کے سبب گریزاں ہیں۔ بات بھارت کی سطح تک ہی نہیں بین الاقوامی سطح پر بھی ان ہیلی کاپٹرز کی وجہ سے بھارت ذلیل و خوار ہوا ہے۔ ایکواڈور کی حکومت نے 2009ء میں اپنی ایئرفورس کیلئے 7 ہیلی کاپٹرز خریدے تھے پہلے سال میں ہی ایک تباہ ہوا اور 2015ء میں تعداد پانچ ہو چکی ہے تفصیل میں جائے بغیر صرف اس پر اکتفاء کرتے ہیں کہ ہمارا اندازہ نہیں بلکہ بھارتی میڈیا اور متعلقہ اداروں کے حقائق ہیں۔
بات نکلے گی تو پھر دُور تک جائیگی کے مصداق عرض کرنے کیلئے بھارتی سینا، آلات، حرب، جنوبی مہاسبھائی و جنونی حکومت کیلئے بہت کچھ ہے لیکن ہم نے عرض کیا تھا کہ جنگ بالخصوص دو نیو کلیائی فریقوں کے درمیان مسئلہ کا حل ہرگز نہیں اور تباہی کا سبب ہی ہو سکتی ہے۔ شاید کہ مودی اور ہندتوا کے جنونیوں کی عقل میں یہ بات آسکے اس وقت تو اقوام عالم اور ادارے بھی کشیدگی کے خاتمے پر ہی زور دے رہے ہیںَ بھارت پانچ گنا آبادی اور وسائل کے زعم میں اگر کسی جارحیت کے موڈ میں ہے تو یہ جان لے کہ پاکستانی عوام، عساکراور تمام قیادت پاکستان کی سلامتی و تحفظ کیلئے میڈ ان انڈیا سے کئی گنا جذبے، ہمت، و استقامت اور جانثاری سے معمور ہیں بقول شاعر مشرق، مومن ہے تو بے تیغ بھی بھی لڑتا ہے سپاہی، الحمد للہ پاکستانی قوم و افواج اتحاد و یقین کی لڑائی آہنی قلعہ کی صورت ہر مقابلہ کیلئے تیار ہوگئی ہیں۔ ہماری اپنے عسکری قائد سے بھی گذارش ہے کہ اس کڑے وقت میں ساری قوم اور قوتیں یکجا ہیں تو قوم کے مقبول ترین قائد سے گریز کرنے کی جگہ اسے سینے سے لگایا اور ساتھ ملایا جائے، اگر مودی اس وقت راہول گاندھی سے مل سکتا ہے تو عسکری سربراہ عوام کے حقیقی قائد سے کیوں نہیں مل سکتا۔
٭٭٭














