”پھول اور تحفے”

0
115
رعنا کوثر
رعنا کوثر

”پھول اور تحفے”

قارئین آج جب میں یہ مضمون لکھ رہی ہوں، مدرز ڈے کی شام ہے دن بہت گہما گہمی میں گزرا پھول اور تحفے دیئے گئے چھوٹے بچوں نے خوب پیار سے ہیپی مدرز ڈے کہا اور یوں دن تمام ہوا،ایک ماں کے لئے یہ سب خوشی کا باعث ہوتا ہے مگر ایک ماں جس طرح سے بچے کے لئے تکلیف اٹھاتی ہے اس کا تصور کافی مشکل ہوتا ہے کیونکہ اسی تکلیف کا تعلق صرف ماں اور بچے سے ہوتا ہے اور دوسرا باہر والا جتنے بھی ماں سے نزدیک ہو اس تکلیف کا اندازہ نہیں کرسکتا جس طرح روزہ میں ایک روزہ دار ہی بتلا سکتا ہے کہ اس کا روزہ ہے اور کسی طرح اللہ ہی اس بندے کی تکلیف سمجھ سکتا ہے۔ ایک ماں جب اُمید سے ہوتی ہے تو اس کے بعد ہی ایک سلسلہ شروع ہوجاتا ہے ،ماں کو مختلف تکالیف سے گزرنا پڑتا ہے اور کوئی اس کی مدد نہیں کرسکتا ،ایک روح جسم کے اندر پل رہی ہوتی ہے اور اس کو پروان چڑھانے کے لئے جسم انتہائی محنت کرتا ہے اور جسمانی تکلیفیں ایک ماں کو سہنی پڑتی ہیں اب کو سمجھ سکتا ہے کے ان کو کیسے دور کرکے یہ قدرتی نظام ہی ہوتا ہے کہ نو ماہ کچھ نہ کچھ ہوتا ہی رہتا ہے کبھی اُلٹی کبھی درد کبھی تیلی کبھی بلڈپریشر کا مسئلہ کبھی شوگر کا کبھی نیند کا تو کبھی وزن کا یوں کرتے کراتے وقت گزر جاتا ہے اور ساتھ خیریت کے ہزار داعووں کے بعد بچہ دنیا میں آتا ہے اب ایک نیا تجربہ ہوتا ہے، چھوٹے بچے راتوں کو جاگتے ہیں مائیں بہت پریشان ہوتی ہیں۔ رات کی نیند قربان کرنی پڑتی ہے پھر بچے کو کھلانا پلانا اس کو گود میں لے کر پھرنا۔ اس کی مختلف ٹریننگ کرنا اس کو سکول بھیجنا اس کی صحت کا خیال کرنا غرض کے یہ ساری ذمہ داری ماں کی ہوتی ہے اور وہ پل پل اس ذمہ داری کو نبھاتی ہے اس لئے اس کو ہر لمحہ دینی اور جسمانی طور پر جاگنا ہوتا ہے اب ان لمحموں کو اس کے اردگرد رہنے والا کوئی بھی شخص اس کے احساسات کو نہیں سمجھ سکتا۔ اس کی جسمانی مشقت کو تو بانٹ سکتا ہے مگر وہ اپنے بچے کے لئے کیا محسوس کر رہی ہے ،اس کو کیسا بنانا چاہ رہی ہے اس کی ہر تکلیف پر اس کا دل کیسے پریشان ہوتا ہے، یہ وہی سمجھ سکتی ہے اس لئے ماں کی بے انتہا انسانی زندگی میں اہمیت ہے۔ اسی لئے مختلف ملکوں کے باشندے ماں کو مختلف انداز میں سراہتے رہتے ہیں یہ اللہ کی بنائی ہوئی بہترین تخلیق ہے ہر انسان کی ایک ماں ہوتی ہے انسان بہن بھائی بیوی بچے سے محروم ہوسکتا ہے ماں سے نہیں اس لئے مدرز ڈے پر جتنے پھول امریکہ میں بکتے ہیں اور کسی بھی دن میں نہیں بکتے۔ بحیثیت مسلمان میں یہ کیوں گی کے پھول اور تحفے بے شک محبت کے جذبے کا اظہار ہے مگر اس سے بھی زیادہ اس بات پر عمل کرنے کی ضرورت ہے کے جیسا کے قرآن میں کہا گیا ہے کے ماں باپ کی خدمت کرو اور ان کو بڑھاپے کی عمر میں ہاں سے ہوں بھی نہ کرو۔ والدین کی خیر گیری ان کے لئے سب سے بڑا خوشی کا ذریعہ ہے ماں اپنی ہر تکلیف بھول جاتی ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here