شہید کی جو موت ہے قوم کی حیات ہے!!!

0
708
حیدر علی
حیدر علی

رات کے آخری پہر سات سالہ ارتضا عباس نے سانس لینے میں دشواری محسوس کی تو وہ کچھ خوفزدہ سا ہوگیا، اُس نے اپنے آپ کو اپنی ماں کے آغوش میں پنہاں کردیا، اُس نے محسوس کیا کہ کوئی شے اُس کے گلے کے گرد حائل ہورہی ہے، اِسی شش و پنج میں اُس نے پوچھا تم کون ہو اور کیا چاہتے ہو ” میں ایک آدم خور عفریت ہوں ، اور تمہیں میں تمہاری ماں سے چھین کر لے جانا چاہتا ہوں” اُس بد روح نے جواب دیا ” نہیں نہیں تم ایسا نہیں کرسکتے ہو، میں امانت ہوں ،اپنی ماں کی، اپنے بھائی کی، بھائی تمہیں زندہ نہیں چھوڑے گا ، وہ مجھ سے بہت پیار کرتا ہے، میں اپنی ماں کا لاڈلا ہوں، میری ماں میری عدم موجودگی میں بہت غمزدہ ہوجائیگی، تم ایسا نہیں کرسکتے ہو” ارتضا نے ہچکچاتے ہوئے جواب دیا،” تم بچے ہو، تم نہیں سمجھتے ہو، میں آدم خور عفریت ہوں، لیکن میرا اصل روپ نریندر مودی ہے۔ اُسے بچوں سے کوئی محبت نہیں کیونکہ اُس کے کوئی بچے نہیں، اُسے انسانوں سے بھی کوئی محبت نہیں، کیونکہ وہ ایک آدم خور عفریت ہے جو ہمیشہ اپنے خونخوار جبڑے کھولے اپنے نخچیر کو تلاش کرتا رہتا ہے اگر وہ نہ ملا تو وہ بہت ناراض ہو جاتا ہے، معصوم انسانوں ، عورتوں اور بچوں کو وہ نشانہ بنانا شروع کردیتا ہے لہٰذا تم مجھے میرے حوالے کردو، ورنہ بہت سارے بچے تمہارے بدلے اِس دنیا سے اپنی ماں سے جدا ہوجائینگے،عالم بے خودی میں ارتضا کی زبان لڑکھڑانے لگی اور وہ با مشکل کلمہ لا اِلہ اِلا اﷲمحمدُ رسول اﷲادا کرسکا۔گزشتہ ہفتے پانچ مئی کو نیویارک ٹائمز نے پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر پر ایک انتہائی تعریفانہ رپورٹ شائع کی، اخبار نے جنرل منیر کی قائدانہ صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال میں وہ پاکستانی قوم کے ایک ہیرو بن کر اُبھرے ہیں، جنرل عاصم منیر بھارت کے خلاف روز اول سے سخت موقف رکھتے ہیں اور تازہ ترین صورتحال میں جب بھارت سے جنگ کا خطرہ منڈ لارہا تھا ، اُنہیں اپنے خوابوں کی تعبیر کرنے کا ایک سنہرا موقع ملا تھا، جنگی مشقوں کے دوران وہ ٹینک پر چڑھ کر فوجیوں سے خطاب کیا اور کہا کہ بھارتی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دیا جائیگا، پاکستانی قوم جانتی ہے کہ بھارتی آرمی چیف میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ ٹینک پر چڑھ سکے ، یہ صرف اُن کے چیف کا وتیرہ ہے، عاصم منیر نے مزید کہا کہ وہ دو قومی نظرئیے پر یقین رکھتے ہیں جبکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی مسلمانوں کو اپنے لئے خطرہ سمجھتے ہیں، واضح رہے کہ نریندر مودی کو گجرات کا قصاب کے عرف سے جانا جاتا ہے جس کی قیادت میں سال 2002 ء کے فساد میں دوہزار مسلمان قتل کر دیئے گئے تھے، اور جس کی پاداش میں نریندر مودی کے امریکا آنے کا ویزا منسوخ کردیا گیا تھا، مودی جب وزیراعظم منتخب ہوا تو وہ پابندی ختم ہو گئی تھی، جنرل عاصم منیر کا بیانیہ پاکستان اور بھارت کے دونوں ملکوں میں اپنی قوم کی جوانمردی اور شجاعت میں اضافے کیلئے ایک سنگ میل سمجھا جاتا ہے، خصوصی طور پر اُس وقت جب پاکستان ایک عشرے تک سیاسی خلفشار کا شکار اور معاشی تنزلی کا ہدف بنا رہا، بھارت میں جنرل عاصم منیر کے اُس بیان کو خصوصی طور پر انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے جو اُنہوں نے پہلگام میں دہشت گردی کی واردات سے چھ دِن قبل دیا تھا ، اور جس میں اُنہوں نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ سے تشبیہہ دی تھی، جنرل عاصم منیر جو اب تک در پردہ رہ کر سیاسی مہم جوئی کرتے رہے ہیں اور 9 مئی کے سیاسی ہنگاموں کے بعد اُن کا پارہ آسمان پر چڑھ گیا تھا، اب ایک نئے روپ میں منظر عام پر آئے ہیں، پاکستانی قوم اپنے ہیروکو انتہائی قابل احترام سے دیکھتی ہے، لیکن اُس وقت تک جب تک وہ اُنہیں فتح و کامرانی سے ہمکنار کرتی رہے۔شاید بھارت کی شکست فاش کے بعد متعصب ہندوؤں کے سر سے مودی ازم کا جادو اُتر جائیگا، جنرل عاصم منیر پر شائع رپورٹ کے ہوتے ہی میں نے بھی ایک کمنٹ اِس پر تحریر کیا تھا، میں نے لکھا تھا کہ ” وزیراعظم نریندر مودی کے دِل میں انڈین یا ہندوؤں کیلئے کوئی ہمدردی نہیں ہے، وہ صرف پاکستان کے ساتھ جنگ شروع کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ ایک ہیرو بن سکیں اور انتخاب جیت سکیں لیکن اُنہیں یہ بات ذہن نشیں کرلینی چاہئے کہ یہ جنگ دونوں فریقوں کیلئے زبردست جانوں کے ضیاع کا باعث بن سکتی ہے۔ دونوں ملکوں کے طول و عرض میں مہنگائی آسمان سے باتیں کرنے لگیں گی، اور لاکھوں کی تعداد میں عوام فاقہ کشی سے ہلاک ہوجائینگے، جنوبی مشرقی ایشیا کے عوام جنگ نہیں چاہتے ہیں بلکہ اُن کی جدوجہد روٹی اور سر چھپانے کی جگہ کے حصول کیلئے ہے یہی وجہ ہے کہ وہ متحد ہوکر اپنے ملکوں کو خیر باد کہتے ہیں ، بوٹ پر سوار ہوکر کسی دوسرے ملک کی راہ لیتے ہیں، اُس وقت کوئی نہیں پوچھتا کہ کون مسلم ہے یا کون ہندو؟کم آن مین! آؤ کرکٹ کھیلتے ہیں ”کرکٹ تو بعد میں کھیلیں گے، میرے فورا”بعد ہی ایک دوسرے صاحب نے میرے پوسٹ کا جواب دیا، اُس نے اپنا نام بتانے سے بھی گریز کیا اور اُس کے بجائے ” میں نام نہیں بتاؤنگا ” لکھا اُس نے تحریر کیا کہ ” ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آپ حالات کا صحیح تجزیہ کرنے سے محروم ہیں، درحقیقت پاکستان ہی ایک ایسا ملک ہے جو دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے اور غیر مسلموں کے خلاف نسل کشی اور ہنگامہ آرائی کا مرتکب ہوتا ہے، پاکستان ہی ایک ایسا ملک ہے جس نے بھارت کے خلاف چار جنگوں کی ابتدا کی تھی اگر آپ جنگ نہیں چاہتے یا مصائب و آلام سے گریذ کرنا چاہتے ہیں تو برائے مہربانی پاکستان یا پاکستانی فوج کے جنرل سے کہیں کہ وہ دہشت گردی کی حمایت نہ کریں اور بھارت پر حملہ کرنا چھوڑ دیں” ساری دنیا جانتی ہے کہ موجودہ جنگ تمہارے باپ نریندر مودی نے شروع کی تھی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here