عالم خان عالم
اگست کا مہینہ بڑا ہنگامہ خیز ہے ، اس ماہ میں پاکستان عالم وجود میں آیا ۔ اور اگست ہی قصاص اور احتساب کے لیے چنا گیا ہے ۔ قصاص ان 14افراد کے خون کا ہے جنہیں شریف برادران نے بے گناہی کی سزا کے طور پر ہلاک کیا گیا ہے ۔ جن میں عورتیں، بچے اور مرد شامل ہیں ان کے علاوہ تقریباً90افراد کو گولیاں مارکر شدید زخمی کیاگیا تھا ۔ یہ ریاستی بربریت تھی جسے ساری دنیا نے دیکھا اس ظلم کی داستان کے پیچھے شہبازشریف ، رانا ثناءاللہ کے علاوہ کئی اور سیاستدان تھے ۔ عرصہ دو سال گزرنے کے باوجود اب تک پولیس گردی کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا ۔ طاہر القادری بنیادی طور پرایک مذہبی سکالر ہیں جن کے پیرو کاروں کی تعداد لاکھوں میں ہے وہ ایک بڑے مقرر عالم دین اور ماہر قانون ہیں ۔ علامہ بنیادی طور پر جھنگ کے رہنے والے ہیں اور لاہور ماڈل ٹاﺅن میں ایک چھوٹے سے مکان میں اپنے بچوں کے ساتھ رہائش پذیر ہیں ، ساتھ ہی انہو ںنے اپنا درس جاری رکھنے کے لیے ایک جامعہ بھی بنا رکھا ہے ۔ علامہ شعلہ بیاں مقرر ہیں اور اب سیاست کے میدان میں بھی قدم رکھ چکے ہیں ۔ علامہ نے ان مقتولین کے خون کا حساب لینے کے لیے تحریق قصاص شروع کی ہے ۔ دراصل یہ ایک سپورٹنگ عمل ہے ۔ تحریک احتساب کے لیے ۔یہ پہلے سے طے ہوچکا تھا کہ اس حکومت کی لوٹ مار ظلم وستم کے خلاف مشترکہ تحریک چلائی جائے گی۔ باقی اپوزیشن پارٹیوں میں صرف پی پی ہے جس میں سٹریٹ پاور پائی جاتی ہے لیکن ن اور پی پی کے مشترکہ مفادات ہیں یعنی زرداری اور نواز شریف کے مفادات مشترک ہیں ۔ جو ایک دوسرے کے مفادات کے خلاف نہیں جاسکتے ۔ عوام تحریک نے کئی شہروں میں ریلیاں نکال کر اپنے وجود کو تسلیم کرانے کی بھرپور کوشش کی ہے جبکہ عمران خان نے پشاور سے ریلی نکال کر24گھنٹوں سے زیادہ جلوس کو لے کر کوہاٹ کے شہر تک سفر کرکے راستوں میں کئی مقام پر عوام سے ن لیگ کی چوریوں اور نیب ، ایف آئی اے اور ایف بی آر کو نشانہ بنایا ہے ۔ عمران خان کے ہر مقام پر بھرپور انداز انداز میں عوام کو یہ باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ ہر محکمہ کرپٹ اور ن لیگ کو تحفظات فراہم کررہا ہے ۔ عدلیہ، انتظامیہ کمزور اور بے بسی کا مظاہرہ کررہی ہیں کوئی شخص ایمانداری سے اپنے فرائض ادا نہیں کررہا ہے ۔ یہ جمہوریت نہیں شخصی حکومت ہے ۔ بات تو درست ہے لیکن عوام کی حالت کیا ہے یہ تو مہنگائی ، بجلی یک لوڈ شیڈنگ ، بے کاری، بیماری، ہسپتالوں ، سکولوں کی حالت زار ناقابل برداشت ہے ۔ عوام کو مختلف سیاسی اور مذہبی گروہ میں بانٹ کر کاروبار حکومت چلایا جاتا ہے ، ن لیگ دراصل کریمنل لوگوں کا ایک گروہ ہے ان کی تیس سالہ ہسٹری اٹھا کر دیکھ لیں انہوں نے ہر محکمے میں اپنے وفاداروں کو لگایا ہوا ہے ، سپریم کورٹ پر حملہ کرکے اپنی بدمعاشی کی دھاک بٹھا دی تھی ۔ پنجاب آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے ۔70فیصد آبادی پنجاب میں ہے میاں برادران سسٹم ہے جو پنجاب کو جیت گیا وہ مرکزی اور صوبائی حکمران بن جاتا ہے، ن لیگ نے ان تیس سالوں میں تمام پنجاب کے بدمعاشوں ، سہ گیروں کو ساتھ ملا کر مرکز اور صوبے پر قبضہ کیا ہوا ہے ۔ ملک کو لوٹ کر کنگال کردی ہے ، سب بے ایمان ابن الوقت ان کے ساتھ ہیں ۔ یہ لوہے کے ہی نہیں انسانوں کے بھی تاجر ہیں ۔ انہیں مول لگا کر لوگوں کو خریدنا آتا ہے ، عمران خان اپوزیشن کی باقی ماندہ جماعتوں کے تعاون کے بغیر ان ریا کاروں سے شاید نہ نمٹ سکیں بہر حل کشتی سمندر میں اتار دی ہے دیکھیں سمندر کی موجیں کشتی کو کہاں لے جاتی ہیں ،کوئٹہ میں دہشت گردی قابل غور ہے ۔