محمد احمد کی وال سے!!!

0
98

آزربائیجان شیعہ اکثریتی قوم ہے جبکہ ترکیہ سنی اکثریتی ملک ہے لیکن آزربائجان اور ترکیہ، دونوں کی ہی آرمینیائی و روسی لوگوں کے ساتھ تاریخی چپقلش ہے، اس لیے اکثریتی مسلک کے فرق کے باوجود دونوں ممالک پکے اتحادی ہیں۔ یہ امر بھی قابلِ غور ہے کہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان اور ان کی جماعت اسلام پسند سمجھے جاتے ہیں جبکہ آزربائجان کے صدر الہام علیوف نظریاتی طور پر کٹر سیکولر ہیں لیکن اس کے باوجود مشترک مفاد اور سانجھے حریف کے سبب اس اتحاد میں کوئی فرق نہیں آیا۔ الہام علیوف ایک ڈکٹیٹر ہیں۔ فرض کریں کل کو ان کے ملک کے عوام بغاوت کردیں اور ترکیہ الہام علیوف کا ساتھ دے۔ الہام علیوف باغیوں سے خانہ جنگی کریں اور اس میں بہت سے لوگ مارے جائیں۔ شیعہ اکثریتی مملکت ہونے کے سبب مرنے والوں کی اکثریت شیعہ ہی ہوگی۔ کیا ہم کہیں گے کہ ترکیہ آزربائجان میں شیعوں کو مروا رہا ہے؟ نہیں، بلکہ ہم کہیں گے کہ ترکیہ اپنے سٹریٹجک اتحادی الہام علیوف کا ساتھ دے کر اس کے مخالفوں کو مروا رہا ہے۔ آگے چلیں۔ بحرین ایک شیعہ اکثریتی ملک ہے مگر اس کا شاہی خاندان سنی ہے۔ پاکستان بحرین کے شاہی خاندان کا اتحادی ہے۔ ہمارے جوان بحرین کی فوج میں بھرتی ہیں، بحرین کی حکومت کی حفاظت کا ذمہ ہم نے لے رکھا ہے۔ کل کو بحرینی بغاوت کردیں اور ہم بحرین کے شاہی خاندان کا ساتھ دیں اور بحرین کے عوام پر فائر کریں تو مرنے والوں میں اکثریت شیعوں کی ہوگی تو کیا ہماری فوجی شیعوں کو مار رہے ہوں گے ؟ ہرگز نہیں بلکہ ہمارے فوجی ہماری فوج کے اتحادی بحرینی شاہی خاندان کے دشمنوں کو مار رہے ہوں گے۔ مزید آگے چلیں۔ یمن دہائیوں تک تقسیم رہا۔ زیدی شیعہ اکثریت کا شمالی یمن امریکہ اور سعودی عرب کے کیمپ میں تھا اور سنی اکثریت کا جنوبی یمن تھا جمال عبدالناصر کے مصر اور روس کے کیمپ میں۔ سعودیہ کمیونسٹ سنی حکومت کے مقابل زیدیہ شیعوں کی حمایت کرتا رہا۔ پھر یمن متحد ہوا تو سعودی عرب کا حمایت یافتہ ڈکٹیٹر عبداللہ صالح بھی زیدی شیعہ تھا، مگر سیاسی طور پر سیکولر۔ لیکن پھر کچھ عرصہ بعد زیدیوں میں سے ایران کی حمایت یافتہ ایک اسلام پسند مزاحمتی تحریک اٹھی اور آدھے یمن پر قابض ہوگئی۔ سعودی عرب نے یمن پر حملہ کردیا اور ادنھا دھند بمباری کی۔ اس بمباری میں مرنے والوں کی اکثریت شیعہ تھے۔ تو کیا سعودی عرب شیعوں کو مار رہا تھا؟ نہیں، یمنی شیعوں کے ساتھ تو سعودی عرب کے اتنے اچھے تعلقات رہے تھے کہ وہ سنیوں کے مقابل انھیں سپورٹ کرتا رہا۔ سعودی عرب اپنے مخالف ایران کے حمایت یافتہ گروہوں کو مار رہا تھا۔ ایک اور مثال دیکھیں۔ عراق ایک شیعہ اکثریتی ملک ہے، اس کے جنوبی علاقے جو ایران کے ساتھ لگتے ہیں، خالصتا شیعہ ہیں۔ عراق میں صدام حسین کی حکومت تھی جو سنی خاندان سے تھا لیکن نظریاتی طور پر کٹر سیکولر شخص تھا۔ ایران عراق جنگ میں جب ایران عراق پر بمباری وغیرہ کرتا تھا تو نہ صرف کولیٹرل ڈیمیج میں اکثر شیعہ ہی مرتے تھے بلکہ بے شمار شیعہ جبری یا رضاکارانہ طور پر صدام کی فوج میں بھی بھرتی تھے جو ایرانیوں کا شکار بنتے۔ تو کیا ایران شیعوں کو مار رہا تھا؟ ہرگز نہیں، ایران اپنے دشمن صدام حسین کی فوج کو مار رہا تھا۔ اب یہ سارا سبق ذہن میں رکھ کر آگے بڑھیں۔ سوریا جسے ہمارے ہاں عموما شام کہا جاتا ہے، سنی اکثریتی ملک ہے۔ وہاں دہائیوں تک ایک نصیری خاندان کی حکومت تھی۔ الاسد کنبہ اور بعث پارٹی سیاسی طور پر سخت گیر سیکولر نظریات کے حامل تھے۔ دوسری طرف ایران میں انقلاب کے بعد ٹھیٹھ مذہبی حکومت بنی۔ ایرانی حکمرانوں کا مسلک بھی نصیریت نہیں بلکہ بارہ امامی اصولی تشیع ہے، لیکن سوریائی و ایرانی حکومتوں میں جو قدرِ مشترک تھی وہ اسرائیل سے دشمنی تھی۔ ایران اسلامیت کے سبب اسرائیل کا دشمن تو سوریا کی بعث پارٹی عرب قوم پرستی کے سبب۔ یاد رہے کی صدام بھی نظریاتی طور پر بعث نظریات کا حامل ہونے کے سبب ہی اسرائیل کا دشمن تھا لیکن سیاسی طور پر عراق اور سوریا کی بعث پارٹیاں ن لیگ اور ق لیگ کی طرح الگ ہوگئی تھیں۔ 1973 کی جنگ میں سب عرب ملک مل کر اسرائیل سے لڑے تھے لیکن اس کے بعد مصر اور اردن نے جہاں اسرائیل کو تسلیم کرکے تعلقات قائم کیے اور بدلے میں اپنے وہ علاقے واپس لے لیے جن پر اسرائیل نے قبضہ کرلیا تھا، وہیں سوریا نے ایسا نہیں کیا۔ اسے گولان کی پہاڑیاں واپس نہیں ملیں لیکن وہ اسرائیل کے حوالے سے اپنے موقف پر ڈٹا رہا مگر اب وہ عرب اتحادیوں یعنی اردن و مصر سے محروم ہوچکا تھے، ان حالات میں مسلک یا نظریے کی بنا پر ہرگز نہیں بلکہ خالصتا ضرورت کے تحت ایران سوریا سٹریٹجک اتحاد قائم ہوا۔ یہی سوریا، اسی نصیری حافظ الاسد کی صدارت میں جب اردن اور سعودیہ کی سنی بادشاہتوں کا اتحادی تھا، تب بھی حافظ الاسد ڈکٹیٹر تھا اور اپوزیشن کے لوگوں کو مرواتا تھا جن کی اکثریت ظاہر ہے کہ ایک سنی اکثریتی ملک میں سنی ہوتی تھی۔ لیکن اس وقت کوئی نہیں کہتا تھا کہ سعودی عرب، اردن یا مصر ایک نصیری یا شیعہ کا ساتھ دے کر سوریا کے سنیوں کو مروا رہے ہیں مگر جیسے ہی سوریا ایران کا اتحادی بنا، فورا مسلکی کارڈ نکل آیا۔ ایسی باتیں کہ ایران نے سوریا میں سنیوں کو مروایا، پرلے درجے کی حماقت ہوتی ہیں یا انتہا درجے کی خیانت۔ ایران نے سنیوں کو نہیں مروایا، ایران نے ایک ہولناک خانہ جنگی میں اپنے سٹریٹجک اتحادی بشار الاسد کا ساتھ دیا۔ اس خانہ جنگی میں دونوں فریق انتہا درجے کے وحشی پن پر اترے تھے اور حکومت میں ہونے کے سبب بشار الاسد کے پاس وحشی ہونے کی گنجائش زیادہ تھی اور وہ ہوا بھی۔ ایسی صورت حال میں ایران کا پارٹی بننا غلط تھا یا درست، وہ ایک الگ بحث ہے لیکن سب سے پہلے ہمیں ان معاملات کو درست انداز میں پیش کرنا چاہئیے۔ عرب نہ ہونے کے باوجود عرب بہار ہماری ٹین ایج کا بڑا اہم واقعہ تھا۔ میری وابستگی نظریاتی طور پر اسلام اور جمہوریت سے اس وقت بھی تھی، اگرچہ بہت سی چیزوں کی سمجھ نہیں تھی۔ عرب بہار نے ہمیں جوش اور امید سے بھر دیا تھا۔ شدید خواہش تھی کہ مصر و تونس کہ طرح سوریا کی آمریت بھی گر جائے۔ ایران نے اس وقت عرب بہار کو اسلامی بیداری کا نام دے کر سپورٹ کیا لیکن سوریا میں ڈکٹیٹر کو سپورٹ کیا۔ یہ چیز ہمیں بالکل اچھی نہیں لگی۔ ہم نے بھی اس تضاد کو منافقت ہی جانا۔ پھر دو چار برس بعد جب عرب بہار عرب خزاں میں بدلی، انقلاب ہائی جیک ہوئے، لیبیا ایران کی مداخلت کے بغیر بھی خانہ جنگی میں دھنستا چلا گیا اور سب سے بڑھ کر مصر میں شہید مرسی کی حکومت جس طرح گرا دی گئی، اس سب کو دیکھ کر کچھ سمجھ آیا کہ کیوں ایران اسلامی جمہوریہ ہو کر سوریا میں ایک سیکولر ڈکٹیٹر کو سپورٹ کر رہا تھا۔ اس کا سبب تشیع ہرگز نہیں بلکہ یہ بصیرت تھی کہ سوریا میں اگر حکومت گری تو اسرائیل کے لیے دروازے کھلیں گے اور ایران اسرائیل کے خلاف ایک کلیدی سٹریٹجک اتحادی سے محروم ہوجائے گا۔ اسرائیل ہی مشرقِ وسطی کا اصل اور بنیادی مسئلہ ہے لہذا اس ضمن میں کوئی رِسک نہیں لیا جاسکتا تھا۔ پھر جب سوریا میں سے بھی سوریا کے عوام کی اصل نمائندہ قیادت بشمول اخوان المسلمون کو مزاحمت کی صفوں میں پیچھے دھکیل دیا گیا اور عجیب قسم کے گروپ آگے آگئے تو بات اور بھی زیادہ سمجھ آنے لگی۔ اب جولانی کی حرکتوں اور لبنان میں اسرائیل کی یورش کو دیکھ کر تو میرے خیال میں فرقہ پرستوں کے سوا اکثر لوگوں کی آنکھیں کھل گئی ہوں گی !
٭٭٭

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here