کیا زہران ممدانی نیویارک سٹی کے میئر بن سکیں گے !!!

0
123
کامل احمر

پچھلے دو ہفتوں سے نیویارک اور کے علاوہ پورے امریکہ اور اس کے علاوہ کینیڈا، انگلینڈ، فرانس، جرمنی آسٹریلیا کے علاوہ یوگنڈا میں زہران ممدانی کا چرچہ ہو رہا ہے کہ ایک مسلمان نوجوان جس کی عمر33سال ہے کیونکر اور کیسے نیویارک سٹی کے میئر کے لئے پرائمری الیکشن میں چنا گیا ہے اور اس کی کرشماتی اور یقین کرنے والی تقریروں نے سب کا دل جیت لیا ہے۔ممدانی سے پہلے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ یوگنڈا میں پیدا ہونے والا بچہ جو اپنے والد سے مسلمان ہے اور ماں پنجاب سے ہے اچانک نیویارکر(پانچ باروز) کی پسند بنے گا۔ ایک بات کہتے چلیں کہ ممدانی کو بولنے کا فن آتا ہے اور یہ صلاحیت کی بات ہے یاد دلائیں کہ اوبامہ بھی اپنی اس صلاحیت سے صدر بن گئے تھے لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ممدانی 3نومبر کو میئر کے انتخاب میں گورنر نیویارک کیومو اور حالیہ میئر ایرک آدم کو ہرا سکیں گے، اس کا جواب ہاں میں بھی ہے اور نہ میں بھی، ہاں اس لئے کہ اگر میڈیا اور یہودی لابی دونوں مل کر کام کرتے ہیں ان کے خلاف کوئی خفیہ محاذ نہ بنائے خفیہ محاذ میں وہ کیومویا پھر ایرک آدم کو لا سکتے ہیں۔ یقین کرلیں اور یاد کریں کہ بائیڈین ایسے ہی صدر بنے تھے اور دوبارہ ٹرمپ صدر بنے کہ امریکن کو ان سے اچھی پسند نہیں دی گئی تھی۔ کمالہ ہیرس سب سے بوگس پسند تھی کئی معنوں میں اسکا نائب صدر کے عہدے پر ہونا بھی ایک معجزہ نہیں ،سوچی سمجھی اسکیم کے تحت تھا، خیال تھا بائیڈن کی عمر تمام ہوگی اور کمالہ ہیرس صدر بن جائیگی مگر ایسا نہ ہوسکا۔ یہ سب کچھ اسرائیل نے کیا تھا، الیکشن سے پہلے پرائمری کا نہ ہونا۔ اسرائیل اپنے ہر حربے میں کامیاب ہے اور یہ تاریخ رہے گی کہ٥٧ہزار فلسطینیوں کو روزانہ کے طور پر مارا جارہا ہے کوئی دن ایسا نہیں جب30یا35فلسطینی نہ مارے گئے ہوں لیکن میڈیا لابی کے ہاتھوں بکا ہوا ہے کچھ نہیں ہوسکتا۔ بات ممدانی کی ہو رہی تھی بتاتے چلیں کہ زہران ممدانی انڈیا اور ہالی ووڈ فلم انڈسٹری کی مایہ ناز مقبول ہدایت کار میرانیر کے صاحبزادے ہیں۔ میرانیر نے اپنی پہلی فلم سلام بمبئی بنا کر یہ ثابت کیا کہ وہ چند سو ڈالرز سے ایک معیاری فلم بنا کر ساڑھے سات ملین ڈالر بنا سکتی ہیں بتاتے چلیں کہ یہ فلم1988میں بنی تھی اور اس میں نانا پٹیکر کو لیاگیا تھا۔ اس کے بات میرانیر نے اور بھی فلمیں بنائیں۔ دی نیم سیک، مییسپی مصالحہ، مون سون ویڈنگ سب کامیاب فلمیں تھیں ہم میرانا ٹرکے مداح ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ ممدانی فلم میں جاتے لیکن ایسا نہ ہوا ممدانی کے والد محمود ممدانی کولمبیا یونیورسٹی میں بشریات کے پروفیسر ہیں اور میرانائر بھی کولمبیا میں پروفیسر ہیں اور ممدانی والدین کی پہچان بن چکے ہیں سیاست کا چنائو کرکے اس میں کامیابی اور وہ بھی مسلمان ہونے کے ناطے کرشمہ ہے جو ابھی کافی دور ہے۔ صرف پرائمری میں کامیابی کے بعد اُن کے خلاف یہودی نواز لوگ بول رہے ہیں۔ زہران ممدانی نے شروع میں ہی نہایت ہی نڈر بیان دے کر سب کو چونکا دیا تھا ان کا کہنا تھا اگر نتن یاہو نیویارک آیا تو وہ میئر کی کی حیثیت سے اُسے گرفتار کرلینگے۔ یہ کام یورپ میں تو ہوسکتا ہے لیکن یہاں ممکن نہیں جہاں کا صدر اور سیاست دان کے علاوہ پورا میڈیا ممدانی کے خلاف چلے گا جس کی ابتداء ہمارے صدر ٹرمپ کر چکے ہیں وہ ہر معاملے میں ایک عام آدمی کی طرح بولتے ہیں صدر ہونے کے ناطے سوچ سمجھ کر بولنا چاہیئے کہ کل کلاں کو پیشمانی نہ ہو جو انہیں ہوتی رہتی ہے اور امریکہ پر تنقید ہوتی رہتی ہے اُن کے اردگرد جو لوگ ہیں اُن کی باتوں پر یقین کر لیتے ہیں حال ہی میں بول پڑے ”مہنگائی کم ہوگئی ہے سوال ہے کہاں؟ گیس(پٹرول) کی قیمتیں کم ہوئی ہیں جب کہ 20 سینٹ گیلن بڑھی ہیں دونوں باتیں غلط ہیں۔
اس کے علاوہ صدر ٹرمپ نے ممدانی کے خلاف بھی محاذ کھول لیا یہ کہہ کر”ممدانی کمیونسٹ ہے اگر جیت گیا تو مجھے جواب دینا ہوگا۔ ورنہ نیویارک کو کوئی امداد نہیں ملے گی۔ ”صدر ہوتے ہوئے وقت سے پہلے چھوٹی باتوں میں ٹانگ اڑانا صدر کو زیب نہیں دیتا۔ ممدانی ہم سمجھتے ہیں اپنی اوقات سے زیادہ بول گئے ہیں کہ وہ میئر بنتے ہی بس اور ٹرین فری کردینگے، بچوں کی نگہبانی بڑھائینگے۔ اور پھر وہ بھٹو والا نعرہ ”روٹی کپڑا اور مکان” نہایت مضحکہ خیز لگتا ہے ممدانی کے مشیر بھی ممدانی کی عمر کے ہیں۔ ہمیں اس سے مطلب نہیں کہ وہ مسلمان ہیں۔ یہودی یا کرسچین سوال ہے کیا وہ مخالفوں کی زبان بند رکھ سکیں گے۔یہ بھی سوال ہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی اب اُن کے لئے کیا کرتی ہے صرف پاکستانی انہیں نہیں چنا سکتے۔ ہندو آبادی کبھی پسند نہیں کریگی کہ ممدانی میئر بنے۔ کچھ تعداد یہودیوں کی ہے جو اچھے ہیں باقی یہودی نہیں صہیونی ہیں۔ جو اسرائیل کو بڑھانا چاہتے ہیں اور امریکہ کے کندھے پر سوار ہو کر غزہ میں نسل کشی کر رہے ہیں اور یورپ، امریکہ خاموش نہیں بڑھ چڑھ کر ہاتھ بٹا رہے ہیں۔امریکی عوام کے علاوہ اور یہاں جو اسرائیلی دوہری شہریت کے ہیں انہیں اسرائیلی فوج میں دو سال خمات دینی ہیں یہ وہاں جاکر وہ ہی کرتے ہیں جو نتن یاہو کہتا ہے حد یہ ہے کہ کھانے پینے کے سامان کے ٹرکوں کو روک کر سب برباد کر دیتے ہیں۔ممدانی بہت جوان ہیں انہیں نیویارک کی گندی اور بکائو سیاست جس پر لابی کا ہولڈ ہے سمجھنا ہوگی خود اُن کے چاہنے والوں کو الٹی سیدھی پوسٹ میڈیا پر ڈالنے سے پرہیز کرنا ہوگا۔ نیویارک کئی چیزوں میں بٹا ہوا ہے جو لوگ بھی یہاں ہیں وہ اپنے ذاتی فائدے کے لئے ہر سیاست دان سے چمٹ جاتے ہیں یہ بات صرف پاکستانیوں پر نہیں تھرڈ ورلڈ کنٹری سے آئے ہوئے ان تمام چالبازوں کے لئے ہے جنہوں نے امریکہ اور نیویارک کے انفراسٹرکچر کو اپنے کلچر سے برباد کیا ہے لے دے کر کام کر رہے ہیں جان پہچان کی بنیاد پر اور آکر امریکیوں کو بھی بے ایمان کر چکے ہیں بہرحال گڈلک ممدانی۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here