اسرائیل ایک دہشتگرد اسٹیٹ ہے جس نے خطے کے ممالک پر اپنی دھاک بٹھا رکھی ہے ۔اسرائیل ایران جنگ میں اسکی طاقت کا طلسم ٹوٹ چکا ہے۔ ایران نے اسرائیل کو بہت مشکل وقت دیا ہے۔ جسکی وجہ سے یہودی ملک چھوڑ چھوڑ کربھاگ رہے ھیں۔ خطے میں اسرائیل امریکی مفادات کا محافظ ہے۔ اس لئے امریکہ ہر سال بلینز آف ڈالرز کی امداد اسرائیل کو فراہم کرتا ہے۔ ایران سے پھینٹی کے بعد اسرائیل کا ھوا ختم ھوچکا ہے۔ امریکہ اور اسرائیل کا ایجنڈا دریا برد ھوگیا ہے۔ اب ٹرمپ صدر خوابوں کی دنیا میں رہ رہے ھیں۔کہ ھم ایران اسرائیل تنازعہ حل کروا لینگے۔ حماس کو فلسطین سے نکال کردینگے۔ فلسطین کو چار عرب ممالک کی نگرانی میں دے دینگے۔ یہ سب کہنے کی باتیں ہیں فلسطینی اور حماس کسی صورت اسے قبول نہیں کرینگے۔ کیا فلسطینی کسی عرب ملک کے زیرانتظام غلامی قبول کر لینگے۔ جن کی منافقت کیوجہ سے اسرائیل طاقتور ھوا اور فلسطینوں پر ظلم و ستم کی تاریخ لکھی گئی۔ایران کو اربوں ڈالر کی مالی مدد کا لالچ دیا جارہا ہے۔کیا ایران مالی مدد جے بدلے ، یا اپنے منجمد اثاثوں کی واگزاری کے لئے جوہری صلاحیت ختم کردے گا؟
کیا ایران اتنی بڑی تباہی کے بعد ۔ اپنے سائنسٹوں اور جرنیلوں کی شہادت کے بعد disarm ھونا پسند کرے گا۔ جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد کیا ایران آئی اے آئی کو جوہری تنصیبات کے معائنے کی اجازت دے گا۔ ؟ایران نے اسرائیل کی بدمعاشی کو جھٹکا دیا ہے۔اور پوری دنیا میں بھارت کی طرح isolated ھو گیا ہے۔ایران چالیس سال پابندیوں کے باوجود تن تنہا میدان میں کھڑا رہا۔ عرب ممالک بھی ایران کے خلاف تھے۔ جو اپنی حیثیت خود ہی دا پر لگا چکے ھیں۔ اسرائیل نے کئی سال سے ایران میں اپنے جاسوس داخل کئے ھیں۔ جن کی معاونت انڈین را کے ایجنٹ کررہے تھے۔ انڈینز کا ایران میں انفلوس رہا ہے۔ ایران میں جاسوسی کا یہ نیٹ ورک گزشتہ بیس سال سے کام کررہا تھا۔ ایرانی خفیہ ایجنسی میں موساد کے لوگ بھرتی تھے۔موساد کے لوگ کئی محکموں میں کام کررہے تھے۔ جنہیں ایران کی میزائیل ٹیکنالوجی،جوہری سرنگوں کی معلومات ،حساس ٹیکنالوجی کی معلومات، ایرانی جوہری تنصیبات کی مکمل معلومات تھیں جنہیں وہ اسرائیلی ایجنٹوں کو فراہم کرتے تھے۔اقوام متحدہ کی ایجنسی آئی اے ای کے سربراہ اسرائیل کے لئے جاسوسی کا کردار ادا کرتے تھے۔موجودہ حملوں اور آئی اے ای کے سربراہ کی منافقانہ طرز عمل کیوجہ سے ایران نے آئیندہ کسی بھی قسم کی یورنیم افزودگی کی معلومات فراہم کرنے سے انکار کردیا ہے۔اور آئی اے ای کے سی سی ٹی وی کیمرے اتار دئیے ھیں۔ ایران کی تمام سائیڈز سے سی سی ٹی وی کیمرے اتارنے پر چیخیں یورپ اور امریکہ سے اٹھ رہی ھیں۔کہا جا رہا ہے کہ ایران یورینیم کی افزودگی کی اسی فیصد صلاحیت حاصل کرچکا ہے۔ایٹم بم بنانے کے بہت قریب ہے۔ مذاکرات کے باوجود ایرانی قیادت کو ٹارگٹ کرنا، اس پر حملے کرنے کا مقصد یہی تھا کہ ایران جوہری صلاحیت کبھی بھی حاصل نہ کرسکے۔ایران نے اپنی سائیٹ پہاڑوں کی سرنگوں میں تین سو فٹ نیچے بنارکھی ھیں ۔جس کو تباہ کرنے کے لئے امریکہ نے بی بمبار طیاروں کا استعمال کیا۔ جسے میں اسے مکمل کامیابی نہیں مل سکی۔ موجودہ جنگی بندی عارضی ہے ۔ اسرائیلی صدر دہشتگرد اور پاگل شخص ہے۔ امریکہ اور اسرائیل عنقریب ایران پر پھر حملہ کرینگے۔ایرانی انٹیلی جنس کی ناکامی ہے کہ موساد اور را بڑے پیمانے پر عرصہ دراز سے جاسوسی کررہے ھیں۔انڈین آئی ٹی ایکسپرٹس نے ایرانی آفیشلز پر حملوں میں مخبری کا کردار ادا کیا ۔جو موساد کے رابطہ میں تھے۔ ہزاروں انڈین ایکسپرٹس دوبئی،سعودی عرب، قطر،بحرین ،مصر،شام،عراق،ایران میں کام کرتے ھیں ۔اسرائیل کو ان ممالک کی دفاعی، معاشی اور لیڈرشپ کی معلومات فراہم کرتے ھیں۔امریکہ ار اسرائیل کا پہلا ہدف پاکستان ہے۔ اسکی جوہری صلاحیت ہے۔ جدید میزائیل ٹیکنالوجی ہے۔مئی میں جب بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا اس وقت امریکہ اس میں شامل تھا۔جے ڈی وینس کے بیانات اسکے عکاس ھیں۔ جب بھارت کو پھنٹی پڑی تو امریکہ اسے بچانے میدان میں آگیا۔ایران میں موساد ، را اور سی آئی کے جاسوسی نیٹ ورک کے جال کو مد نظر رکھتے ھوئے پاکستان کو اندر کے غداروں پر نظر رکھنے کی بہت ضرورت ہے۔خفیہ ایجنسیوں کو زیادہ متحرک ھونے کی ضرورت ہے۔پاکستان کو امریکہ پر بھروسہ نہیں کرنا چاہئے۔اسرائیل، بھارت اور امریکی ٹرائیکا پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔اسرائیل گریٹر اسرائیل کے ایجنڈا پر عمل پیرا ہے۔وہ ان ممالک پر قبضہ کے بعد ایک اکنامک کاریڈور بنانا چاہتا ہے۔اسرائیل نے اس کاریڈور کی تصویریں اپنے چوراہوں میں لگائی ھیں۔اس کاریڈور پر تمام عرب ممالک ،سعودی عرب، امارات،جارڈن ، مصر، شام ،قطر،بحرین اور ترکی سبھی اس پر راضی اور اندر سے اسرائیل کے ساتھ ملے ھیں۔فلسطینوں کو نقصان عرب لیڈرشپ نے پہنچایا ہے۔لیکن موجودہ جنگ نے انکے ناپاک ارادوں کو لیا میٹ کردیا ہے۔ ایک صحافی الیکس جونز نے کہاہے کہ امریکہ کو اس جنگ میں مجبورا کودنا پڑا تھا۔ کیونکہ اگر امریکہ شامل نہ ھوتا تو ایران اسرائیل کو کھا جاتا۔ سی آئی اے کا اینلسٹ لیری جانسن کا کہنا ہے کہ ایران نے اسرائیل کو بہت شدید نقصان پہنچایاہے۔ اسکی معاشی کمر توڑ دی ہے۔ ہزاروں بلڈنگز تباہ کی ھیں۔ ہزاروں اسرائیلی مارے گئے ھیں۔دو آئل بڑی ریفائنری ، کئی ائربیس تباہ کیں۔فوجی ٹھکانے۔ ائیر ڈیفنس سسٹم، فوجی تنصیبات اور بڑے بڑے دفاعی ٹھکانے تباہ کئے ھیں۔ شام، لیبیا،عراق، مصر ،افغانستان ،سوڈان کو تباہ کرنے کے بعد ایران اور اسرائیل کی لڑائی کے پیچھے بھی امریکہ ہے۔ امریکہ کے دنیا میں کئی درجن فوجی اڈے ہیں جہاں سے وہ عربوں کو، ایشیا کو افریقہ اور یورپ کو کنٹرول کرتا ہے۔لیکن آہستہ آہستہ کنٹرول اسکے ہاتھ سے نکل رہا ہے۔جیسا کہ امریکہ کے روایتی سیاستدانوں کے ہاتھ سے کنٹرول نوجوانوں کے ہاتھ میں آئے دکھائی دے رہا ہے۔ گزشتہ دنوں نیویارک کے پرائمری الیکشن میں ممدانی نے پوری دنیا کو حیران کردیا ہے۔ظہران ممدانی پوری دنیا کے سوشل میڈیا،پر چھائے ھیں۔ پوری دنیا کا میڈیا کی توجہ کا مرکز ممدانی ہے۔ممدانی کے مسلمان ھونے کی وجہ سے جیوش،کرسچن اور ہندووں کو بہت تکلیف ھوئی ہے۔ مسلمان کے الیکشن جتنے پر اسلامو فوبیا کو ابھارا جارہا ہے۔ کیا ہندو یہاں الیکشن نہیں لڑتے۔ مسلمان کے الیکشن کو اتنی تنگ نظری کیوں۔ کاش پٹیل کون ہے۔کرسچن یہاں الیکشن نہیں لڑتے۔ کیا جیوش الیکشن نہیں لڑتے ؟ صرف مسلمان کے الیکشن لڑنے پر اتنا واویلا کیوں۔؟ جیوش کمیونٹی اور پرانے کریمنل پالیٹیشنز اسلامو فوبیا۔ اینٹی سمٹیزم، ہیٹ کرائم، کی آڑ میں مسلم مخالف ایجنڈے ہر کام کرتے ھیں۔ مسلمانوں سے ووٹ بھی لیتے ھیں۔ اور ہر جگہ مخالفت بھی کرتے ھیں۔ جیسا کہ ممدانی کی جیت پر سوگ کا سماں ہے۔حالانکہ یہودیوں کے نیویارک میں 3200 سکول ھیں۔ یہودی دھڑلے سے اسرائیل کے فنڈنگ کرتے ھیں۔ انکی بڑی آرگنائزیشنز بیلنز آف ڈالرز ڈراون ٹیکنالوجی اور میزائل انڈسٹری کے لئے اسرائیل بھجواتے ھیں۔ تمام بڑے بزنس ،بڑی کارپوریشنز، ریئل اسٹیٹ، اور چین سٹورز کے مالک یہودی ھیں۔اکنانومی پر ان کا کنٹرول ہے۔ نیویارک کی اکانومی پرانکا کنٹرول ہے۔یہ سبھی اسرائیل کو کھل کر سپورٹ کرتے ھیں۔ بیلنرز ڈالرز گروپ ، صدر ٹرمپ اور سبھی سیاستدان ممدانی کے خلاف ھیں۔ کانگرس مین ،اسمبلی مین،سینٹرز، کونسل مین، مئیر سبھی ظہران ممدانی کے خلاف ھیں ۔ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز ممدانی کے خلاف ایک پیج پر ھیں۔بلکہ کئی مسلم ملازمین بھی کھل کر ممدانی کے خلاف سامنے آئے ھیں۔موجودہ مئیر اور ٹرمپ کو ظہران ممدانی کی پرائمری میں جیت ہضم نہیں ھوئی ۔کرپٹ مافیا نے ممدانی کے خلاف کئی مخاذ کھول دئیے ھیں۔کرپٹ مئیر کو ریپبلکنز سپورٹ کر رہے ھیں۔نومبر کے الیکشن سے پہلے ممدانی کے حمایتی ایمگرینٹس کو بھی ہراساں کیا جائے گا۔کرپٹ پالیٹیشن امریکہ ، پاکستان، انڈیا ، بنگلہ دیش اور افریقہ میں ایک جیسی سوچ سطحی اپروچ کے مالک ھیں۔ممدانی کی جیت کو انہوں نے زندگی اور موت کا مسئلہ بنالیا ہے۔ مسلم کمیونٹی کو ممدانی کی جیت کے لئے یونٹی اوراتحاد کے ساتھ مقابلہ کرنا ہے۔اسلامو فوبیا ایکبار پھر الماریوں سے نکل آیا ہے۔ نومبر کے الیکشن میں کئی مخاذوں پر مقابلہ ہے۔مئیر کا الیکشن نہ تو آسان ھو گا اور نہ ہی تر نوالہ۔ اسکے لئے مسلم کمیونٹی کو جان لڑانا پڑے گی۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر ممدانی مئیر منتخب ھوا تو نیویارک کو فنڈز ریلیز نہیں کئے جائنگے۔
جیسا کہ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی نے پوری دنیا کی معیشت کو ہلاکر رکھ دیا ہے۔ امریکن آٹو انڈسٹری کو چین نے جھنجھوڑ دیا ہے۔چین نے انتہائی سستی اور بہترین الیکڑک گاڑی متعارف کرائی ہے جس کی بیٹری آٹھ سو میل تک کام کرتی ہے۔ جب امریکہ ایران اسرائیل جنگ میں کودا، عین اسی وقت چین نے آٹو انڈسٹری میں ایک دھماکہ کردیا۔ ایک منٹ مین پونے تین لاکھ گاڑیاں بک چکی ھیں۔ چین کی اس گاڑی نے آٹو انڈسڑی میں بھونچال بلا کر دیا ہے۔ایلون مسک کو جھٹکے پے جھٹکے لگ رہے ھیں۔
٭٭٭












