”سیلاب کی ہولناکیاں ”

0
79
سید کاظم رضوی
سید کاظم رضوی

محترم قارئین کرام آپکی خدمت میں سید کاظم رضا نقوی کا سلام پہنچے ہر سال ہم مون سون کے موسم میں مملکت پاک کے طول و عرض میں پانی سے تباہی کے مناظر دیکھتے ہیں اور تمام تر تباہی بھول کر دوبارہ اپنے کاموں میں مشغول ہوجاتے ہیں پوری دنیا میں موجود وائرل ایک ویڈیو کلپ جس میں کچھ لوگ جو دیکھنے میں ایک ہی خاندان کے لوگ لگتے ہیں گھنٹوں ایک ٹیلے پر مدد کیلئے انتظار کرتے رہے اور ملکی نظام و معاشرتی بے حسی کا شکار ہوکر جب پانی چڑھا تو سب ڈوب گئیے چند کے لاشیں مل سکیں اکثریت کی تو لاشوں کا بھی پتہ نہ چل سکا کہ انکا کیا ہوا! ہماری پوری زندگی اسلام کا عملی نمونہ ہے اب آپکی خدمت میں سید بہزاد صاحب کا تجزیہ پیش کروں جس کو پڑھ کر کچھ دلی سکون تو ہوا کیونکہ موت ایک حقیقت ہے جہاں سیلابی ریلے نے قیمتی جانوں کی ذندگی کا چراغ گل کردیا وہیں اس واقعے سے جڑا ایک مثبت پہلو پڑھئے،سوات کی وادی میں آنے والے ہولناک سیلاب میں، جب پانی کی بے رحم لہریں ہر سمت سے زندگی کو نگلنے آرہی تھیں، تب انسانیت ایک لمحے کے لیے ٹھہر گئی۔ ایک چھوٹے سے پتھریلے ٹاپو پر، زندگی ایک لکیر کی صورت میں کھڑی تھی۔مرد، عورتیں، بچے سب موت کے دھانے پر لیکن غور سے دیکھیے!
تصویر کا منظر اپنے اندر ایک ایسا پیغام لئے بیٹھا ہے جو صرف وہی پڑھ سکتا ہے جس کی نگاہ میں ایمان اور دل میں غیرت زندہ ہو۔یہاں سب سے پہلے اور سب سے آخر میں مرد کھڑے ہیں ایک محافظ کی طرح، ایک دیوار کی مانند، درمیان میں خواتین اور بچے اور ان کے آگے ایک نوجوان لڑکا، چھوٹا سہی، مگر مردانگی کے اسباق لیے ہوئے،یہ کوئی معمولی ترتیب نہیں، یہ فطرت کا وہ نظام ہے جو اللہ تعالیٰ نے خود مقرر فرمایا،مرد عورتوں پر ذمہ دار اور محافظ ہیں، یہ آیت محض الفاظ نہیں، بلکہ اس تصویر میں مجسم حقیقت ہے۔
یہ تصویر اس بات کا عملی ثبوت ہے مشکل وقت آجائے تو فطرت خود مرد کو آگے کرتی ہے یہیں اس کا مقام ہے، یہی اس کا شرف۔ اللہ تعالیٰ ہر مسلمان مرد کو اس عکس جیسی غیرت، شجاعت اور تحفظ کی طاقت دے، اور ہر عورت کو اس حقیقت کا ادراک کہ مرد اس کا دشمن نہیں بلکہ اللہ کا بنایا ہوا محافظ ہے ۔یہ تصویر کسی بزدل معاشرے کی نہیں، بلکہ ایک ایسے معاشرے کی ہے جس میں مرد اب بھی اپنی جگہ پر کھڑا ہے، اور عورت اب بھی اس کی پشت پر پناہ لیتی ہے۔ایسی ہی تصویر ہمارا اصل نظریہ ہے، ہمارا فطری نظام ہے،تادم تحریر ان میں سے تین افراد کو ریسکیو کر لیا گیا ہے جبکہ سات افراد کی لاشیں مل چکی ہیں ، باقی لوگوں کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے اور یہ خدمات ریسکیو ون ون ٹو ٹو اور پاکستان آرمی کے جوان انجام دے رہے ہیں ،اللہ پاک پاکستان اور پاکستان کے عوام اور افواج پاکستان کا حامی و ناصر ہو ۔اللہ رب العزت سے دعا دنیاں سے جو رخصت ہوگئے ہے تمام مسلمان مرد و خواتین کی قبروں پر اپنی رحمت نازل کرے *آمین ثم آمین!
قارئین کرام یہ تجزیہ بہزاد صاحب نے شیئر کیا اگر انہوں نے نہ لکھا ہو تو معذرت چاہتا ہوں اسکا اصل منبع پھر مجھے بھی معلوم نہیں ہے لیکن اس میں موجود سبق کا مثبت پہلو دیکھ کر آپکی خدمت میں پیش کیا ۔ہمارے ارباب اقتدار تو یہ کہہ کر جان چھڑا لیتے ہیں بارشیں توقع سے زیادہ ہوگئیں یا کلائوڈ برسٹ ایک نء اصلاح آچکی ہو جہاں کہیں بہت تیز اور اچانک پانی پڑجائے تو اس گرج چمک کو یہ نام دے جان بچالی اب حقیقتا وہی سفاکی اور تیزی جو انسانی رویوں میں آء ہے موسم میں بھی آچکی ہے اور وہ بھی اپنی شدت پسندی کا احساس دلا رہا ہے بارشیں معمول سے ذیادہ ہوں تو دنیا کا ہر نظام اسکے سامنے ناکام ہوجاتا ہے نیویارک سٹی جیسا عالمی ترقی یافتہ مشھور شھر بھی اپنے نظام میں بیٹھ جاتا ہے سب وے ٹرینوں میں اپنی آجاتا ہے شھر میں سیلابی کیفیت اور لوگوں کے تہہ خانوں زیر زمین بنے گھروں کے حصوں میں پانی داخل ہونا ایک عام بات ہے لیکن یہ سب کچھ چند گھنٹوں پر محیط ہوتا ہے اور بہت جلد پانی اتر جاتا ہے کیونکہ ان شھروں کو ایسے مسائل سے نمٹنے کیلئے انجیئرنگ منصوبوں و نظام سے مستفید کیا گیا ہے یہاں ایمرجنسی اسٹاف ایسی ہنگامی حالت میں کام پر موجود ہوتا ہے شھر کا میئر خود آکر کھڑا ہوجاتا ہے عوامی نمائندہ بن کر عوام کی زندگی آسان بناتا ہے ۔دوسری طرف ہمارے ملک میں افسر سوائے فوٹو سیشن کبھی آپکو ایسی ہنگامی حالت والی جگہ نہیں ملیگا ملکی وسائل اور ایسی حالت سے نمٹنے کیلئے موجود مشنری(ہیلی کاپٹر)کرینیں اور کچھ نہ سہی ٹیوب ٹائر جیسی ارزاں چیز یا لائف جیکٹ کا کہیں نام و نشان نہیں ملے گا صاحبو ایک سوال کروں اگر ناگوار نہ لگے تو حکومت مان لیا بے حس ہے سیلابی علاقوں کے لوگ کیا ایک بوٹ اسکا اسٹاف اور ساتھ لائف جیکٹ اور چند ٹیوب کا انتظام اپنی مدد آپ کے تحت نہیں کرسکتے کیا ؟ اگر جواب نہیں ہے تو امید دم توڑ رہی ہے اس وجہ سے جاگ جائیے اور موسمی حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے ابھی سے انتظام کریں جو قیمتی جانیں چلی گئیں ان کا ہم کو افسوس ہے لیکن جوہجوم ابھی سانس لے رہا ہے اسکی زندگی عزیز ہے اور خیال بھی اس وجہ سے تمام شہروں میں کشتیوں کے ساتھ مناسب تربیت چند نوجوانوں کو ایسے حالات کیلئے تیار کرنا کوئی مہنگا سودا نہیں میری دعا ہے جو قیمتی جانیں سیلابی حادثات میں ضائع ہوئیں اللہ پاک ان سب کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں انکا مقام بلند فرمائے آمین
٭٭٭

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here