امریکہ پر آسمانی آفت!!!

0
243

پیر مکرم الحق،انڈیانا
mukarampeer@gmail.com

دنیا کا سب سے امیر ترین اور طاقتور ملک امزریکہ بھی آسمانی آفت کے سامنے بے بس ہوگیا۔ سمندری طوفان وہ بھی تیسرے اور چوتھے درجے کا۔ بے انتہا بارشیں اور اب سیلاب کی قیامت۔ ریاست ٹیکساس آبادی کے لحاظ سے امریکہ کی کیلفیورنیا کے بعد دوسری بڑی ریاست ہے۔ 2 کروڑ 78 لاکھ انسانوں پر مشتمل امریکہ کی قدرتی ذخائر اور مال مویشی کی افزائش نسل خریدوفروخت میں معروف ریاست ٹیکساس پٹرول کے ذخائر میں امریکہ کی کل پیداوار کی ایک چوتھائی کا حامل ہے۔ روزانہ 46 لاکھ بیرل پٹرول پیدا کرنے والی ریاست ہے۔
ہاروی سمندری طوفان سے جسے انگریزی میں Hurricane کہتے ہیں‘ نے ٹیکساس کی ریاست کو بری طرح گھیر لیا ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ساٹھ لاکھ سے زیادہ متاثرین کیلئے مقامی اور وفاقی اہلکار حت الوسع ان کی مدد کیلئے تگ و دو کررہے ہیں لیکن ایک وسیع و عریض ریاست میں جہاں مسلسل بارش کے درمیان امدادی کام کو جاری رکھنا مشکل ترین کام ہے۔ تاحد نظر پانی کی تصاویر‘ پانی میں تیزی سے بہتی ہوئی گاڑیاں‘ ریاست ٹیکساس کی موجودہ حالات کی عکاسی کررہی ہیں۔امریکہ کا چوتھا بڑا شہر اور ریاست ٹیکساس کا سب سے بڑا شہر ہیوسٹن پانی میں ڈوب گیا ہے۔ ڈاﺅن ٹاﺅن ایک دریا سجھائی دے رہا ہے جس کے بیچ میں بڑی عمارتیں بے بسی کی عبارت بنی ہوئی ہیں جو اپنے مکینوں کو تحفظ نہیں فراہم کرسکیں اور امدادی ٹیموں نے ان سرکاری عمارتوں کے مکینوں کی جان بچائی ورنہ پہلی منزل میں پھنسے ہوئے لوگ کئی فٹ پانی میں مقید ہوکر رہ گئے تھے۔ریاست ٹیکساس کے متعلق ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ علاقہ 1836ءتک میکسیکو کا حصہ تھا جو بعد میں امریکہ میں شامل کردیا گیا اور آج میکسیکو کے لوگ جب اس ریاست میں پہنچنے کیلئے بغیر ویزا لئے اس ریاست میں داخل ہوتے ہیں تو وہ غیر قانونی تارکین وطن گردانے جاتے ہیں۔ ٹیکساس کی تاریخ بھی اس کی جغرافیہ کی طرح نہایت ہی دلچسپ ہے جس زمانے میں اس کی پڑوسی ریاست لوئزیانہ فرانس کے قبضے میں تھی ٹیکساس پر ہسپانوی راج تھا لیکن ٹیکساس کچھ عرصے تک فرانسیسیوں کے قبضہ میں بھی رہا۔ 1836ءمیں میکسیکو سے علیحدہ ہونے کے بعد ٹیکساس ریپبلک آف ٹیکساس کے نام سے ایک آزاد ریاست رہی لیکن 1845ءمیں ریاست متحدہ امریکہ کی 28 ویں ریاست کے طور پر شامل ہوئی۔ ابتدائی طور پر ٹیکساس کو ایک غلام ریاست کے طور پر شامل کیا گیا تھا۔ یہ تو تھا ٹیکساس کا تاریخی پس منظر لیکن اب آئیے اس ریاست کا حقیقی جائزہ لیا جائے۔ ٹیکساس کا سب سے بڑا شہر ہیوسٹن اور صدر مقام شہر آسٹن لیکن تاریخی شہر ڈیلس ہے جو کئی حوالوں سے تاریخی حیثیت کا حامل رہا ہے۔ 1863ءمیں اس شہر میں بدنام زمانہ نسل پرست سفید فام تنظیم کے کے کے (Ku Klux Klan) کی بنیاد رکھی گئی۔ بعدازاں یہ تنظیم تمام شمالی ریاستوں میں پھیل گئی۔ 22 نومبر 1963ءکو اسی شہر ڈلاس میں امریکی تاریخ کا پہلا جواں سال‘ خوبرو اور مقبول ترین صدر جے ایف کینیڈی کو پراسرار طور پر قتل کردیا گیا جو اس شہر کے دورے پر اپنی اہلیہ جیکولین کینیڈی کے ساتھ اپنی بغیر چھت (Convertable) گاڑی میں سفر کررہے تھے۔ ہزاروں کے مجمع کے سامنے امریکہ کے منتخب صدر کا گولی مار کا بھیجا اڑا دیا گیا جو کہ ان کی بدقسمت بیوی کی گود میں آکر گرا۔ اس بڑے سانحہ کی گتھی آج تک سلجھ نہ پائی ہے۔
ہم پاکستانی آج تک لیاقت علی خان کے قتل کو رو رہے ہیں لیکن امریکہ جیسا بارسوخ اور بااثر ملک جس کے پاس وسائل کی کوئی کمی نہیں‘ آج 54 سال کا طویل عرصہ گزر جانے کے بعد بھی اس معمہ کو حل نہیں کرسکا۔ الگ بات ہے کہ پاکستان کی طرح یہاں بھی کچھ بااثر لوگ اس معمہ کو حل کرنا ہی نہیں چاہتے۔
ریاست ٹیکساس میں سیلاب کی تباہ کاریوں نے جہاں ساحل پر آباد کئی قصبوں کو تو نگل لیا وہاں ہیوسٹن کا بڑا شہہر بھی سیلاب کا شکار ہوگیا لیکن ڈلاس اور صدر مقام شہر آسٹن اب تک محفوظ ہے۔ بہرحال آپ ٹی وی کھولیں۔ ہر وقت سیلاب کی خبر رسانی تو ہورہی ہے لیکن کسی ٹی وی چینل پر متاثرین یہ کہتے ہوئے نہیں سنائی دیں گے کہ حکومت نے کچھ نہیں کیا۔ دو گھنٹے مسلسل نشریات میں کوئی سرکاری امدادی ٹیم نظر نہ آنے کے باوجود صابر و شاکر متاثرین ایک دوسرے کی مدد میں خوشی محسوس کررہے ہیں۔ مصیبت کا شکار ہونے کے بعد بھی راضی بہ رضائے الٰہی ہیں۔ آسمانی آفت کی بروقت آمد پر حکومت کو مورد الزام نہیں ٹھہراتے۔ پاکستانیوں! سیکھو یہی اصل اسلام ہے۔ اللہ کی رضا میں راضی رہنا سیکھو۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here