عبادت خدا کی،اطاعت مصطفی کی، خدمت مخلوق خدا کی!!!

0
59
شبیر گُل

پاکستان اس وقت سیلاب اور قدرتی آفات کی زد میں ہے۔ کبھی خیبرپختونخواہ اور کبھی پنجاب ۔اور کبھی سندھ، پورا ملک سیلاب کی تباہ کاریوں میں گھیرا ہے۔ کچھ لوگ اسے عذاب الہی ۔کچھ موسمیاتی تبدیلی اور کچھ لوگ اسے ھماری کوتاہی قرار دے رہے ہیں۔ میرا ماننا ھے کہ اس بربادی میں تینوں چیزیں کارفرما ہیں۔ قدرت بھی ناراض ہے۔ ماحولیاتی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلیاں بھی ہیں اور اس تباہی میں ھمارا کردار بھی ہے۔ کتنے ہی لوگ بہہ گئے موجوں کے زور میں چیخیں نہ کوئی سن سکا پانی کے شور میں ۔ گزشتہ تین دھائیوں میں کئی سیلاب آئے، لیکن ہم نے اس سے سبق سیکھا اور نہ ہی کوئی تدابیر اپنائیں۔ سیلاب نے 1973 میں لاکھوں ایکڑ فصلیں تباہ ہوئیں ۔سینکڑوں ہلاکتیں ہوئیں۔ہزاروں گھر تباہ ہوئے۔ پھر 1992 میں پاکستان کا ایک تہائی حصہ سیلاب میں ڈوب گیا ۔ہر طرف پانی اور تباہی دیکھی گئی۔ تین سو ہلاکتیں ہوئیں۔ یہی حال 2010 میں ہوا ۔ جس نے وسطی پنجاب سندھ اور پاکستان کے کئی علاقوں میں سیلاب تباہی مچائی ۔ کئی ہفتے آدھا پنجاب اور سندھ پانی میں ڈوبا رہا۔ کئی ہلاکتیں ہوئیں۔ اور پھر 2022 میں قوم نے سندھ، بلوچستان وسطی اور جنوبی پنجاب میں تباہی کے وہی مناظر دیکھے۔ کئی سو لاشیں دفنائیں۔ فصلیں تباہ ہوئیں۔ ہم ہر بار سیلاب کی روک تھام کی پالیسی کی بات کرتے ہیں۔ لیکن اگلے سیلاب کی تباہیوں تک سوئے رہتے ہیں۔ چھ ماہ پہلے سے سیلاب کی وارننگ دی جاری تھی۔لیکن اس کے لئے کوئی تیاری نہیں کی گئی۔ سب سے زیادہ صدمہ غریب کسان کو ہے۔ جس کے مال مویشی پانی کی نذر ہوگئے۔فصلیں تباہ ہوئیں ۔ جس سے فوڈ کرائسٹ اور لائف سٹاک کرائسس کا خدشہ ہے۔ کراچی،لاہور ،بونیر،صوابی سیالکوٹ ،قصور اور جھنگ میں سیلاب سے انفراسٹریکچر تباہ ہو گیا ہے۔ چار سے پانچ ملین لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ پانچ ہزار گاں سیلاب میں ڈوبے ہیں۔ بیسیوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ لوگ امداد کے لئے ترس گئے ہیں۔ حکومتی کارندے جہاں وزیراعلی کا فوٹو شوٹ ہو وہاں چند درجن بریانی کے ڈبے چند درجن امدادی پیکج لائے جاتے ہیں۔ مریم نواز کے دورہ کے بعد امدادی کیمپ اتار کے لے جاتے ہیں۔ عوام کی عزت نفس کو مجروع کیا جارہا ہے۔ پولیس اور صوبائی ادارے لوکل تنظیموں کو امدادی سرگرمیوں سے روک رہے ہیں۔ دھمکایا جا رہاھے کہ مریم نواز کی بینر لگا ۔ جو انکار کرتے ہیںان کے کیمپ اکھاڑا دئیے جاتے ہیں۔ پولیس غنڈہ فورس بنی ہوئی ہے۔ وزیراعلی پنجاب مریم نواز کے ڈمی اسٹالز ،جعلی وعدے ،سیلاب زدگان خوار۔ مریم نواز کے فوٹو شوٹ، میک آپ کوئین کے جعلی دوروں پر انتظامہ کی بدمعاشی۔ عوام کی تذلیل۔اور پولیس کی غنڈہ گردی۔ کسانوں کی فصلیں بہہ گئیں ہیں۔ مویشیوں کے چارہ کے لئے تڑپ رہے ہیں۔ لوگوں کے پاس دو وقت کی روٹی نہیں،وفاقی اور صوبائی ادارے مریم نواز کی کتی کا کردار ادا کررہے ہیں۔ صحافت کی اکثریت کتے کو ہڈی کے مصداق ۔دم ہلارہی ہیں۔ سیلاب کی ان تباہ کاریوں میں افواج پاکستان ، ریسکیو 112 اور الخدمت فاونڈیشن کے رضاکار نظر آرہے ہیں۔ پاکستان کے طول وعرض میں ہر گلی کوچے، ہر چھوٹے بڑے دیہات میں جماعت اسلامی کے ورکرز لوگوں کو مدد فراہم کرتے نظر آرہے ہیں۔ الخدمت کی خیمہ بستیاں ،میڈیکل کیمپ ،سینکڑوں ڈاکٹرز اور ہزاروں والنٹیرز دن رات کام کرتے نظر آرہے ہیں۔راوی کنارے قائم درجنوں ہاوسنگ اسکیمز پانی میں ڈوب گئی ہیں۔ لوگوں کو کھربوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔ کسان کا مال مویشی پانی میں تباہ و برباد ہوگیا ہے۔ راوی کنارے تباہی کے ذمہ دار سوسائٹیز کے مالکان ہیں جنہوں نے غیر قانونی انکروچمنٹ کی ہیں۔غریب آدمی غیر قانونی کوئی ٹھیلہ یا رہڑی نہیں لگا سکتا ۔امیر زادوں کی غیر قانونی ہاوسنگ سوسائٹیاں کیسے بن جاتی ہیں۔ ہاسنگ سوسائٹی اور ملکی ڈیموکریسی میں کوئی فرق نہیں۔ جیسے حکومتیں بنتی ہیںویسے ہی ہاوسنگ سوسائٹیز بنتی ہیں۔ بھیس بدل بدل سیاسی دہشتگرد باربار آتے ہیں۔ ویسے ہی بڑی بڑی سوسائیٹیز کے مالکان قبضے کرتے ہیںاور ہاوسنگ اسکیمز بناتے ہیں۔ ان تباہیوں کے ذمہ دار سوسائٹیز کے مالکان ہیں جنہوں نے غیر قانونی انکروچمنٹ کی ہیں۔ RUDA کے سی ای او عمران امین کا کہنا ھے کہ انہیں این او سی جاری نہیں کیا گیا۔یہاں سوال یہ ھے کہ اگر این او سی جاری نہیں کیا گیا تو کیسے سینکڑوں بستیاں بنائی گئیں۔ اتنی بڑی کنسٹرکشن کیسے ہوئیں۔ اگر یہ غیر قانونی انکروچمنٹ ہیںتو انہیں بننے کیوں دیا گیا۔ انہیں ابھی تک گرایا کیوں نہیں کیا گیا۔ حکومت کا کام عوام الناس کی خفاظت ہے۔ معاشی دہشتگرد ہیں۔ انسانی جانوں کے قاتل ہیں۔ اس میں ملوث افراد کو گرفتار کیا جائے مقدمات چلائے جائیں ۔سزائیں دی جائیں ۔ نشان عبرت بنایا جائے۔عوام کو آئندہ فوڈ کرائسیز کا سامنا بھی ہوگا۔نااہل ، اجڈ اور جاہل لوگ اسمبلیوں میں ہیں۔ کریمنلز اور ڈاکو نظام چلا رہے ہیں۔ جعلی اسمبلیاں مسلط ہیں۔ موجودہ الیٹ اور جرنیل ایسی اسمبلیاں چاہتے ہیں۔ جہاں لوٹ مار ہو، پروٹوکول ہوں، کرپشن ہو۔ سیلوٹ ہوں ۔ انکی بدمعاشی کو تخفظ ہو۔ ہمیں ایسی اسمبلیاں بالکل نہیں چاہئیں ،جہاں عوامی مسائل پر بات نہ ہو۔ڈیم بنانے پر قانون سازی نہ ہو۔ لوگوں کو روزگار مہیا کرنے کی ، عوام کے لئے آسانیاں پیدا کرنے کی بات نہ ہو۔ہر سال سردیوں میں سموگ سے واسطہ پڑتا ھے اور گرمیوں میں سیلاب کی تباہ کاریاں جھیلنا پڑتی ہیں۔ ہرسال ڈینگی سے ہزارواں لوگ مرتے ہیں۔ گزشتہ سال پنجاب میں پانچ سو سے زیادہ بچے نمونیا سے مر گئے تہے۔ سیاسی گماشتے، خواہ کسی بھی پارٹی سے تعلق رکھتے ہوں انہیں عوام کی مشکلات سے کوئی غرض نہیں ۔ نوجوان موجودہ رجیم سے مایوس ہیں۔ ہمیں ایسی پالیسیاں بنانا ہونگی۔ جس سے انسانی جانوں کا ضیاع کم سے کم ہو۔ محکمہ ماحولیات کو انڈسٹری ،ٹرانسپورٹ,فیول purification پر ترجیحی بنیادوں پر کام کی ضرورت ہے۔ Pollution کی روک تھام کے لئے پالیسی بنانے کی ضرور ہے۔ جس سے دمہ ، کینسر ، ہارٹ جیسی بیماریوں پر قابو پایا جاسکے۔ بارشوں سے نقصانات کے ازالہ کے لئے پورے پاکستان میں سٹارم ڈرین سسٹم کو متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔ نئے جنگلات اور گرین بیلٹس کی ضرورت ہے۔ سولر انرجی کو encourage کرنے کی ضرورت ہے۔ سیلاب سے بچا کے لئے نئے ڈیمز بنانے کی ضرورت ہے۔ ندیوں برساتی نالوں ،نہروں اور دریاں کی صفائی کی ضرورت ہے۔ دریاں اور نہروں کے پشتے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ الیکڑک کاریں،الیکڑک گاڑیوں،الیکڑک رکشے اور الیکڑک ٹرانسپورٹ لانے کی ضرورت ہے۔ اس پر سختی سے عمل کرنا چاہئے تاکہ ماحولیاتی آلودگی پر قابو پایا جاسکے۔ پورے پاکستان میں صرف جماعت اسلامی حسب سابق قوم کے ساتھ کھڑی ہے۔ مشکل کی اس گھڑی میں جماعت اسلامی کی الخدمت نے فاونڈیشن نے اپنے پاکستان کے طول و عرض عوامی خدمت کی مثال قائم کی ہے۔ الخدمت فاونڈیشن قوم کے لئے نعمت ہے۔ جو ہر قدرتی آفت میں ہر ادارے سے پہلے پہنچ جاتی ہے۔ میں نے اپنی پوسٹ میں الخدمت فاونڈیشن کو سیلوٹ پیش کیا ہے۔ الخدمت والو! ۔ یار آپ کون لوگ ہو۔ کہاں سے آئے ہو؟ مصیبت کی ہر گھڑی ، ہر آفت میں کہاں سے ٹپکتے ہو۔ فلسطین ہو یا برما۔ یا پھر پاکستان ، آپ لوگ ہر جگہ پہنچ جاتے ہو۔ نہ آپکو کوئی ووٹ دیتا ہے۔ نہ بکا صحافی آپکے کام کو سراہتے ہیں۔ نہ آپکو کوئی عہدے کا لالچ ہے۔ نہ آپ کسی عہدے یا الیکشن کے لئے انسانیت کی خدمت کرتے ہو۔ نہ آپ لوٹ مار کرتے ہیں۔ نہ آپ دھوکہ دیتے ہیں۔ نہ آپ لوگ جھوٹ کا سہارا لیتے ہیں۔ نہ آپ لسانیت ، نہ فرقہ بندی ،نہ شخصیت پرستی پر یقین رکھتے ہیں۔ نہ منافقت کرتے ہیں۔ نہ دلوں میں نفرتیں پالتے ہیں۔ الخدمت والو !۔ یار آپ کون لوگ ہو؟۔ آپ اللہ کے بندوں سے محبت کرتے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کی آبیاری کرتے ہیں ۔ آپ کا مقصد صرف اخروی کامیابی کا حصول ہے۔ ساری ناکامیاں بھول کر اللہ کی مخلوق کے ساتھ دکھ کی ہر گھڑی میں کھڑے ہوتے ہیں ۔ آپ کو سلیوٹ ہے۔ آپ کے جذبوں کو سلام ۔
آپ لوگوں کی زندگی کا ایک ہی مقصد ہے۔ عبادت خدا کی ۔ اطاعت مصطفے کی ۔اور خدمت مخلوق خدا کی ۔ آپ لوگوں کو اور آپکی پوری قیادت کو سلیوٹ ۔ آپ لوگ ہی قوم کا حقیقی مستقبل ہو۔ پاکستان کا مستقبل ہو۔پاکستان اور نظریہ پاکستان کے پشتیبان ہو۔ اللہ آپکی خفاظت فرمائے۔ (آمین)
کرو مہربانی تم اہل زمین پر۔۔ خدا مہربان ہوگاعرش بریں پر۔ الخدمت والو! تم زمین زاد نہ ہوتے تو ستارے ہوتے۔ یار تم کس مٹی کے بنے ہو ؟۔ کن ماں کے بچے ہو۔ نہ تھکے ہو، نہ ہمت ہارتے ہو۔ نہ لوٹ مار کرتے ہو۔ نہ کوئی لالچ اور نہ ہی شہرت کی بھوک۔جدھر دیکھو۔ الخدمت کے رضاکار ۔ کراچی میں تم لوگ۔ خیبر پختونخواہ میں تم ۔ پنجاب کے کونے کونے میں تم لوگ۔یار آپ لوگ ہر جگہ فرشتوں کی طرح کیسے پہنچ جاتے ہو۔ یقینا آپ لوگ آسمان کے ستارے ہو جو زمین پر انسانیت کی خدمت میں پیش پیش ھیں، اپنا گھر بار چھوڑتے ہو لوگوں کی بھلائی کے لئے۔ خدا کی قسم! کوئی پٹواری۔ کوئی جیالا۔ کوئی یوتھیا۔ کوئی الطافی اور نہ ہی کوئی فرقہ پرست مسلکی تم لوگوں کی کارکردگی کے قریب پھڑک سکتا ہے۔ الخدمت والو ،تم لوگ زمینی فرشتے ہو۔ قوم کے ماتھے کا جھومر ہو۔غریبوں اور بے کس لوگوں کے پشتیبان ہو۔ تم اللہ کے وہ بندے ہو جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے۔ مخلوق خدا ۔اللہ کا کنبہ ہے۔ ان کے ساتھ بھلائی وہمدردی کو محبت الہی کے حصول کا ذریعہ بتایا ہے الخلق عیال اللہ فاحب الخلق الی اللہ من احسن الی عیالہ (مشکو) ساری مخلوق اللہ تعالی کا کنبہ ہے مخلوق میں سب سے زیادہ محبوب اللہ کے نزدیک وہ شخص ہے جو اللہ کے عیال کے ساتھ بھلائی کے ساتھ پیش آئے۔ جماعت اسلامی کی تاریخ ہے۔ روز اول سے خدمت انسانی میں پیش پیش، اللہ رب العزت انہیں اسکا صلہ عطا فرمائے۔ (آمین )
قارئین! بارشیں پوری دنیا میں ہوتی ہیں۔ امریکہ میں بہت بارشیں ہوتی ہیں۔ انڈونیشیا، ملایشیا، میں روزانہ بارشیں ہوتی ہیں۔ یورپ میں بارشیں ہوتی ہیں۔ جس کی پیشگی اطلاع کی جاتی ہے۔ ہر ملک نے سیلاب سے بچاو کی تدابیر بنائی ہیں۔ ہمارے حکمرانوں نے اس سے بچا ئوکا کوئی میکنزم نہیں بنایا۔ جو کل سائیکل پر تھے آج لگثری گاڑیوں کے قافلے اور اربوں کھربوں کی جائدادیں ، جو قائد اعظم ثانی بنتے ہیں ۔ واللہ، کردار وافکار میں قائد اعظم کے بوٹ کا تسمہ بھی نہیں ہیں۔ اور جو نیلسن منڈیلا بنے پھرتے ہیں۔ انکا رہن سہن اور اللے تللے فرعونوں جیسے ہیں۔ یہ خدا کی زمین پر شیطان کے چیلے ہیں۔ قارئین! ان قومی درندوں سے چھٹکارا حاصل پائیں۔ مملکت خدادا قربانیوں کا عطیہ ہے۔ اسکا تخفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ اپنا اپنا فرض ادا کیجئے۔ ن لیگ، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی آئی ، فضل الرحمن،ایم کیو ایم چالیس سال سے ایک دوسرے کے مفادات کے مخافظ ہیں۔ ان سب کو آپ نے آزما لیا ۔ ان سے چھٹکارا حاصل کریں۔ پاکستان کی مخافظ جماعت جس کا ماضی اور حال اپنے سامنے ہے۔ جس کا کردار آئینے کی طرح شفاف ہیں۔ جنکی لیڈر ایمانت و دیانت کی امین ہے۔ کرپشن سے پاک ہے۔ نظریاتی ،محب وطن، صالح اور انسان دوست جماعت ۔ جماعت اسلامی پر اعتماد کیجئے۔ ملک و قوم کے بہتر مستقبل کے لئے۔ کیونکہ مملکت خداد کی سلامتی ۔ نوجوانوں کے مستقبل ۔ ملکی ترقی کے لئے حل صرف جماعت اسلامی ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا ھے کہ بحثیت قوم ہمیں عقل وشعور نصیب فرمائے۔فیصلہ سازی کی قوت عطا فرمائے ۔(آمین یارب العالمین )
٭٭٭

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here