جب شوٹنگ کے دوران زندگی کا ڈراپ سین ہوگیا

0
342

بڑے بجٹ کی فلموں کے سیٹس پر حادثات بھی رونما ہوتے رہتے ہیں، مگر ان میں کبھی کاسٹ یا عملے کی زندگیوں کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہوتا، کیوں کہ فلم ساز اور پروڈکشن کے دوسرے عہدے دار ہمیشہ اس بات کا خیال رکھتے ہیں کہ تمام کام محفوظ ماحول میں انجام دیے جائیں اور کہیں بھی کسی کے لیے کوئی پریشانی یا مشکل پیدا نہ ہو۔

اس کے لیے عام طور سے یہ طریقہ اختیار کیا جاتا ہے کہ فلم پروڈکشنز والے متعدد اہم قوانین پر عمل کرتے ہیں تاکہ ان کی فلموں میں کام کرنے والے فن کار اور عملے کے ارکان محفوظ رہ سکیں۔ لیکن پھر مختلف مناظر شوٹ کرتے وقت ایسی گڑبڑ یا ہنگامے ہوجاتے ہیں کہ فن کار خود کو ایسی صورت حال میں پاتے ہیں جہاں ان کی معمولی سی مس کیلکولیشن بھی ان کے لیے موت کا پیغام ثابت ہوسکتی ہے۔ بعض سیٹس پر کام کرتے ہوئے فن کاروں کو قے اور الٹی آنے لگتی ہے اور بعض دوسرے فن کاروں کو دوسرے سیٹس پر ایسی ہی شکایات پیدا ہوجاتی ہیں۔ بعض لوگ تو مووی کے سیٹس پر موت کا شکار بھی ہوسکتے ہیں۔ 1928 کی دہائی میں Noah’s Ark نامی مشہور فلم آئی تھی۔ اس فلم کی شوٹنگ کے دوران متعدد افراد کی جانیں گئیں۔

لیکن یہاں کچھ ایسے فلموں کے شوٹنگ کے واقعات پیش کیے جارہے ہیں جن میں اداکار اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے اور دنیا اچھے فن کاروں سے بھی محروم ہوگئی۔

 

٭  The Crow: الیکس پرویاز نے جیمس او بار کی ’’دی کرو‘‘ نامی ویڈیو کی فلم بندی کی منظوری دیتے ہوئے اس کے لیے کام شروع کیا۔ یہ ایک ایسے انسان کی کہانی تھی جو اپنا بدلہ یا انتقال لینے کے لیے اپنی موت کے ایک سال بعد اپنی قبر سے واپس آیا تھا۔ اس فلم میں یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ راک میوزیشیئن ایرک ڈریون کو ایک پراسرار کوے نے نئی زندگی بھی دی تھی اور اسے بہت سی پراسرار قوتیں بھی عطا کی تھیں۔ ایرک نے خود بھی اپنی غیر معمولی صلاحیتیں استعمال کرتے ہوئے اس آدمی کو تلاش کرکے مار ڈالا جس نے اسے اور اس کی منگیتر کو ہلاک کیا تھا اور اس طرح اپنا بدلہ یا انتقال لے لیا۔

یہ کردار پر مزاح بھی تھا اور اس میں شادی شدہ بہادری و شجاعت بھی دکھائی گئی تھی جس سے ناظرین خوب لطف اندوز ہوئے تھے۔ یہ وہ کردار تھا جو برینڈن لی کو سپراسٹار بناکر آسمان کی بلندیوں پر پہنچاسکتا تھا، مگر کچھ حادثات اور گن میں ایک غلط انداز سے رکھے ہوئے سلگ نے اس اسٹار کی جان ہی لے لی۔ ہوا یوں کہ ایک سین میں یہ کردار اپنی گن کو لوڈ کرتا ہے ۔ ایسی فلموں میں عام طور سے نقلی یا جعلی گولیاں لوڈ کی جاتی ہیں، مگر اس موقع پر عملے نے یہ سوچا کہ اس نے اس گن سے اصلی گولیاں نکال لی ہیں، مگر وہ غلطی پر تھے، گن میں اصل گولیاں پہلے سے موجود تھیں جنہیں نکالا نہیں جاسکا تھا، پھر مزید بدقسمتی یہ ہوئی کہ انہوں نے پرائمر بھی اٹیچڈ ہی رہنے دیا، چناں چہ جب ٹرائیگر دبایا گیا تو اس گن کی فائرنگ پن نے اس گولی کو گن کی بیرل میں پہنچادیا۔

ایرک کی موت کے اس کردار کا سین پروڈکشن کے اختتام کے لیے سیف کرلیا گیا تاکہ لی اپنی پروڈکشن کے آخری چند روز اپنے نازک میک اپ سے باہر گزار سکے۔ چناں چہ جب ویلن کے لیے لی پر فائرنگ کا وقت آیا تو یہ سلگ پہلے ہی بیرل میں پھنسی ہوئی تھی، گولی چلی اور لی کے معدے میں جالگی جس نے اس کی ریڑھ کی ہڈی کو بھی نقصان پہنچایا۔ لی کو فوری طور پر اسپتال پہنچایا گیا لیکن جب تک بہت دیر ہوچکی تھی اور وہ اپنی جان سے چلا گیا، مگر یہ ضرور ہوا کہ اس فلم کے مذکورہ سیٹ نے اسے لازوال شہرت عطا کردی۔

٭Twilight Zone  : راڈ سرلنگ کی Twilight Zone کو اپنے وقت کی بہترین سائنس فکشن انتھالوجی سمجھا جاتا ہے۔ یہ فلم  1983کے عشرے میں آئی تھی، یہ فلم جان لینڈس کو اسٹیون اسپیل برگ کے لکھے گئے ایک محبت بھرے خط پر مبنی تھی۔ معاون ڈائریکٹرز جارج ملر اور جو دانتے کے ساتھ اسپیل برگ اور لینڈس نے اس سیریز کی تین قسطیں بنائیں جو بہت پسند کی گئیں۔

ان میں ایک سیمی اوریجنل اسٹوری تھی۔ لینڈس کا سیگمنٹ اس قسط کی لوز اپ ڈیٹ تھی جس کا عنوان تھا:’’اے کوالٹی آف مرسی‘‘ اس میں کام کرنے والوں میں وک مارو نے ایک کٹر مذہبی انسان کا کردار کیا تھا جسے ایک رات اس کے پسندیدہ چابک بردار لڑکوں کے جوتوں میں بسر کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔ ایک سین کے دوران جس میں مارو پر ویت نام میں امریکی فوجیوں نے حملہ کیا تھا تو ایک نامعلوم وجہ کے باعث ہیلی کاپٹر کریش ہوگیا۔

اس ہیلی کاپٹر کے مین روٹر نے مارو کا سر قلم کردیا۔ اس کے ساتھ ہی چائلڈ اسٹار My-ca Dinh Le اور Renee Shin-Yi Chen بھی مارے گئے۔ بعد میں جان لینڈس اور چار دوسرے لوگوں پر یہ الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے مذکورہ بچوں کو غیرقانونی طور پر ہائر کیا تھا اور جس کی وجہ سے وہ اپنی جانوں سے گئے تھے۔ پھر ایک پبلک ٹرائل کے بعد جس میں کورٹ کو اس حادثے کی فوٹیج دکھائی گئی تھی، جیوری نے یہ فیصلہ کیا کہ لینڈس کو اندازہ نہیں تھا کہ یہ سین اتنا خطرناک ہوسکتا ہے۔ اس کے بعد تمام مدعا علیہان کو بے قصور قرار دے دیا گیا۔

٭  ٹاپ گن:  ٹاپ گن ایک رومانی ایکشن فلم ہے جس کا فوکس macho پر ہے جو ایک نیول ایئراسکوارڈرن ہے وہ بہترین پائلٹ ہے ۔ یہ فلم 1980 کی دہائی کی سب سے بڑی اور ہٹ فلم تھی جس نے ٹام کروز کو اس وقت کا دنیا کا سب سے مشہور اداکار بنادیا تھا۔ظاہری طور پر اس فلم کی فائٹر جیٹس کے درمیان آسمانوں میں بے مثال ڈاگ فائٹس حقیقی نہیں تھیں، مگر امریکی فائٹر جیٹس کی نقلی یا جعلی شوٹنگ کے لیے اور کوئی راستہ بھی نہیں تھا۔

نہ ان کے پرواز کرنے یا اترنے کا کوئی راستہ تھا اور نہ ہی ساتھ ساتھ مصنوعی طور سے پرواز کرنے کی کوئی صورت تھی، چناں چہ اس کام کے لیے باصلاحیت اور اسکلڈ پائلٹس کی خدمات حاصل کی گئیں جنھوں نے یہ سارا کام بڑی خوب صورتی اور مہارت کے ساتھ انجام دیا اور فلم میں حقیقی رنگ بھردیے۔

حالاں کہ اس کام کے لیے پروفیشنلز کو تربیت دی گئی تھی اور ہر طرح کی احتیاطی تدابیر اختیار کی گئی تھیں تاکہ پورا کا پورا عملہ اور اسٹاف محفوظ رہے اور کہیں کسی بھی جان کے لیے کوئی خطرہ نہ ہو، پھر بھی فلائنگ اپنے دامن میں بہت سے خطرات بھی لاتی ہے اور پرفارمرز کے سروں پر ہر وقت ہی تلوار لٹکتی رہتی ہے، پائلٹ Art Scholl جب ایک فلیٹ اسپن کررہے تھے تو وہ اپنے طیارے کے زوردار دھکے سے خود کو سنبھال نہ سکے، جس کے باعث ان کا جیٹ تباہ ہوگیا۔ اس کے بعد یہ فلم اسکال کی یادگار کے طور پر انہی کو ڈیڈیکیٹ کردی گئی۔

٭  جمپر: یہ فلم 2008 کی سائنس فکشن تھرلر ہے اور ایک ایسے نوجوان کی کہانی ہے جس میں ٹیلی پورٹ کرنے کی حیرت انگیز صلاحیت تھی اور وہ اپنے ایڈونچرز کو بھی بیان کرسکتا تھا۔ پھر اس کا واسطہ کچھ مذہبی جنونیوں سے پڑگیا جو اسے خیر کے بجائے شر کی طاقت کے طور پر دیکھتے تھے۔

اس فلم کی ڈائریکشن Doug Liman (Mr. and Mrs. Smith)نے دی تھی، اس فلم کے متعدد ایکشن سیکوینسز اور اسٹنٹس بھی سب انہی کے تھے، مگر پروڈکشن کے دوران تمام سرگرمیوں کے لیے اس بات کا بہ طور خاص خیال رکھا گیا کہ وہ بالکل محفوظ ہوں، یعنی سیٹ پر تمام سرگرمیاں محفوظ ہوں اور فن کاروں کے لیے ان میں کسی بھی طرح کے کوئی خطرات نہ ہوں۔سیٹ ڈریسر ڈیوڈ رچی ریت اور چٹانوں کی ایک مصنوعی دیوار کو منہدم کرنے میں مدد کررہا تھا تو دیوار کا ایک بڑا سا ٹکڑا ٹوٹ کر اس کے اوپر گرگیا اور رچی بے چارہ فوراً ہی مرگیا۔ اس حادثے میں عملے کا ایک اور رکن بھی زخمی ہوا تھا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here