اسلام آباد:
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے مصالحتی دوروں کے بعد ایران اور سعودی عرب میں جنگ کے بادل چھٹتے جارہے ہیں۔
وزارت خارجہ میں ایران ،سعودیہ دوروں کے حوالے سے پریس بریفنگ میں وزیرخارجہ نے بتایا کہ پاکستان کے دونوں برادر اسلامی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، ایک دوست اور دوسرا برادر ہمسایہ ملک ہے، کچھ ایسے واقعات ہوئے جس سے تناوٴ میں اضافہ ہو ا اور خطے کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر وزیر اعظم نے از خود ایک قدم اٹھایا، پاکستان نے فیصلہ کیا کہ ہمیں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے کیونکہ ان حالات میں یہ خطہ نئی کشیدگی کامتحمل نہیں ہو سکتا اگر حالات بگڑتے ہیں تو نہ صرف دو ممالک یا خطہ بلکہ دنیا متاثر ہوتی ہےان حالات کو سامنے رکھتے ہوے ہم نے ایران جانے کا فیصلہ کیا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم کی ایرانی قیادت سے نشستیں ہوئیں یہ نشستیں انتہائی بہتر ماحول میں ہوئیں، ایران نے واضح کیا کہ وہ سعودی عرب سے دشمنی نہیں رکھتے اور براہ راست یا بلواسطہ مزاکرات کے لئے تیار ہیں، اس سوچ کو لے کر کل ہم سعودی عرب گئے اور وہاں اعلیٰ قیادت سے نشستیں کیں اب ان دوروں کے بعد ہمیں جنگ کے بادل چھٹتے دکھائی دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی شاہ سلمان سے ملاقات، سعودیہ ایران مذاکرات پر بات چیت
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایک چیز پر جو اتفاق ہوا ہے وہ یہ ہے کہ ہم سفارتی عمل پر زور دیں گے،ایک بہت اچھا آغاز ہوا ہے اور آئندہ کی حکمت عملی پر بھی بات کر رہے ہیں جب کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر دونوں نشستوں میں ایرانی و سعودی قیادت کا شکریہ ادا کیا،ایران کے سپریم رہنما نے واضح کیا کہ ہم کشمیر کے معاملے پر واضح ہیں اور ہمارے موقف میں کبھی تبدیلی نہیں آئی ،اسی طرح سعودی عرب نے بھی اس معاملے پر ہماری حمایت کی۔
مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیرخارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے وزیراعلیٰ کی ہمشیرہ اور اختر کو گرفتار کر لیا گیا ہے، وہاں جانے والی انسانی حقوق کی خواتین کی رپورٹ سامنے آ چکی ہے ان انسانی حقوق کی کارکنان نے کہا کہ بھارت کو اندازہ نہیں کہ وہ کس حد تک کشمیریوں کو ناراض کر چکے ہیں جب کہ بھارت نے 24 گھنٹوں میں ہی پوسٹ پیڈ موبائل سروس ایس ایم ایس بند کردی۔
جے یوآئی(ف) کے آزادی مارچ کے حوالے سے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی صدارت میں پی ٹی آئی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں فیصلہ ہواکہ سیاسی معاملات سیاسی طریقے سے حل ہوں، وزیردفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی جائے گی جو فضل الرحمان سے ملاقات کرے گی اور ان سے رابطے کرے گی،کمیٹی فضل الرحمان کی بات سنی گی اورکوئی معقول مطالبہ ہوا تو سنیں گے۔