کراچی / لاہور / اسلام آباد:
اسلام آباد میں اعلان کردہ آزادی مارچ اور دھرنے کے قبل ہی جے یو آئی (ف) کے مقامی رہنماؤں کے خلاف مختلف شہروں میں مقدمات درج ہونے شروع ہوگئے ہیں جب کہ کچھ کارکنوں کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔
اسلام آباد کی شمس کالونی پولیس نے آزادی مارچ کے بینرز آویزاں کرنے پر 2 کارکن گرفتار کرلئے، پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان دھرنے کے لئے شہریوں کو اکسا رہے تھے، جس پر ملزمان کو گرفتار کرکے 15 کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
بھتہ وصولی کا مقدمہ
کراچی میں پولیس نے لانڈھی کے رہائشی شہری کاشف نظامی کی مدعیت میں جے یو آئی (ف) کے مقامی رہنما صابراشرفی، حنیف اور سلیم کے خلاف بھتہ وصولی کا مقدمہ درج کرایا ہے، مقدمے میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ تینوں ملزمان نے اسلام آباد میں دھرنے کے لئے 50 ہزار روپے کا تقاضا کیا اور نہ دینے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ درخواست گزار پی ٹی آئی کا کارکن ہے تاہم درخواست پر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
’فضل الرحمان کی تقاریر پر پابندی علگائی جائے‘
دوسری جانب سیکیورٹی اداروں کے خلاف تقریر پر مولانا فضل الرحمان کے خلاف کارروائی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست بھی دائر کردی گئی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں شاہ جہاں خان نامی شہری کی جانب سے دائر کرائی گئی درخواست میں مولانا فضل الرحمان، وفاق، چیف الیکشن کمشنر اور چیئرمین پیمرا کو فریق بنایا گیا ہے۔ مولانا فضل الرحمان کی تقاریر اور ان کی سیاسی جماعت پر پابندی عائد کی جائے، وزیراعظم آفس سے پوچھا جائے کہ انہوں نے ابھی تک مولانا فضل الرحمان کی تقاریر پر کوئی ایکشن کیوں نہیں لیا؟۔
دھرنے کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر
مولانا فضل الرحمن کے دھرنے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی ہے۔ فاضل جج جسٹس امیر بھٹی درخواست کی سماعت منگل کو کریں گے۔ ایڈووکیٹ ندیم سرور کی جانب دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئینی حکومت کو آئین کے تحت پانچ سال کی مدت پوری کیے بغیر ختم نہیں کیا جا سکتا۔آئینی طریقے سے ہٹ کر حکومت کو ہٹانا آئین کے آرٹیکل 2-A اور 17 کی خلاف ورزی ہو گی۔ مولانا فضل الرحمان الیکشن ہارنے کے بعد اور مدرسہ اصلاحات سے بچنے کے لیے دھرنا دے رہے ہیں۔ انہوں نے دھرنے کی حفاظت کے نام پر نجی فوج بنا لی ہے لہٰذا ان کو دھرنے سے روکا جائے کیوں کہ یہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔